سینیئر صحافی ریاض مسرور نے عالمی یوم صحافت کے موقعے پر ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے کہا کہ ریاست جموں و کشمیر میں اردو کے صحافیوں اور اردو اخبارات کی کوئی کمی نہیں ہے۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں صحافت اردو سے ہی شروع ہوئی اور جموں و کشمیر میں دیگر ریاست کے مقابلے ترقی کی طرف بڑھ رہی ہے۔
ریاض مسرور نے کہا کہ ریاست کے صحافیوں کو خبر لکھنے کے روایتی طور طریقوں سے باہر آکر نئی اور جدید تکنیک کو اپنانے کی ضرورت ہے ۔
انہوں نے کہا کہ ابھرتے ہوئے نوجوان اردو صحافیوں کو لکھنے کے نئے انداز کو اختیار کرنے کی اشد ضرورت ہے تاکہ قارئین یا ناظرین ان کی خبر کی جانب متوجہ ہوں اور اس کے لیے ورکشاپ ،سمپوزیم اور سیمینار کرنے کی ضرورت ہے ۔
بات چیت کے دوران سینیئر صحافی نے کہا کہ انگریزی میں اگرچہ لکھنے کے معیار میں وقت کے مطابق تبدیلیاں آتی رہیں ویسی ہی اردو صحافت میں بھی تحریر کی تبدیلی لانا وقت کا تقاضہ ہے ۔
تاہم انہوں نے اعتراف کیا کہ جس طرح سے انگریزی لکھنے کے نئے طریقہ کار کے تعلق سے مواد موجود ہے اس مقابلے میں ابھی تک اردو میں روایت سے ہٹ کر کوئی مواد موجود نہیں ہے ۔
واضح رہے کہ عالمی یوم آزادی صحافت کے موقع پر انجمن اردو صحافت جموں وکشمیر کے زیر اہتمام آج ایوان صحافت کشمیر میں یک روزہ سیمینار بعنوان 'صحافی فکر معاش سے آزاد ہو تو صحافت آزاد ہوتی ہے' کا اہتمام کیا گیا،جس میں انجمن اردو صحافت سمیت ورکنگ جرنلسٹز کی مختلف انجمنوں کے ذمہ داروں اور اراکین نے شرکت کی۔