اترپردیش کے شہر بنارس میں گنگا جمنی تہذیب کی سینکڑوں مثالیں موجود ہیں۔ اس سلسلے میں بنارس کے للّا پورہ کے رہنے والے غیاث الدین ہر برس شیو کے لیے شاہی پگڑی تیار کرتے ہیں جسے رنگ بھرے ای کادشہ تہوار کے موقع پر بابا وشو ناتھ سر پر پہنتے ہیں۔
ہندو مذہب کی روایت کے مطابق رنگ بھرے ای کا دشہ کے موقع پر پہلی بار پاروتی سے شادی کرنے کے بعد وارانسی آئے تھے بابا وشو ناتھ اور پاروتی کی پہلی وداعی کے موقع پر ہولی کا آغاز ہوجاتا ہے۔
کہا جاتا ہے کہ پہلی وداعی کے موقع پر بابا دھوتی کرتا اور سر پر شاہی پگڑی پہن کر پالکی پر سوار ہو کر نکلیں گے۔
بابا کی شاہی پکڑی تیار کررہے غیاث الدین کا کہنا ہے کہ تین سو برس سے ان کا خاندان بابا کی خاص شاہی پگڑی تیار کرتا آ رہا ہے۔
ایسا مانا جاتا ہے کہ غیاث الدین کا یہ کام گنگا جمنی تہذیب کا زندہ مثال ہے۔
انہوں نے بتایا کہ وہ اور ان کا پورا خاندان پگڑی تیار کرنے کے لیے پورے سال شدت سے اس موقع کا انتظار کرتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 'ہمارے لیے بابا کا آشیرواد ہی کافی ہے تاہم جو لوگ مذہبی کے نام پر نفرت پھیلانے کا کام کرتے ہیں ایسے لوگوں سے ہماری درخواست ہے کہ بھائی چارہ کے ساتھ زندگی گزار ریں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت میں گنگا جمنی تہذیب ہندو مسلمان مذہبی ہم آہنگی کا چولی دامن کا ساتھ ہے اسی سے ملک کی تعمیر و ترقی وابستہ ہے۔