جنوبی کشمیر کے بیگہ پورہ علاقے میں حزب المجاہدین کے آپریشنل کمانڈر ریاض نائکو کی ہلاکت کے بعد ہی ملحقہ علاقوں میں تشدد کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق بیگہ پورہ، گھاٹ ٹوکنہ، گلزار پورہ اور ملنگ پورہ علاقوں میں سینکڑوں کی تعداد میں لوگوں نے احتجاج کیا اور سکیورٹی فورسز پر پتھراؤ کیا۔
ذرائع کے مطابق مسلح تصادم کے دوران متعدد مکانات تباہ ہو گئے ہیں۔
معلوم ہوا ہے کہ نائکو اور انکے ساتھیوں نے گاؤں میں زیر زمین سرنگیں بنائی تھیں جن کے ذریعے وہ ایک مکان سے دوسرے مکان میں جاتے تھے۔
ایک ایسی سرنگ مقامی ریلوے لائن کے نزدیک بھی پائی گئی ہے۔ معلوم ہوا ہے کہ سکیورٹی فورسز نے ان سرنگوں کو تباہ کیا ہے۔
موصولہ اطلاعات کے مطابق پلوامہ میں ریاض نائکو کی موت کی خبر پھیلتے ہی علاقے میں مشتعل نوجوان سڑکوں پر نکل آئے اور سیکورٹی فورسز پر پتھرائو کیا۔ سیکورٹی فورسز نے پتھراؤ کے مرتکب نوجوانوں کو منتشر کرنے کے لئے آنسو گیس کے گولوں کا استعمال کرنے کے علاوہ پیلٹ بھی داغے۔
سرینگر کے ایس ایم ایم ایس ہسپتال کے ایک سینئر ڈاکٹر نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'ہسپتال میں اس وقت 14 شہری زیر علاج ہیں۔ ان سب کو پلوامہ سے یہاں منتقل کیا گیا ہے۔'
اُن کا مزید کہنا تھا کہ 'زخمیوں میں دو لڑکے بھی شامل ہیں جنہیں گولیاں لگی ہیں اور اس وقت اُن کا علاج چل رہا ہے۔ اُمید ہے کی دیگر زخمی جلد ہی صحت یاب ہو جائیں گے۔'
وہیں سی ار پی اف کے ترجمان نے بھی پلوامہ میں شہریوں اور سیکیورٹی اہلکاروں کے درمیان ہو رہی جھڑپوں کی تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ 'نائکو کی ہلاکت کے فوراً بعد لوگ گروں سے نکل آئے اور سیکیورٹی فورسز پر پتھراؤ شروع کر دیا۔ جوابی کارروائی کے دوران اہلکاروں کو گولیاں بھی چلانی پڑی۔'
انسپکٹر جنرل آف پولیس کشمیر وجے کمار نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ 'وادی میں پیدا شدہ صورتِحال کے چلتے ہمیں مواصلاتی نظام کو معطل کرنا پڑا۔ سرینگر شہر میں بھی پابندیوں میں اضافہ کیا جائے گا اور کچھ مقامات پر کرفیو بھی نافذ ہوگا۔
ادھر سوشل میڈیا پر ایک ویڈیو وائرل ہوا ہے جس میں نوجوانوں کو سکیورٹی اہلکاروں کی گاڑی پر حملہ کرتے ہوئے دیکھا جا سکتا ہے۔
واضح رہے انتظامیہ نے کشمیر بھر میں انٹرنیٹ اور فون خدمات کلی یا جزوی طور منقطع کردی ہیں۔ نیز وادی میں گذشتہ 49 دنوں سے نافذ لاک ڈائون میں مزید سختی لائی ہے۔ جنوبی کشمیر اور سری نگر کے پائین شہر میں کرفیو جیسی پابندیاں عائد کی گئی ہیں اور بڑی تعداد میں سیکورٹی فورسز اہلکار سڑکوں پر تعینات کردیے گئے ہیں۔