شیوسینا کے ترجمان اور رکن پارلیمنٹ سنجے راوت نے سچن وازے کی گرفتاری پر سوال اٹھاتے ہوئے پارٹی ترجمان اخبار سامنا میں مرکزی حکومت پر تحقیقاتی ایجنسیوں کے ذریعہ مہاراشٹر حکومت کو غیر مستحکم کرنے کا الزام عائد کیا۔
سنجے راؤت نے کہا کہ 'سچن وازے اچھے افسر ہیں۔ ہم این آئی اے کا احترام کرتے ہیں لیکن ہماری پولس بھی اس معاملے کو حل کر سکتی ہے۔ ممبئی پولس اور اے ٹی ایس کا احترام کیا جاتا ہے لیکن مرکزی ایجنسیاں مسلسل ممبئی آرہی ہیں اور پولس کے حوصلوں کو پست کرنے کی کوششیں کر رہی ہیں جس کی وجہ سے صوبے میں عدم استحکام پیدا ہو رہا ہے اور ممبئی پولس انتظامیہ دباو میں ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'اس معاملے کی تحقیقات کی ذمہ داری ممبئی پولس کی ہے نہ کہ کسی قومی ایجنسی کی۔
دوسری جانب مہاراشٹر کے وزیر داخلہ اور کانگریس کے رہنما انِل دیشمکھ نے کہا کہ این آئی اے اور اے ٹی ایس اسکارپیو کار میں جلیٹن اسٹک اور منسُکھ ہیرین قتل کیس کی تحقیقات کر رہی ہیں۔ تفتیش میں جیسے بھی معاملات سامنے آئیں گے اس کی بنیاد پر ضروری قانونی کاروائی کی جائے گی۔
اس کے علاوہ مہاراشٹر اسمبلی کی حزب اختلاف بی جے پی نے سچن وازے کی گرفتاری پر اُدھو ٹھاکرے حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ حکومت سچن وازے کو استعمال کرکے بڑے بڑے ناموں کو بچانا چاہتی ہے۔
بی جے پی نے کہا کہ 'سچن وازے کا 'نارکو ٹیسٹ' ہونا چاہئے تاکہ وہ تمام لوگ بھی سامنے آئیں جنہیں حکومت بچانا چاہتی ہے۔ سچن کے دیگر ساتھیوں کے خلاف بھی سخت کاروائی کی جانی چاہیے۔
واضح رہے کی مکیش امبانی کی رہائش گاہ کے باہر ایک کار سے جلیٹن اسٹک ملنے کے معاملے میں کار مالک کی موت کے بعد ایوان اسمبلی میں ہنگامی ہو اتھا اور بی جے پی ممبئی کے اسسٹنٹ انسپکٹر آف پولیس (اے آئی پی) سچن وازے کا گرفتار کرنے کا مطالبہ کیا تھا جس کے بعد این آئی اے نے وازے کو گرفتار کر کے ریمانڈ حاصل کر لیا ہے۔