اس سے قبل بھی ایک ستمبر سے تمام بنکر بجلی کے مسائل کو لیکر ہڑتال پر تھے، جس کے بعد حکومت نے سنجیدگی کا مظاہرہ کرتے ہوئے 3 ستمبر کو حکومت نے بنکروں کے وفد سے ملاقات کر یقین دہانی کرائی تھی کہ گزشتہ 31 جولائی تک بنکر اپنے کارڈ سے بجلی کا بل ادا کر سکیں گے۔ اس کے علاوہ آئندہ کے لئے سستے قیمت پر بجلی فراہم کرنے کے لیے پالیسی تیار کی جائے گی۔ تاہم ایک ماہ سے زائد گزر جانے کے بعد حکومت نے آئندہ کے لیے کوئی پالیسی تیار نہیں کی ہے۔ اس کو لے کر کے بنکر دل برداشتہ ہوگیا اور آج تیسرے دن بھی ہڑتال پر ہے۔
آپ کو بتا دیں لاک ڈاؤن کے دوران غریب بنکروں نے گھر کے اخراجات مکمل کرنے لیے پاور لوم فروخت کر دیئے۔ سبزی اور پرچون کی دوکان لگا کر مشقت بھری زندگی گزار حتی کہ خواتین کے زیورات بھی گروی رکھے اس کے بعد جب لوگ ڈاؤن کا دور ختم ہوا اور ان لاک کا دور شروع ہوا تو تجارتی سرگرمیاں اپنے معمول پر آنا شروع ہو گئی تھیں لیکن اب بنکر ہڑتال پر ہے جس کا اثر غریب مزدور بنکرز پر شدید پڑرہا ہے مالی بحران کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے جس سے غریب بنکر سخت پریشان ہو گا۔
ای ٹی وی بھارت نے بنارس کے پرانے پل علاقہ کے. مومن پورہ کے بنکرز سے حالات جاننے کی کوشش کیا جس میں بنکرز نے بتایا کہ لاک ڈاؤن کے قرض سے دبے ہوئے ہیں اب ہڑتال میں بھی کسی طرح بچوں کے دودھ کا انتظام کرنا پڑے گا۔
بنکروں نے اپنے حالات کو بتاتے ہوئے کہا کہ لاک ڈاؤن میں کے دوران بیشتر بنکر قرض دار ہوگئے تھے جس کی ابھی تک بھرپائی نہیں ہوئی تھی کہ ہڑتال کا دور شروع ہوگیا جس کا سب زیادہ اثر غریب مزدور بنکر پر پڑرہا ہے لیکن جب تک حکومت بنکرز کے مطالبات کو نہیں مانتی ہے اس وقت تک یہ تعلق ختم نہیں ہوگا۔