ETV Bharat / city

بھارت کا روحانی دارالحکومت شہر بنارس

دریائے گنگا کے ساحل پر آباد بھارت کا قدیم ترین مذہبی شہر بنارس اپنے تاریخی اور تہذیبی اعتبار سے پوری دنیا میں علیحدہ شناخت کا حامل ہے۔

author img

By

Published : Sep 11, 2020, 5:17 AM IST

بھارت کا روحانی دارالحکومت شہر بنارس
بھارت کا روحانی دارالحکومت شہر بنارس

یہ شہر بنارس ایک طرف جہاں ہندو مذہب کے پیروکاروں کے لیے مقدس ہے وہیں دوسری طرف شہر کے مختلف علاقوں میں تقریبا 147 اولیاء اللہ جلوہ گر ہیں جہاں سے نہ صرف شہر میں امن و امان کا پیغام جاتا ہے بلکہ گنگا جمنی تہذیب بھی پروان چڑھتی ہے۔

بھارت کا روحانی دارالحکومت شہر بنارس

اس شہر میں تاریخ کی معروف ہستیاں جلوہ گر ہوئیں جن میں سے بیشتر یہیں کی ہوکر رہ گئیں مثلاً بدھ مذہب کے سب بڑے رہنما 'گوتم بدھ' نے بنارس کے سارناتھ سے جہاں سے گوتم بدھ نے پہلے دھام کی تعلیم دی تھی یہی سے بدھ سنگھا نے کنڈنا کی روشن خیالی کے ذریعے وجود میں آیا تھا۔

اس شہر میں تلسی داس، کبیر داس، روی داس جیسے سیکڑوں صوفی سنتوں نے شہر کی فضاء کو زینت بخشی ہے۔ اس شہر میں حضرت سید سالار مسعود غازی نے بنارس میں ایک قافلہ بھیجا تھا جس میں حضرت ملک افضل علوی کا مزار آج بھی مرجع عوام و خواص ہے۔

حضرت مخدوم شاہ طیب فاروقی بنارسی کا مزار مڑواڈھہیہ علاقے میں واقع ہے حضرت شیخ داؤد، حضرت دانیال، حضرت خواجہ نور الدین، حضرت حاجی شیخ ارزانی، حضرت شیخ عبد الرحمن کشمیری، حضرت خواجہ محمد طاہر، حضرت مولانا شاہ محمد وارث رسول نما بنارسی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہم جیسے سینکڑوں اولیائے کرام بنارس کے محلات میں جلوہ گر ہیں، ساتھ ہی شہر کے چاروں سمت میں قطب بنارس موجود ہیں۔

کچہری علاقے میں حضرت لاٹ شاہی رحمۃ اللہ علیہ کا مزار ہے راج گھاٹ علاقے میں حضرت چندن شہید رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا مزار ہے نگواں علاقے میں واقع حضرت یعقوب شہید رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا مزار ہے اور مڑواڈھہیہ علاقے میں حضرت شاہ طیب بنارسی رحمۃ اللہ تعالی کا مزار ہے۔ مولانا ہارون رشید نقشبندی نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ بنارس میں سبھی اولیاء کرام بیرون ممالک سے تشریف لائے اور بنارس کی سرزمین پر بزرگان دین نے ہمیشہ سے اتحاد قومی بھائی چارہ کا پیغام دیا ہے۔

رواداری کے ساتھ ساتھ مل جُل کر زندگی گزارنے کی نصیحت کی ہے یہ بزرگان دین اس شہر کی تہذیب بچانے کی کوشش میں لگے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بنارس کی سب سے اہم اور خاص بات یہ ہے کہ بنارس میں آنے والے اولیاء کرام دیگر ممالک سے آئے لیکن وہ اپنے وطن واپس نہیں گئے ان سبھوں نے بنارس کو اپنا آخری آرام گاہ منتخب کیا۔

حضرت مخدوم شاہ طیب فاروقی بنارسی کا مزار بنارس کے نواحی علاقے مڑواڈھہیہ میں واقع ہے آپ کا سلسلہ نسب حضرت امیر المومنین خلیفہ رسول حضرت عمر فاروق اعظمؓ تک پہنچتا ہے آپ کے جد اعلی شیخ خلیل فاروقی ولایت عرب سے بھارت آئے تھے جب وہ اپنے دادا سید فاروقی کے ساتھ بنارس آئے تو وہ یہاں کے لوگوں کو اسلام کا پیغام دیا۔

ان کو بنارس اتنا پسند آیا کہ وہ یہیں کے ہو کر رہ گئے لوگوں کی مانیں تو ان کے در پر ہاتھ پھیلانے والا کوئی بھی سوالی خالی نہیں لوٹتا۔کچہری علاقے میں حضرت لاٹ شاہی کا آستانہ عوام کے عقیدت کا مرکز ہے غازی پور سے سنہ 1742 میں بنارس آنے والے حضرت لاٹ شاہی مہاراجہ چیت سنگھ کے فوج میں سپہ سالار تھے مہاراجہ نے انہیں شیپور ریاست کا قاضی منتخب کیا تھا جب انگریز فوج نے راجہ رنجیت سنگھ اور ان کے خاندان ان کا محاصرہ کیا تھا تو انہوں نے مہاراجہ بنارس کے اہل خانہ کو انگریزوں کے چنگل سے نجات دلائی تھا اور اس دوران وہ شہید بھی ہو گئے حضرت لاٹ شاہی کے آستانے سے آج بھی کوئی خالی نہیں جاتا۔

حضرت یعقوب شہید نگواں علاقے میں موجود حضرت یعقوب شہید کے آستانے پر ہندو مسلمان دونوں بڑے ہی عقیدت کے ساتھ حاضری دیتے ہیں۔ مغلیہ دور کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو محمود غزنوی کے دور میں کی صوفی حضرات بنارس آئے اور انہوں نے لوگوں کو وحدانیت کا پیغام دیا جن میں حضرت یعقوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی بنارس تشریف لائے تھے۔

مزید پڑھیں:

بارہ بنکی: دیویٰ کا صفر میلا منسوخ

حضرت چندن شہید رحمہ اللہ کے در پر سبھی مذاہب کے لوگ حاضر ہوتے ہیں کہا جاتا ہے کہ وہ افغانستان کے شہر کابل سےسنہ 1300ء میں بنارس آئے تھے شعبان کے ماہ میں لگنے والے عرس میں پورے شمال اتر پردیش کے یہاں حاضری دیتے ہیں۔

یہ شہر بنارس ایک طرف جہاں ہندو مذہب کے پیروکاروں کے لیے مقدس ہے وہیں دوسری طرف شہر کے مختلف علاقوں میں تقریبا 147 اولیاء اللہ جلوہ گر ہیں جہاں سے نہ صرف شہر میں امن و امان کا پیغام جاتا ہے بلکہ گنگا جمنی تہذیب بھی پروان چڑھتی ہے۔

بھارت کا روحانی دارالحکومت شہر بنارس

اس شہر میں تاریخ کی معروف ہستیاں جلوہ گر ہوئیں جن میں سے بیشتر یہیں کی ہوکر رہ گئیں مثلاً بدھ مذہب کے سب بڑے رہنما 'گوتم بدھ' نے بنارس کے سارناتھ سے جہاں سے گوتم بدھ نے پہلے دھام کی تعلیم دی تھی یہی سے بدھ سنگھا نے کنڈنا کی روشن خیالی کے ذریعے وجود میں آیا تھا۔

اس شہر میں تلسی داس، کبیر داس، روی داس جیسے سیکڑوں صوفی سنتوں نے شہر کی فضاء کو زینت بخشی ہے۔ اس شہر میں حضرت سید سالار مسعود غازی نے بنارس میں ایک قافلہ بھیجا تھا جس میں حضرت ملک افضل علوی کا مزار آج بھی مرجع عوام و خواص ہے۔

حضرت مخدوم شاہ طیب فاروقی بنارسی کا مزار مڑواڈھہیہ علاقے میں واقع ہے حضرت شیخ داؤد، حضرت دانیال، حضرت خواجہ نور الدین، حضرت حاجی شیخ ارزانی، حضرت شیخ عبد الرحمن کشمیری، حضرت خواجہ محمد طاہر، حضرت مولانا شاہ محمد وارث رسول نما بنارسی رحمۃاللہ تعالیٰ علیہم جیسے سینکڑوں اولیائے کرام بنارس کے محلات میں جلوہ گر ہیں، ساتھ ہی شہر کے چاروں سمت میں قطب بنارس موجود ہیں۔

کچہری علاقے میں حضرت لاٹ شاہی رحمۃ اللہ علیہ کا مزار ہے راج گھاٹ علاقے میں حضرت چندن شہید رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا مزار ہے نگواں علاقے میں واقع حضرت یعقوب شہید رحمۃ اللہ تعالی علیہ کا مزار ہے اور مڑواڈھہیہ علاقے میں حضرت شاہ طیب بنارسی رحمۃ اللہ تعالی کا مزار ہے۔ مولانا ہارون رشید نقشبندی نے ای ٹی وی بھارت سے کہا کہ بنارس میں سبھی اولیاء کرام بیرون ممالک سے تشریف لائے اور بنارس کی سرزمین پر بزرگان دین نے ہمیشہ سے اتحاد قومی بھائی چارہ کا پیغام دیا ہے۔

رواداری کے ساتھ ساتھ مل جُل کر زندگی گزارنے کی نصیحت کی ہے یہ بزرگان دین اس شہر کی تہذیب بچانے کی کوشش میں لگے رہے ہیں انہوں نے کہا کہ بنارس کی سب سے اہم اور خاص بات یہ ہے کہ بنارس میں آنے والے اولیاء کرام دیگر ممالک سے آئے لیکن وہ اپنے وطن واپس نہیں گئے ان سبھوں نے بنارس کو اپنا آخری آرام گاہ منتخب کیا۔

حضرت مخدوم شاہ طیب فاروقی بنارسی کا مزار بنارس کے نواحی علاقے مڑواڈھہیہ میں واقع ہے آپ کا سلسلہ نسب حضرت امیر المومنین خلیفہ رسول حضرت عمر فاروق اعظمؓ تک پہنچتا ہے آپ کے جد اعلی شیخ خلیل فاروقی ولایت عرب سے بھارت آئے تھے جب وہ اپنے دادا سید فاروقی کے ساتھ بنارس آئے تو وہ یہاں کے لوگوں کو اسلام کا پیغام دیا۔

ان کو بنارس اتنا پسند آیا کہ وہ یہیں کے ہو کر رہ گئے لوگوں کی مانیں تو ان کے در پر ہاتھ پھیلانے والا کوئی بھی سوالی خالی نہیں لوٹتا۔کچہری علاقے میں حضرت لاٹ شاہی کا آستانہ عوام کے عقیدت کا مرکز ہے غازی پور سے سنہ 1742 میں بنارس آنے والے حضرت لاٹ شاہی مہاراجہ چیت سنگھ کے فوج میں سپہ سالار تھے مہاراجہ نے انہیں شیپور ریاست کا قاضی منتخب کیا تھا جب انگریز فوج نے راجہ رنجیت سنگھ اور ان کے خاندان ان کا محاصرہ کیا تھا تو انہوں نے مہاراجہ بنارس کے اہل خانہ کو انگریزوں کے چنگل سے نجات دلائی تھا اور اس دوران وہ شہید بھی ہو گئے حضرت لاٹ شاہی کے آستانے سے آج بھی کوئی خالی نہیں جاتا۔

حضرت یعقوب شہید نگواں علاقے میں موجود حضرت یعقوب شہید کے آستانے پر ہندو مسلمان دونوں بڑے ہی عقیدت کے ساتھ حاضری دیتے ہیں۔ مغلیہ دور کی تاریخ کا جائزہ لیا جائے تو محمود غزنوی کے دور میں کی صوفی حضرات بنارس آئے اور انہوں نے لوگوں کو وحدانیت کا پیغام دیا جن میں حضرت یعقوب رضی اللہ تعالیٰ عنہ بھی بنارس تشریف لائے تھے۔

مزید پڑھیں:

بارہ بنکی: دیویٰ کا صفر میلا منسوخ

حضرت چندن شہید رحمہ اللہ کے در پر سبھی مذاہب کے لوگ حاضر ہوتے ہیں کہا جاتا ہے کہ وہ افغانستان کے شہر کابل سےسنہ 1300ء میں بنارس آئے تھے شعبان کے ماہ میں لگنے والے عرس میں پورے شمال اتر پردیش کے یہاں حاضری دیتے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.