کاروباری دنیا کو مودی سرکار سے کافی امیدیں تھیں۔ اس منشور میں بی جے پی نے بھارت کو دنیا کی ایک مضبوط معیشت بنانے اور روزگار میں اضافے جیسے وعدے کئے تھے۔ آج پانچ سال کے بعد جب بی جے پی 2019 کے لئے اپنا منشور جاری کر رہی ہے تو اس بات کا جائزہ لیں کہ اس نے کون سے وعدے پورے کئے۔
مہنگائی پر روک
بی جے پی نے حکومت بننے کے بعد مہنگائی پر قابو پانے کا وعدہ کیا تھا۔بی جے پی نے کہا تھا کہ کالابازاری روکنے کے لئے مخصوص عدالتوں کو قائم کیا جائے گا۔ موافق حالات اور حکومت کی کوششوں سے اس میں کامیابی بھی ملی۔ تھوک قیمت پر مبنی سالانہ افراط زر فروری 2019 میں محض 2.93 فیصد تھی۔ جبکہ مخصوص عدالتوں کی تشکیل نہیں ہو پائی۔
نوکریاں ہی نوکریاں
بی جے پی نے اپنے منشور میں نوجوانوں کو روزگار دینے کا وعدہ کیا تھا۔ بی جے پی نے کہا تھا کہ مینوفکچرنگ اور سیاحت کو فروغ دے کر روزگار میں اضافہ کی کوشش کی جائے گی۔ امپلائمنٹ اکسچینج کو روزگار کے مراکز میں بدلنے کی بات کہی تھی۔ سٹارٹ اپ انڈیا، مدرا لون اور سکل انڈیا جیسی اسکیموں سے نوجوانوں میں روزگار کے مواقع پیدا کرنے کی کوشش کی جائے گی۔ تاہم روزگار کے مورچہ پر مودی حکومت کو سب سے زیادہ تنقید کا سامنا کرنا پڑا۔ مودی حکومت پر ڈیٹا چھپانے کا الزام لگا۔ مودی حکومت نوکریاں فراہم کرنے میں ناکام رہی۔
کالادھن واپس لانے کا وعدہ
بی جے پی نے وعدہ کیا تھا کہ ملک سے بدعنوانی کو ختم کریں گے اور کالا دھن وآپس لایئں گے۔ بی جے پی نے ایک ایسا نظام بنانے کی بات کہی تھی جس میں بدعنوانی کرنے کی کوئی گنجائش نہ رہے۔ بی جے پی نے کہا تھا کہ وہ غیر ملکی بینکوں میں جمع کالادھن واپس لانے کے لئے پرعزم ہے۔ کالادھن واپس لانے کے لئے ایک ٹاسک فورس بنانے کا وعدہ کیا تھا۔حکومت بنتے ہی ایک ٹسک فورس کی تشکیل دی گئی تھی، لیکن بیرون ملک سے کالادھن وآپس لانے میں کوئی خاص کامیابی نہیں ملی۔ اپوزیشن کالا دھن پر مودی حکوتم پر سخت حملہ آور ہے۔
این پی اے میں کمی لانے کا وعدہ
بی جے پی نے اپنے منشور میں اس بات کا اظہار کیا تھا کہ وہ ایسے اقدام کرے گی جس سے بینکوں کے این پی اے میں کمی آئے لیکن اس مورچہ پر حکومت ناکام رہی۔ بینکوں کے این پی اے میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے۔ سال 2014 میں ملک میں بینکون کی مجموعی این پی اے 2.92 لاکھ کروڑ روپئے کا تھا۔ ستمبر 2016 میں تمام بینکوں کی مجموعی این پی اے 7.07 لاکھ کروڑ روپئے تھا۔ مارچ 2018 تک ملک کے تمام بینکوں کی مجموعی این پی اے 10 لاکھ کروڑ روپئے سے زیادہ تھی۔
جی ایس ٹی
بی جے پی نے سال 2014 کے منشور میں کہا تھا کہ یو پی اے کے ٹیکس دہشت گردی کے کاروباری طبقے میں مایوسی میں آئی ہے اور سرمایہ کاری کے ماحول پر منفی اثر پڑا ہے۔
بی جے پی تمام ریاستی حکومتوں کو جی ایس ٹی کے لئے تیار کرے گی اور جی ایس ٹی کو متاثرکن طریقے سے نافذ کرے گی۔ بی جے پی نے اس وعدے کو پورا بھی کیا۔ حالانکہ اس کی شرح میں تبدیلی اور استدلال کو لے کر اپوزیشن مسلسل تنقید کرتی رہی ہے۔ یہ بھی الزام لگایا جاتا ہے کہ حکومت نے بغیر تیاری کے اچانک جی ایس ٹی نافذ کردیا جس سے کاروباری کافی پریشان ہو گئے۔
ایف ڈی آئی
غیر ملکی سرمایہ کاری یعنی ایف ڈی آئی پر بی جے پی نے 2014 کے منشور میں کہا تھا کہ ایف ڈی آئی صرف انہیں علاقوں میں لایا جائے گا، جہاں نوکری اور سرمایہ کی تعمیر ہو اور یہ بھی کہا گیا تھا کہ بی جے پی چھوٹے دوکانداروں کا خیال رکھے گی۔ بی جے پی حکومت نے سیکورٹی، اویشن اور ای کامرس کے علاقوں میں 100 فیصد ایف ڈی آئی کو منظوری دی ہے۔ فارما میں 47 فیصد ایف ڈی آئی کو منظوری دی گئی ہے۔
علاوہ ازیں حکومت نے ائیر انڈیا میں بھی 49 فیصد ایف ڈی آئی کو منظوری دی گئی ہے۔
میک انڈیا اور برانڈ انڈیا
میک انڈیا اور برانڈ انڈیا کو ترقی دینے کے لئے بی جے پی اپنے منشور میں کہا تھا کہ کاروبار کے لئے سازگار ماحول بنایا جائےگا اور لال فیتاشاہی کو کم کیا جائے گا۔
وزیراعظم نریندر مودی نے حلف برداری کے چند مہینوں بعد ستمبر 2014 میں میک انڈیا پہل کی شروعات کی۔ یہ اسکیم لانچ ہونے کے بعد بھارت کو ستمبر 2014 سے فروری 2016 کے درمیان 16.40 لاکھ کروڑ روپئے سرمایہ کاری کے لئے ملے تھے۔ میک انڈیا کے سبب 2014 سے 2018 کے درمیان موبائل اور کمپوننٹ مینوفیکچرس کا تقریبا 3 لاکھ کروڑ روپئے بجا ہے جو پیسہ انہیں بیرون ملک بھیجنا پڑتا۔