ترقی ،خوشحالی اور بے روزگار کے خاتمے کے نام پر بی جے پی نے جموں وکشمیر کی جس خصوصی آئینی حیثیت کا خاتمہ کیا Article 370 Revocation،دو برس کا زائد عرصہ گزر جانے کے باوجود بھی وہ ترقی اور خوشحالی کہیں بھی نظر نہیں آرہی ہے۔نہ ہی اب تک بے روزگار نوجوانوں کو سرکاری یا نجی سیکٹر میں روزگار حاصل ہوپایا ہے اور نہ ہی صنعتی شعبہ ہی فروغ مل پایا۔ برعکس اس کے جموں و کشمیر میں بے روزگار کی شرح میں اضافہ ہورہا ہے اور بچے کچے صنعتی یونٹ بھی بند INDUSTRIAL UNITS IN KASHMIR ہورہے ہیں۔
ان باتوں کا اظہار نیشنل کانفرنس کی ترجمان افرا جان نے ای ٹی وی بھارتIfra Jan interview کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک بات چیت کے دوران کیا۔
نیشنل کانفرنس کی ترجمان نے سوالیہ انداز میں کہا کہ کہاں گئی وہ سرکاری نوکریاںGovt Jobs in kashmir، کتنے صنعتی کارخانے اب تک قائم ہوئے،غریب اور متوسط طبقے کے لوگوں کو کون سی راحت پہنچائی گئی ۔یہ سب بی جی پی نے پروپگنڈا کیا تھا،عملی طور جموں و کشمیر کے لوگوں کو فائدہ پہنچانے کے لیے کوئی عملی کام انجام نہیں دیا گیا۔
بات چیت کے دوران انہوں نے کہا جموں وکشمیر میں ان دو برسوں کے دوران میں بے روزگاری کی شرح میں کئی گنا اضافہ ہوا ہے۔ ملک کی دیگر ریاستوں اور یوٹیز کے مقابلے میں جموں وکشمیر بے روزگاری کی فہرست میں اول نمبر پر جاپہنچی ہے۔اکتوبر کے مہینے میں بے روزگاری کی شرح21.7 فیصد تھی۔ جوکہ رواں برس کے نومبر مہینے میں 22.2فیصد پہنچ چکی ہے۔ایسے میں بے روزگاری میں جموں وکشمیر پہلے نمبر ہے۔ بے روزگاری کی بڑھتی شرح کو دیکھتے ہوئے اس بات کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے ۔بی جی پی کے وہ دعوے اور وعدے اب تک کتنے سچ ہو پائے ہیں۔
مزید پڑھیں:خصوصی حیثیت کی بحالی کا مطالبہ بھیک مانگنا نہیں، یہ ہمارا حق: فاروق عبداللہ
انہوں نے کہا کہ نئے کشمیر بنائے جانے سے متعلق عام کشمیریوں کے علاوہ، کاروباریوں، بچے کچے کارخانہ داروں ،تاجر پیشہ افراد، بڑے اور چھوٹے دوکانداروں سے پوچھا جائے کہ کام کاج کیسا ہے کیونکہ گزشتہ برسوں ان کا کاروبار صفر کے برابر ہے۔جس کے نتیجے میں ان افراد کو روزگار سے ہاتھ دھونہ پڑا ہے جوکہ ان کے ہاں کام کر کے اپنے دو وقت کی روٹی جٹا پاتے تھے ۔