ریاست اترپردیش کا ضلع جونپور ہمیشہ سے علمی،ثقافتی اور تعلیمی کا مرکز رہا ہے، اس شہر میں دور شرقی میں بے شمار علماء و صلحاء کی بود و باش تھی، یہاں پر دور شرقی میں بیک وقت جمعہ و عیدین کے موقع پر 1400 علماؤں کی پالکیاں نکلتی تھیں جنہوں نے علم و تعلم کو اپنا اوڑھنا بچھونا بنایا تھا، دور جدید میں بھی بے شمار علماء و اسکالر پیدا ہوئے ہیں جو ملک کے گوشے گوشے میں اپنی خدمات کو انجام دے رہے ہیں۔
اردو زبان کو فروغ دینے کے لیے ضلع جونپور کے شاہ گنج تحصیل علاقہ کے گاؤں صبرحد میں دارالقرآن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے زیرِ اہتمام ایک لائبریری کا قیام عمل میں آیا، اس لائبریری کے اندر مختلف فنون کی کتابیں موجود ہیں، ہر کوئی اس لائبریری میں بآسانی اندراج کراکر اپنی علمی پیاس بجھا سکتا ہے، ٹرسٹ کے سکریٹری امتیاز ممتاز ندوی کی اس نیک عمل کی وجہ سے قرب و جوار کے علاقوں میں تعریفیں ہو رہی ہیں۔
دارالقرآن ایجوکیشنل اینڈ ویلفیئر ٹرسٹ کے سکریٹری امتیاز ممتاز ندوی نے کہا کہ اس لائبریری کا نام مولانا ابوالعرفان ندوی کے نام سے موسوم کیا گیا ہے، جو ضلع جونپور کے موضع لپری کے رہنے والے تھے۔
مولانا 1949 میں دارالعلوم ندوۃ العلماء کے مہتمم تھے اور بعد میں ذاتی وجوہات کے بنا پر اہتمام کے عہدے سے استعفیٰ دے دیے تھے، مولانا کا عظیم ادیبوں میں شمار ہوتا تھا اور مولانا علی میاں ندوی کے قریب ترین میں سے تھے، جنکو تقریباً عربی کے ایک لاکھ اشعار زبانی یاد تھے۔
آج اہل جونپور اور نسل نو ایک عظیم شخصیت کو بھول چکی ہے ہماری یہ ایک کوشش ہے کہ اس کے ذریعہ سے ہم مولانا کے نام کو زندہ رکھ سکیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم ان موضعات میں مکاتب و مدارس پر بھی کام کر رہے ہیں جہاں پر مسلمان بنیادی تعلیمات سے محروم ہیں اور ایسے مقامات پر نماز تربیتی کیمپ کا بھی انعقاد کر رہیں ہیں جو مسلمان علم دین نہ ہونے کی وجہ سے نماز و روزہ سے دور ہیں۔