اندور: ریاست مدھیہ پردیش کے شہر اندور کے ایک ہوٹل میں ایک مبینہ مسلم نوجوان ہندو لڑکی کے ساتھ اپنا نام بدل کر ٹھہرا ہوا تھا، لیکن جب بجرنگ دل کے کارکنوں کے بارے میں پتا چلا تو وہ موقع پر پہنچ گئے اور نوجوان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کر دیا۔ اس معاملے میں ہوٹل آپریٹر کے ساتھ ساتھ نوجوانوں کے خلاف بھی کارروائی کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ فی الحال پولیس نے کیس درج کرکے تحقیقات شروع کر دی ہے۔ Indore Oyo Hotel Case
بجرنگ دل اندور کے کوآرڈینیٹر تنو شرما نے کہا، "آج ہمیں آٹو رکشہ ڈرائیور کے ذریعے اطلاع ملی کہ اندور میں بمبئی اسپتال کے قریب اویو ہوٹل میں ایک مبینہ مسلم نوجوان ساکن کھجرانہ ایک ہندو لڑکی کے ساتھ ٹھہرے ہوئے تھے۔ جس کے بعد بجرنگ دل کے کارکن وہاں پہنچے اور نوجوان کو پکڑ کر پولیس کے حوالے کردیا۔ اس ضمن میں بجرنگ دک کے کوآرڈینیٹر نے اسٹیشن انچارج سنتوش دودی سے ہوٹل مالک کے خلاف کارروائی کا مطالبہ بھی کیا ہے۔
یہ بھی پڑھیں:
Fake Love Jihad: مسلم نوجوان کو لوجہاد کیس میں پھنسانے کا معاملہ فرضی نکلا
بجرنگ دل کے کارکنان کا الزام ہے کہ اس سے قبل بھی ہوٹل میں کئی مسلم لڑکے اپنا نام بدل کر ہندو لڑکیوں کے ساتھ ٹھہر چکے ہیں۔ اگر یہ سلسلہ جاری رہا تو آنے والے دنوں میں مظاہرہ کیا جائے گا۔ دوسری جانب لسوڈیا تھانہ انچارج سنتوش دودھی کا کہنا ہے کہ بجرنگ دل کے کارکنوں کی شکایت پر پورے معاملے کی جانچ کی جارہی ہے اور انھوں نے پکڑنے والے نوجوانوں کے خلاف مقدمہ درج کر لیا گیا ہے۔