ریاست اترپردیش کے جونپور ضلع اسپتال میں اس وقت ہنگامہ ہوگیا جب ایک نوجوان کی پولیس تحویل میں موت ہو جانے کے بعد اہل خانہ نے پولیس پر زدوکوب کرنے کی وجہ سے موت کا الزام عائد کرنا شروع کردیا۔
دراصل پولیس نے جمعرات کی رات چک مرزا پور گاؤں کے رہائشی کرشنا کو گرفتار کیا تھا اور صبح پولیس تحویل میں اس کی موت ہوگئی تھی، اس واقعے کی اطلاع ملتے ہی ایم ایل سی برجیش سنگھ پرنشو ضلع اسپتال پہنچ گئے اور اس معاملے کی تحقیقات کا مطالبہ کیا۔
وہیں اس پورے معاملے کے تعلق سے پولیس کے اعلیٰ افسران کا کہنا ہے کہ یکم فروری کو موہن لال یادو کی تحریر پر تھانہ بخشا حلقہ کے شیو غلام گنج میں پیسوں سے بھرا بیگ لوٹنے کے الزام میں مقدمہ درج کیا گیا تھا۔
اسی کیس کے تعلق سے تفتیش کے دوران جمعرات کی رات کرشنا یادو عرف پجاری کو پولیس نے گرفتار کیا تھا، ایس پی کے مطابق اس نے اپنے جرم کا اعتراف بھی کیا اور لوٹ کے پیسوں میں سے 64 ہزار روپے برآمد بھی کیے گئے، صرف اتنا ہی نہیں اس کے گھر سے 13 عدد لوٹ کے موبائل فون بھی برآمد کیے گئے۔
پولیس ذرائع کے مطابق رات کے وقت کرشنا نے پیٹ میں درد کی بات بتائی، جس کے بعد پولیس اسے کمیونٹی صحت مرکز لے گئی، جہاں ڈاکٹروں نے ابتدائی طبی امداد کے بعد اسے ضلع اسپتال ریفر کردیا، جہاں ضلع اسپتال میں زیر علاج اس کی موت ہوگئی، چونکہ موت پولیس کی تحویل میں ہوئی ہے اس لیے اس معاملے کی تحقیقات کے لیے ایک ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے، تحقیقات متاثر نہ ہو اس لیے ایس او بخشا سمیت تین پولیس اہلکاروں کو معطل بھی کردیا گیا ہے۔