یوں تو بھارت کی سبھی مندروں میں دیوی دیوتاؤں کے مجسمے اور مورتیاں نصب ہوتی ہیں لیکن بنارس کے بھارت ماتا مندر میں کسی بھی قسم کی کوئی مورتی یا مجسمہ نصب نہیں ہے۔
یہی وہ وجہ ہے جو اس مندر کو دیگر مندروں سے منفرد اور علیحدہ بناتی ہے۔ اس مندر میں سبھی مذاہب کے لوگ بھارت کی تصویر اور بھارت کا متحدہ نقشہ دیکھنے دور دراز کے علاقوں سے آتے ہیں۔
سنہ 1918 میں بابو شیو پرشاد گپت نے اس مندر کی تعمیر کی شروعات کی تھی اور 1924 میں مندر کی تعمیر مکمل ہوئی۔ 25 اکتوبر 1936 میں بابائے قوم مہاتما گاندھی نے اس مندر کا افتتاح کیا تھا، جس میں 25 ہزار عوام کا جم غفیر تھا۔ ان میں خاص طور سے خان عبدالغفار خان، سردار پٹیل، جواہر لال نہرو سمیت بھارت کے قدآور لیڈران بھی شامل تھے۔
اس مندر میں 450 پہاڑوں کی چوٹیوں کو دکھایا گیا ہے جب کہ درجنوں ندیوں کے نقشے بھی دکھائے گئے ہیں جو پتھروں سے بنے ہوئے ہیں۔ اس مندر کی منفرد خاصیت یہ ہے کہ متحدہ بھارت کا نقشہ اس مندر میں ہے، خاص طور سے افغانستان، بلوچستان، پاکستان اور بنگلہ دیش سمیت وہ سبھی ریاستیں موجود ہیں جو متحدہ بھارت میں شامل تھیں۔
مندر کی نچلی سطح سے دیکھنے پر سمندر اور ہمالیہ کے مابین بلندی کو بھی واضح طور پر دیکھا جاسکتا ہے۔
بنارس کے سگرا علاقے میں واقع یہ مندر کے اندر میں بھارت ماتا کی تصویر بنی ہوئی ہے۔ اب سے قبل کل ان کے ہاتھوں میں ترنگا تھا لیکن کچھ عرصہ قبل ان کے ہاتھوں سے ترنگا ہٹا کر بھگوا جھنڈا لگا دیا گیا ہے۔
بھگوا جھنڈا لگانے کی ابھی تک کوئی خاص اور واضح وجہ نہیں بتائی گئی ہے لیکن مندر کے اندر موجود بھارت ماتا کی تصویر پر بھگوا جھنڈا نصب ہے جب کہ مندر کے احاطے سے باہر بس اسٹاپ پر بھارت ماتا کے ہاتھ میں ترنگا جھنڈا نظر آتا ہے۔
وہیں مندر کی دیواروں پر جو تصویروں کی نقاشی کی گئی ہے، اس پر بھی بھارت ماتا کے ہاتھ میں بھگوا جھنڈا دیا گیا ہے۔ مندر کے نگراں راجیو نے ای ٹی وی بھارت سے اس بات کی تصدیق کرتے ہوئے بتایا کہ 'سنہ 2000 میں بھارت ماتا کی تصویر بنائی گئی تھی جن کے ہاتھ میں ترنگا جھنڈا دیا گیا تھا لیکن اس کے بعد اس ترنگے جھنڈے کو بدل کر بھگوا جھنڈا کردیا گیا ہے۔'
غور طلب ہے کہ بھارت ماتا مندر کے احاطے ہی میں مہاتما گاندھی کاشی ودیا پیٹھ کا بی ایف اے شعبہ ہے۔ جہاں طلبا بی ایف اے کی کلاس کرتے ہیں۔