بنارس ہندو یونیورسٹی کے شعبہ اردو کے صدر پروفیسر آفتاب احمد آفاقی نے ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کہا کہ عدالت عظمیٰ کے فیصلے سے واضح ہوگیا تھا کہ رام مندر کی تعمیر یقینی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کہ عدالت کا فیصلہ آنے سے قبل ملک کے سبھی مسلمانوں نے یہ تسلیم کیا تھا کہ عدالت کا جو بھی فیصلہ ہوگا اس کو بخوشی قبول کیا جائے گا، اسی کے پیش نظر ہر شخص نے بابری مسجد اور رام مندر کے سلسلے میں سپریم کورٹ نے جو فیصلہ سنایا ملک کے سبھی مسلمانوں نے اسے قبول کیا، اس کے ساتھ ہی صبر و تحمل کا مظاہرہ کیا اور سینکڑوں برس قدیم گنگا جمنی تہذیب کو پروان چڑھانے میں اہم کردار ادا کیا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کا مسلمان ملک کی ترقی و خوشحالی امن و سلامتی کے لیے ہمیشہ سے صف اول میں رہا ہے اور آج بھی ملک کی تعمیر نو میں برابر کا حصہ دار ہونا چاہتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ بھارت میں بے روزگاری، ناخواندگی ابھی ایک اہم مسئلہ ہے جس میں مسلمان سب سے پچھلی صف میں کھڑا ہے، ایسے وقت میں مسلمانوں کو اپنے کردار و گفتار اور اعمال اور علم کی بنیاد پر ایک منفرد شناخت قائم کرنا چاہیے۔
مزید پڑھیں: مغربی بنگال اسٹیٹ یونیورسٹی کے تحت 'میر تقی میر' پر یک روزہ قومی ویبنار
شعبہ صدر نے کہا کہ اب مسلمانوں کو مشترکہ تہذیب کے ساتھ ساتھ نئے بھارت کی تعمیر میں شرکت کرنا چاہیے اور علم کی جانب زیادہ سے زیادہ راغب ہونے کی ضرورت ہے۔
پروفیسر آفاقی نے کہا کہ دولت ہر کس و ناکس حاصل کر سکتا ہے لیکن علم حاصل کرنے کے لیے محنت لگن چاہیے، علم ایسی لازوال دولت ہے جس کے ذریعہ انسان سب سے اعلی بلندیوں پر فائز ہو سکتا ہے۔