گزشتہ روز ایس او جی کی ٹیم ایک نامزد ملزم کو گرفتار کرنے تحصیل شاہ آباد کے گاؤں ریوڑی گئی تھی جہاں جب ملزم گھر پر نہیں ملا تو ملزم کی بیوی آسیہ جو 7 ماہ کی حاملہ ہیں کو ایس او جی اپنی حراست تھانہ شاہ آباد لے گئی تھی۔
رامپور کی تحصیل شاہ آباد کے گاؤں ریوڑی میں پولیس کی شرمناک کاروائی کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ گاؤں ریوڑی کی خاتون آسیہ نے بتایا کہ اس کا شوہر کسی معاملے میں نامزد ملزم ہے۔ ایس او جی کی ٹیم گزشتہ روز جب اس کے شوہر کو گرفتار کرنے پہنچی تو وہاں اس کا شوہر موجود نہیں تھا۔
نامزد ملزم کی غیر موجودگی میں پولیس اس کی بیوی کو اپنی حراست میں تھانہ کوتوالی شاہ آباد لے گئی۔ آسیہ نے بتایا کہ وہ 7 ماہ کی حاملہ ہے۔ رات بھر پولیس نے اسے بٹھائے رکھا اور پٹائی بھی کی جب اس نے اس بات کا احتجاج کیا تو ایس او جی نے کہا کہ ٹانگ پر ٹانگ رکھ کر چیر دوں گا۔
اس کے بعد متاثرہ کے اہلخانہ نے عام آدمی پارٹی پارٹی رہنما فیصل خاں لالا سے مدد کی اپیل کی جس کے بعد فیصل خان نے آسیہ کو کوتوالی شاہ آباد سے رہا کرایا۔
اس موقع پر فیصل خان نے پولیس کے اس رویہ کی سخت الفاظ میں مذمت کی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس کو اپنا یہ رویہ بدلنا چاہیے۔ ساتھ ہی انہوں نے وزیر اعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ سے مطالبہ کیا کہ وہ اترپردیش پولیس کو تاکید کریں کہ ملزم کے بدلے پولیس کسی دوسرے شخص یا خاتون کو گرفتار نہ کرے۔ کوئی بھی قانون اس بات کی اجازت نہیں دیتا ہے۔
واضح رہے کہ رامپور میں پولیس کی جانب سے مسلم خاتون کی اس قسم کی گرفتاری کا ایک ہفتہ کے اندر یہ دوسرا معاملہ ہے۔ اس سے قبل رامپور کے ڈونگر پور علاقے میں بھی پولیس کے ہاتھ جب ملزم نہیں آیا تو ایس او جی کی ٹیم ملزم کی اہلیہ اور اس کی تین ماہ کی معصوم بیٹی کو اپنے ساتھ تھانہ لے آئی جہاں پولیس نے ان دونوں کو رات بھر تھانہ میں بیٹھا رکھا تھا۔