ہر برس پولیس و ضلع انتظامیہ نماز عید الفطر کے ادا کروانے کے سلسلے میں متحرک ہوتی تھی لیکن اس برس نماز عید الفطر میں مصلیان کی بھیڑ نہ لے اس کو لیکر متحرک ہے تاکہ کورونا وائرس سے لوگوں کو محفوظ رکھا جا سکے۔
ہر برس جہاں عیدالفطر کی نماز سے ایک ہفتہ قبل عیدگاہوں کی رنگ و روغن ہوتی تھی، صفائی اور روشنی کا اہتمام ہوتا تھا۔ لاؤڈ اسپیکر کے ذریعے اعلان ہوتے تھے، عید کی نماز کے وقت کے تعین کے لیے عید گاہ کمیٹی کی خاص نششتیں ہوتی تھیں اور عید کے دن شہر کی سڑکیں نمازیوں سے بھری رہتی تھی۔ لیکن اس بار ایسا کچھ بھی دیکھنے کو نہیں ملے گا۔
نئے ملبوسات زیب تن کر فرزندان توحید عطر لگا کر عیدگاہ کا رخ کرتے تھے جس سے فضاء معطر ہوجاتی تھی لیکن رواں برس کورونا وائرس کی وجہ سے یہ تمام معمولات منسوخ کر دئیے گیے ہیں۔ بنارس کی ودیا پیٹھ یونیورسٹی کے قریب واقع بڑی عیدگاہ میں اس برس رنگ و روغن کا اہتمام نہیں کیا گیا ہے نہ ہی صفائی ستھرائی کا۔ بنارس کے اس عیدگاہ میں تقریباً 30 ہزار افراد عیدالفطر کی نماز ادا کرتے ہیں لیکن اس برس یہ عیدگاہ ویران ہے۔