ریاست اترپردیش کے ضلع مئو کا موضع بھیرا دو ہزار سے زائد آبادی پر مشتمل ہے۔ اس موضع کے تقریبا 70 فیصد نوجوان روزگار کی حصولیابی کے لئے بیرون ممالک میں مقیم ہیں۔ گاؤں میں بہتر تعلیم و دیگر بنیادی سہولیات کا فقدان ہے۔ روزگار نہ ملنے کے بعد گاؤں میں ہی رہ کر زراعت کو اپنا ذریعہ معاش بنانے والے محمد عارف کہتے ہیں کہ' اعلی تعلیم حاصل کرنے کے باوجود روزگار نہ ملنے سے ہم لوگ کافی مایوس ہیں'۔
درس و تدریس کے کام میں مصروف ماسٹر مقصود عالم کے مطابق گاؤں میں بیشتر افراد زراعت سے منسلک ہیں۔ ایسی صورت میں مرکزی حکومت کے نافذ کردہ زرعی قوانین کاشتکاروں کے لئے بے حد نقصان دہ ثابت ہوں گے۔
مقامی لوگ چاہتے ہیں کہ' گاؤں کے قریب میں تعلیم کا بہتر نظام قائم ہو۔ موضع بھیرا میں بجلی کی سپلائی بے حد خراب ہے۔ محکمہ توانائی کی لاپرواہی سے کبھی کبھی لوگ پوری رات اندھیرے میں گزارنے پر مجبور ہو جاتے ہیں۔ بجلی کے تار کافی پرانے ہو چکے ہیں۔ جگہ جگہ جوائنٹ کی وجہ سے اکثر 'لوڈ شیڈنگ' کی دقت پیش آتی ہے۔ اقلیتی برادری پر مشتمل آبادی کی وجہ سے یہاں سرکاری عملہ بھی کوئی خاص توجہ نہیں دیتا۔
مزید پڑھیں: بنارس: دعوت اسلامی کے مدرسے کا سنگ بنیاد
بھیرا گاؤں کی بیشتر آبادی اب بھی حکومت کی اعلان شدہ فلاحی پالیسیوں سے محروم ہے۔