ETV Bharat / city

طنز و مزاح کے شاعر، رکن الدین بنارسی کا انتقال - مرحوم رکن الدین

مشاعروں میں طنز و مزاح سے ماحول کو خوشگوار بنا دینے والے معروف شاعر رکن بنارسی نے آج تقریبا 72 برس کی عمر میں دنیائے فانی کو الوداع کہہ دیا۔ رکن بنارسی کا مکمل نام رکن الدین ہے، ان کے جانے سے نہ صرف ان کے اہل خانہ سوگوار ہیں بلکہ ادبی و شعری حلقوں میں بھی غم کی لہر دوڑ گئی ہے۔

طنز و مزاح کے شاعر، رکن الدین بنارسی کا انتقال
طنز و مزاح کے شاعر، رکن الدین بنارسی کا انتقال
author img

By

Published : Apr 1, 2021, 9:59 PM IST

مرحوم رکن الدین کے بہت ہی عزیز احمد اعظمی بتاتے ہیں کہ' ابتدائی دور میں انہوں نے نعتیہ کلام و منقبت میں طبع آزمائی کی، لیکن جب مشاعروں کی دنیا میں قدم رکھا تو طنز و مزاح کی جانب مائل ہوگئے، ان کی شاعری میں طنز و مزاح کی وہ چاشنی ہوتی ہے جسے سن کر انسان برجستہ طور پر خود کو ہنسنے سے نہیں روک سکتا تھا'۔

بنارس: طنز و مزاح کے عظیم شاعر، رکن الدین نہیں رہے

کتنے گل ہم نے کھلائے ہیں یہاں اور وہاں میری بیگم کو خبر ہو یہ ضروری تو نہیں-

میں محبت کا پجاری ہوں سیاست کا نہیں، ساتھ میں میرے گزر ہو یہ ضروری تو نہیں

رکن بنارسی کا یہ شعر...

ایک کوے کو چوٹ لگی تو سارے کوے چینخ پڑے، زخمی ایک انسان پڑھا ہے ہم سے تم سے مطلب کیا


نعتیہ کلام

اپنے محبوب کی حفاظت میں غار پر مکڑیوں کا جالا ہے۔

جس کی حوروں نے آرزو کی تھی، کیسے کہہ دوں بلال کالا ہے

عرش پر جس کا بول بالا ہے وہ مدینہ کا رہنے والا ہے۔

شعر میں اپنا تیور ظاہر کرتے ہوئے۔

یہ دبانے سے دب نہیں سکتا، رکن کا تاؤ خاندانی ہے۔

رکن الدین بنارسی کے لواحقین میں چار لڑکے اور تین لڑکیاں شامل ہیں، سب کی شادی ہوچکی ہے۔ اہلیہ کا تقریباً 35 برس قبل انتقال ہوگیا تھا، دو دن کی قلیل علالت کے بعد آج صبح اپنے آبائی وطن بنارس کے گوری گنج علاقے میں طنز و مزاح کا یہ سورج بھی غروب ہوگیا۔

قضیٰ قریب ہے آرزو کا یہ عالم

سفید بالوں نے کالا گلاب مانگا ہے۔۔۔

مرحوم رکن الدین کے بہت ہی عزیز احمد اعظمی بتاتے ہیں کہ' ابتدائی دور میں انہوں نے نعتیہ کلام و منقبت میں طبع آزمائی کی، لیکن جب مشاعروں کی دنیا میں قدم رکھا تو طنز و مزاح کی جانب مائل ہوگئے، ان کی شاعری میں طنز و مزاح کی وہ چاشنی ہوتی ہے جسے سن کر انسان برجستہ طور پر خود کو ہنسنے سے نہیں روک سکتا تھا'۔

بنارس: طنز و مزاح کے عظیم شاعر، رکن الدین نہیں رہے

کتنے گل ہم نے کھلائے ہیں یہاں اور وہاں میری بیگم کو خبر ہو یہ ضروری تو نہیں-

میں محبت کا پجاری ہوں سیاست کا نہیں، ساتھ میں میرے گزر ہو یہ ضروری تو نہیں

رکن بنارسی کا یہ شعر...

ایک کوے کو چوٹ لگی تو سارے کوے چینخ پڑے، زخمی ایک انسان پڑھا ہے ہم سے تم سے مطلب کیا


نعتیہ کلام

اپنے محبوب کی حفاظت میں غار پر مکڑیوں کا جالا ہے۔

جس کی حوروں نے آرزو کی تھی، کیسے کہہ دوں بلال کالا ہے

عرش پر جس کا بول بالا ہے وہ مدینہ کا رہنے والا ہے۔

شعر میں اپنا تیور ظاہر کرتے ہوئے۔

یہ دبانے سے دب نہیں سکتا، رکن کا تاؤ خاندانی ہے۔

رکن الدین بنارسی کے لواحقین میں چار لڑکے اور تین لڑکیاں شامل ہیں، سب کی شادی ہوچکی ہے۔ اہلیہ کا تقریباً 35 برس قبل انتقال ہوگیا تھا، دو دن کی قلیل علالت کے بعد آج صبح اپنے آبائی وطن بنارس کے گوری گنج علاقے میں طنز و مزاح کا یہ سورج بھی غروب ہوگیا۔

قضیٰ قریب ہے آرزو کا یہ عالم

سفید بالوں نے کالا گلاب مانگا ہے۔۔۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.