اس احتجاجی مظاہرے میں متعدد مقامی وارڈ کانسلر نے بھی حصہ لیا۔
ان احتجاجیوں کا مطالبہ تھا کہ ادھم پور اور جموں کے قومی شاہرے کو خالی کرایا جائے، جو وادی کشمیر گھاٹی سے آنے والی ٹرکوں کی وجہ سے ضلع ادھم پور، ڈوڈا، رامبن اور کشتواڑ میں ٹریفک کے لیے پریشانی کا باعث بن رہی ہے۔
مظاہرین کا کہنا تھا کہ وہ کشمیر کی صورتحال سے بخوبی واقف ہیں اور حکومت کے ساتھ تعاون کے لیے تیار ہیں۔ لیکن ان ٹرکوں کی بے ترتیب پارکنگ کی وجہ سے جموں سے کئی اضلاع کا سفر کرنے والے مسافروں کے لیے دشوراریاں ہورہی ہیں۔
مظاہرین نے محکمہ ٹریفک کے خلاف شدید نعرے بازی کی اور کہا کہ ٹریفک پولیس جموں سرینگر قومی شاہراہ پر ٹرک کو مناسب طریقے سے چلانے کے بجائے شہر کے مختلف مقامات پر ناکہ بندی لگا کر شہر کے لوگوں کو پریشان کرتی ہے۔
ان ٹرکوں نے شاہراہ کے اوپر اور نیچے دونوں سڑکوں پر قبضہ کیا تھا۔ شاہراہ کے دونوں اطراف پر قائم ٹرک ہر روز انسانی نقصان اور جام کی سبب بنتی ہیں۔