اسکیم کا نام بدلتے ہی خط افلاس سے نیچے زندگی گزر بسر کرنے والے وادی کے ہزاروں لوگ مکان بنانے کے لیے درکار دوسری اور تیسری قسط سے محروم ہوگئے۔
ذرائع سے معلوم ہوا ہے کہ اس اسکیم کے نام بدلتے ہی سرکاری انتظامیہ پر کروڑوں روپے کی رقم ابھی بھی واجب الادا ہے۔
کئی سال قبل اس اسکیم کو اس غرض سے شروع کیا گیا تھا تاکہ اس کا فائدہ ایسے غریب لوگوں تک پہنچے جو اپنی چہاردیواری سے محروم ہیں۔
مقامی لوگوں نےکہا"اس اسکیم کے تحت ملک کے دور دراز اور غریب عوام کو سر چھپانے کے لیے آشیانے بنانے کے خواب پورے ہوا کرتے تھے، تاہم اس اسکیم کا نام بدلتے ہی شاید اسکیم کا مطلب بھی بدل گیا، جس کی وجہ سے غریب عوام دفاتر کے چکر کاٹنے پر مجبور ہیں۔
انہوں نے کہا کہ وہ گذشتہ کئی دنوں سے مسلسل بلاک ڈیولپمنٹ آفس کنگن کے چکر لگا رہے ہیں تاہم وہاں کرسیوں پر بیٹھے افسران اس غریب طبقے کے لوگوں کے ساتھ ناانصافی کررہےہیں۔
علاقے کے لوگوں نے الزام عائد کرتے ہوئے کہا کہ انہیں اس اسکیم کے تحت فارم بھرے ہوئے کئی سال گزر گئے ،جس کی وجہ سے انہوں نے لایا ہوا اخراجات بھی اب زمین بوس ہونے لگے ہیں۔
انہوں نے گورنر انتظامیہ سے اپیل کرتے ہوئے کہا کہ ایسے افسران جو لوگوں کے مسائل کو حل کرنے کے خواہش مند نہ ہوں ان کو سخت سے سخت سزا دی جائے اور لوگوں کے مسائل کو جلد سے جلد حل کیا جائے۔