موسم سرما کے دوران وادی کشمیر Winter In Kashmir میں شدت کی سردی کا مقابلہ کرنے کے لیے جہاں کھانے پینے میں تبدیلی لانی پڑتی ہے، وہیں یہاں کے لوگوں کو اپنا پہناوا بھی تبدیل کرناپڑتا ہے۔
فیرن کشمیر Kashmiri Pheran کا روایتی لباس ہے۔ جبکہ فیرن اور کانگڑی کا آپس میں چولی دامن کا ساتھ ہے۔ بغیر کانگڑی اور فیرن کے سرما کا وقت گزارنا بہت ہی مشکل ہے۔
سخت سردی سے بچاؤ کی خاطر فیرن پہننا ہر عمر اور ہر جنس کے لوگوں کی پہلی پسند رہتی ہے۔ چونکہ اب ان میں جدید ڈائزائنز متعارف Pheran Designs In Kashmir کیے جانے سے بازار میں فیرن کی مانگ بڑھ گئی ہے۔
خواہ وہ مردوں کے لیے الگ الگ ڈزائنز کے کالر کے ساتھ کوٹ جیسے فیرن ہو،ہوڈ یا بنا ہوڈ کے فیرن۔ خواتین کے لیے مختلف قسم کی نقش و نگار یا سوٹ جیسے فیرن ہو یا تِلا لگائے ہوئے فیرن۔ موجودہ فیشن کے مطابق طلبہ اور دفاتر جانے والے افراد میں اس طرح کے فیرن پہنے کا رجحان زیادہ فروغ پارہا ہے۔ڈیزائن والے فیرن کی طرف لوگوں خاص کر نوجوانوں کے بڑھتے رجحان کو دیکھتے ہوئے ان دنوں درزی بھی نئے نئے طرز کے فیرن بنانے میں مشغول نظر آرہے ہیں۔
گزشتہ چالیس برس سے درزی کا کام کررہے ہیں محمد صادق کہتے ہیں کہ دہائی قبل روایتی فیرن Traditional Kashmir Pheran سے ہٹ کر جب ڈیزائزنر فیرن متعارف کئے گئے اس وقت لوگوں نے ان کو زیادہ پسند کیا لیکن گزشتہ چند برسوں کے دوران نئے ڈیزائنز کے فیرن پہنے میں لوگ نہ صرف دلچسپی دکھا رہے ہیں بلکہ مرد سے لے کر عورت اور جوان سے لے کر بڑے بغیر ڈیزائن کے فیرن خریدنا پسند ہی نہیں کرتے ہیں۔ جدید طرز پر بنائے گئے اس لباس کی مقامی طور مانگ بڑھنے کے ساتھ ساتھ اب بیرون ممالک میں بھی فیرن کے آرڈ آتے رہتے ہیں
فیرن جسے کشمیری میں پٹ کہا جاتا ہے روائتی فیرن جہاں اون کے بننے ہوتے ہیں وہیں اب نئے طرز کے فیرن ٹویڈ اور دیگر قسم کے مٹریل کے بھی تیار کئے جاتے ہیں۔ ڈیزائنر فیرن کی قمیت 2500سے 6000 کےدرمیان ہے۔ نوجوان لڑکے اور لڑکیاں ایسے فیرن پہنا بے حد پشند کرتے ہیں۔یہاں تک اب یہ فیرن بیرون ممالک میں بھی کشمیری پہن رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:فیرن کے کئی جدید اور الگ الگ ڈیزائنز متعارف
فیرن پر کئی بار سرکار کی جانب سے پابندی لگانے Pheran Ban In Kashmir کے حکم بھی جاری کر دیے گئے۔کبھی فیرن کو سیکورٹی رسک قراد دیا گیا تو کبھی یہ بتا کر پابندی لگائی گئی کہ اس سے دفاتر میں ملازمین سستی اور کاہلی کے شکار ہو جاتے ہیں ۔ لیکن اس سب کے باوجود کشمیری فیرن صدیوں پرانی طلب اور اپنی اہمیت و افادیت کو بر قرار رکھے ہوا ہے