ETV Bharat / city

پلوامہ: گھر بیٹھے روزگار کمانے والی مقصودہ خواتین کے لیے مشعل راہ

وادیٔ کشمیر میں خواتین بھی روزگار کمانے کے قابل ہورہی ہیں۔ جس سے ان کے گھریلو حالات بھی کافی اچھی ہورہے ہیں۔ یہ خواتین اگرچہ خود روزگار کمانے کے ساتھ ساتھ دوسری خواتین کو جہاں ایک جانب روزگار فراہم کرتی ہیں وہیں وہ دوسری خواتین کے لیے مشعل راہ بن رہی ہیں۔

گھر بیٹھے روزگار کمانے کا بہترین ذریعہ خواتین کے لیے
گھر بیٹھے روزگار کمانے کا بہترین ذریعہ خواتین کے لیے
author img

By

Published : Aug 25, 2021, 6:18 PM IST

Updated : Aug 25, 2021, 9:35 PM IST

ایسی ہی ایک مثال ضلع پلوامہ کے گانگواہ علاقے سے دیکھنے کو مل رہی ہے جہاں مقصودہ نامی خاتون سویٹر بنانے کا کام انجام دے رہی ہے۔ یہ خواتین اگرچہ خود روزگار کمانے کے ساتھ ساتھ دوسری خواتین کو روزگار فراہم کرتے ہے وہی دوسری خواتین کے لیے مشعل راہ بن رہی ہیں۔

پلوامہ: گھر بیٹھے روزگار کمانے کا بہترین ذریعہ خواتین کے لیے


وادی کشمیر میں لگ بھگ چھ ماہ تک سرد موسم رہتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ چھ ماہ تک مختلف قسم کے گرم ملبوسات کا استعمال کرتے ہیں جس میں سویٹر کا اہم کردار ہے۔

اگرچہ وادیٔ کشمیر میں مختلف قسم کی سویٹر پائی جاتی ہے تاہم یہاں کے لوگوں مقامی خواتین کی جانب سے تیار کردہ سویٹر کو ترجیح دیتے ہے تاہم یہاں کی مقامی خواتین ان سویٹزر کو ہاتھ سے بننے کا کام انجام دی رہی تھی جس کے لیے انہیں کافی وقت لگتا تھا لیکن اب ان سویٹرز کو تیار کرنے کے لیے مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہیں۔

اگرچہ وادی کشمیر میں مختلف قسم کی سویٹر پائی جاتی ہے تاہم یہاں کے لوگوں مقامی خواتین کی جانب سے تیارکردہ سویٹر کو ترجیح دیتے ہے تاہم یہاں کی مقامی خواتین ان سویٹزر کو ہاتھ سے بنانے کا کام انجام دی رہی تھی جس کے لیے انہیں کافی وقت لگتا تھا لیکن اب ان سویٹرز کو تیار کرنے کے لیے مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہیں۔

مشینوں کے استعمال سے اب خواتین زیادہ سے زیادہ سویٹر تیار کرتی ہے جس کو بعد یہ دوکانداروں کو فروخت کرتے ہے اور عام لوگوں تک پہنچ جاتا ہے اس سے نہ صرف یہ خواتین روزگار کماتے ہے بلکہ دوکاندار بھی اس سے اپنا روزگار کما رہے ہیں۔

مقصودہ کے مطابق انہوں نے سویٹر بنانے کا کام سیکھا تھا لیکن گھر کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے وہ مشین لانے کے قابل نہیں تھی جس کے لیے انہوں مہیلا شکتی کیندر پلوامہ سے رابطہ کیا ہے جس کے لیے انہیں ایک اسکیم کے تحت بینک سے قرضہ دلایا گیا جس کے بعد انہوں نے ایک سویٹر بنانے والی مشین خرید لی ہے۔

مقصودہ کا کہنا ہے کہ وہ ماہانہ 30 ہزار روپئے کماتی ہیں وہیں انہوں نے دوسری خواتین سے گزارش کی ہے کی وہ سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھاکر خود روزگار کمانے کے اہل ہو.

مزید پڑھیں:اننت ناگ: آٹھویں پاس سکیورٹی گارڈ نے 120 پوسٹ مارٹم کرڈالے



یہ بات قابل ذکر ہے خواتین کو بااحتیار بنانے کی غرض سے جموں و کشمیر انتظامیہ نے کئی ساری اسکیمیں متعارف کی ہے۔
وہی مہیلا شکتی کیندر جو کہ سوشل ویلفیئر کی سرپرستی میں چلایا جارہا ہے بھی خواتین کو بااختیار بنانے کے غرض سے وادی کشمیر میں اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔

ایسی ہی ایک مثال ضلع پلوامہ کے گانگواہ علاقے سے دیکھنے کو مل رہی ہے جہاں مقصودہ نامی خاتون سویٹر بنانے کا کام انجام دے رہی ہے۔ یہ خواتین اگرچہ خود روزگار کمانے کے ساتھ ساتھ دوسری خواتین کو روزگار فراہم کرتے ہے وہی دوسری خواتین کے لیے مشعل راہ بن رہی ہیں۔

پلوامہ: گھر بیٹھے روزگار کمانے کا بہترین ذریعہ خواتین کے لیے


وادی کشمیر میں لگ بھگ چھ ماہ تک سرد موسم رہتا ہے جس کی وجہ سے یہاں کے لوگ چھ ماہ تک مختلف قسم کے گرم ملبوسات کا استعمال کرتے ہیں جس میں سویٹر کا اہم کردار ہے۔

اگرچہ وادیٔ کشمیر میں مختلف قسم کی سویٹر پائی جاتی ہے تاہم یہاں کے لوگوں مقامی خواتین کی جانب سے تیار کردہ سویٹر کو ترجیح دیتے ہے تاہم یہاں کی مقامی خواتین ان سویٹزر کو ہاتھ سے بننے کا کام انجام دی رہی تھی جس کے لیے انہیں کافی وقت لگتا تھا لیکن اب ان سویٹرز کو تیار کرنے کے لیے مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہیں۔

اگرچہ وادی کشمیر میں مختلف قسم کی سویٹر پائی جاتی ہے تاہم یہاں کے لوگوں مقامی خواتین کی جانب سے تیارکردہ سویٹر کو ترجیح دیتے ہے تاہم یہاں کی مقامی خواتین ان سویٹزر کو ہاتھ سے بنانے کا کام انجام دی رہی تھی جس کے لیے انہیں کافی وقت لگتا تھا لیکن اب ان سویٹرز کو تیار کرنے کے لیے مشینوں کا استعمال کیا جاتا ہیں۔

مشینوں کے استعمال سے اب خواتین زیادہ سے زیادہ سویٹر تیار کرتی ہے جس کو بعد یہ دوکانداروں کو فروخت کرتے ہے اور عام لوگوں تک پہنچ جاتا ہے اس سے نہ صرف یہ خواتین روزگار کماتے ہے بلکہ دوکاندار بھی اس سے اپنا روزگار کما رہے ہیں۔

مقصودہ کے مطابق انہوں نے سویٹر بنانے کا کام سیکھا تھا لیکن گھر کی حالت خراب ہونے کی وجہ سے وہ مشین لانے کے قابل نہیں تھی جس کے لیے انہوں مہیلا شکتی کیندر پلوامہ سے رابطہ کیا ہے جس کے لیے انہیں ایک اسکیم کے تحت بینک سے قرضہ دلایا گیا جس کے بعد انہوں نے ایک سویٹر بنانے والی مشین خرید لی ہے۔

مقصودہ کا کہنا ہے کہ وہ ماہانہ 30 ہزار روپئے کماتی ہیں وہیں انہوں نے دوسری خواتین سے گزارش کی ہے کی وہ سرکاری اسکیموں کا فائدہ اٹھاکر خود روزگار کمانے کے اہل ہو.

مزید پڑھیں:اننت ناگ: آٹھویں پاس سکیورٹی گارڈ نے 120 پوسٹ مارٹم کرڈالے



یہ بات قابل ذکر ہے خواتین کو بااحتیار بنانے کی غرض سے جموں و کشمیر انتظامیہ نے کئی ساری اسکیمیں متعارف کی ہے۔
وہی مہیلا شکتی کیندر جو کہ سوشل ویلفیئر کی سرپرستی میں چلایا جارہا ہے بھی خواتین کو بااختیار بنانے کے غرض سے وادی کشمیر میں اپنے فرائض انجام دے رہا ہے۔

Last Updated : Aug 25, 2021, 9:35 PM IST
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.