تفصیلات کے مطابق تصادم شروع ہونے سے قبل سیکیورٹی فورسز نے عبدالمجید نامی ایک مقامی شخص کے تین بیٹوں کو مبینہ طور پر گھر سے اٹھا کر لے گئے اور ابھی تک ان کے اہلخانہ کو اپنے بیٹوں کے بارے میں کوئی اطلاع نہیں ہے۔
عبدالمجید جموں و کشمیر گرامین بینک کے برانچ منیجر رہ چکے ہیں۔ انہوں نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا کہ سیکیورٹی فورسز نے گزشتہ رات تقریبا دو بجے کے قریب مجھے اور میرے اہل و عیال کو گھر سے باہر نکالا اور سڑک پر رہنے کو کہا۔ میرے تین فرزندوں کو حراست میں لیا گیا۔ ہمارے تمام موبائل فون ضبط کر لیے گئے ہیں جس وجہ سے ہم کسی سے رابطہ بھی نہیں کر پائے۔"
ان کا مزید کہنا تھا کہ " میں اپنی بچیوں اور اہلیہ کے ساتھ پیدل چلتے ہوئے قریب میں ہی واقع اپنے برادر نسبتی کے گھر گیا اور صبح تک وہیں قیام کیا۔ جب تصادم آرائی ختم ہوئی تو میں اپنے گھر لوٹا تاہم آشیانے کی حالت دیکھ کر دم بخود رہ گیا۔ سب کچھ بدل چکا تھا، گھر کی خواتین کے مطابق زیورات بھی غائب ہیں اور 45 ہزار روپے نقدی کا بھی کچھ پتہ نہیں چل رہا۔"
اپنے بیٹوں کی تفصیلات فراہم کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ " میرے تینوں بیٹے تیس برس سے کم عمر کے ہیں۔ ایک بیٹا اظہار الاسلام بی یو ایم ایس کر رہا ہے دوسرا ادریس الاسلام بی ڈی ایس کر چکا ہے اور تیسرا سمین الاسلام بھی اعلی تعلیم حاصل کر رہا ہے۔ اس وقت تینوں زیرحراست ہیں اور ہمیں کوئی اطلاع نہیں کہ وہ کہاں اور کس حال میں ہیں"۔
یہ بھی پڑھیں:امشی پورہ انکاونٹر: 'مجرمین کو سخت سزا دی جائے'