شعبۂ اردو بنارس ہندو یونیورسٹی ہندوستان کے قدیم ترین شعبوں میں سے ایک ہے۔ اردو درس و تدریس اور تحقیق و تنقید کے میدان میں اس شعبے نے گزشتہ ایک صدی میں اپنی نمایاں خدمات انجام دی ہیں۔
شعبے کا قیام، بنارس ہندو یونیورسٹی کے وجود کے ساتھ ہی عمل میں آیا تھا جس کی بنیاد معمارِ ملک پنڈت مدن موہن مالویہ نے بذات خود ڈالی تھی۔ ان کے قائم کردہ شعبوں میں یہ شعبہ سر فہرست ہے۔ آج اس کے وقار میں ایک اور اضافہ ہوا۔ موجودہ ڈین فیکلٹی آف آرٹس پروفیسر وجے بہادر سنگھ نے شعبۂ اردو کی توسیع کرتے ہوئے اسے نئی جگہ فراہم کی۔ آج اس کا افتتاح انھوں نے خود اپنے ہاتھوں سے کیا۔
شعبہ کے زیر اہتمام منعقدہ افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ اردو ہندوستان کی جدید اور اہم ترین زبانوں میں سے ایک ہے۔ قوم و ملک کی تعمیر میں اس کے کردار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا۔
صدر شعبۂ اردو پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے کہا کہ شعبہ کی تاریخ میں یہ دن ہمیشہ یاد رہے گا کہ اس نے ایک نئی جست لگائی ہے اور اس کو وسعت ملی ہے، ہیڈ کا چیمبر، آفس اور اساتذہ کے لیے مناسب اور خاطرخواہ جگہ دیے جانے کا ہمارا مطالبہ دیرینہ تھا۔ ایک عرصے سے اس کے لیے جد و جہد کی گئی ہے۔ آج ہماری دیرانہ خواہش شرمندہ تعبیر ہو رہی ہے۔ اس سے یہ نتیجہ اخذ کیا جا سکتا ہے کہ کوششیں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں۔ نئے کمروں سے اس شعبے کے اساتذہ کو درس و تدریس میں سہولتیں میسر آئینگی اور جدید تکنیک کی فراہمی سے آن لائن کلاس لینے میں بڑی آسانی ہوگی۔
یہ بھی پڑھیں:
Freedom Fighter: مجاہد آزادی بنارس کے مولانا اسحاق کی کہانی
ڈین پروفیسر وجے بہادر سنگھ کی نیک نیتی اور فعال کارکردگی کی بنا پر یہ ممکن ہو سکا۔ ہم ان کے بے انتہا شگر گذار ہیں۔
شعبہ کی جانب سے پروفیسر وجے بہادر سنگھ اور پروفیسر او این سنگھ، کی خدمت میں شال اور مومینٹو بیش کیا گیا ساتھ ہی اسسٹنٹ رجسٹرار ڈاکٹر بی رام، اور چندن سروہی کے سرگرم تعاون کو بھی سراہا گیا۔
اس افتتاحی تقریب میں پروفیسر وجے بہادر سنگھ کے اس قدم کی بھرپور ستایش کی گئی۔ شعبہ کے تمام اساتذہ ڈاکٹر مشرف علی، ڈاکٹر رشی کمار شرما، ڈاکٹر احسان حسن، ڈاکٹر محمد قاسم انصاری، ڈاکٹر عبد السمیع اور رقیہ بانو نے خوشی کا اظہار کیا۔ اس موقع پر دیگر شعبوں کے صدر و اساتذہ، ہاسٹل کے وارڈن، ریسرچ اسکالرز، طلبا و طالبات نیز شہر کی سرکردہ شخصیات موجود رہیں۔