ETV Bharat / city

Journalist Federation of Kashmir: صحافیوں کو آزدانہ ماحول فراہم کرانے کی ضرورت، جے ایس کے - جے ایف کے کی مذمت

جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر کے مطابق "کشمیر میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ کئی برسوں سے جاری ہے۔ حکام کی طرف سے صحافیوں کو سفر سے روکنا، انہیں زمینی حقائق کی رپورٹنگ نہ کرنے پر مجبور کرنے کے مترادف ہے۔" Journalist Federation of Kashmir

صحافی
صحافی
author img

By

Published : Jul 27, 2022, 6:07 PM IST

سرینگر: جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر (جے ایف کے) نے بدھ کو کشمیری صحافی آکاش حسن کو انتظامیہ کی جانب سے پڑوسی ملک سری لنکا کوریج کے لیے جانے نہیں دیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ Journalist Federation of Kashmir

جے ایف کے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ "کشمیر میں صحافیوں کو مسلسل ہراساں اور دھمکانے کی مذمت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے تازہ ترین مثال آکاش حسن کا ہے، ایک صحافی جو برطانوی اخبار دی گارڈین کے لیے کام کرتے ہیں، انہیں 26 جولائی کو دہلی کے بین الاقوامی اندرا گاندھی ہوائی اڈے سے سری لنکا جانے سے روک دیا گیا۔ انہیں ہوائی اڈے پر حراست میں لے لیا گیا اور کچھ افسران نے ان سے پوچھ گچھ کی۔"

مذکورہ تنظیم کی سے جڑے عہدیداروں نے مزید کہا کہ "آکاش کے خلاف سفری پابندی اس دن لگائی گئی جب چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا، "صحافی عوام کی آنکھ اور کان ہیں اور آزاد صحافت جمہوریت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔" حالانکہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کشمیر کے صحافیوں کو پیشہ ورانہ،اور ذاتی وجوہات کی بنا پر سفر کرنے کے ان کے بنیادی حق سے محروم کیا گیا ہو۔"

تنظیم کے مطابق "کشمیر میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے، اور انہیں سفر سے روکنا حکام کی طرف سے صحافیوں کو زمینی حقائق کی رپورٹنگ نہ کرنے پر مجبور کرنے کے حربے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اقتدار میں رہنے والے لوگ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔" جے ایف کے نے صحافیوں پر عائد قدغن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "اس طرح کی سرگرمیوں کو کو کشمیر میں آزادی صحافت پر مسلسل حملوں کے طور پر دیکھے جائیں گے۔ کشمیر میں صحافیوں نے زندگی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے صحافت کی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے ہمیشہ کام کیا ہے۔"

مزید پڑھیں:

'صحافتی اداروں اور صحافیوں کو ہراساں کرنا قابل مذمت'


انہوں نے کہا کہ "سپریم کورٹ نے 2020 میں ایک فیصلے میں کہا تھا کہ "بھارت کی آزادی اس وقت تک محفوظ رہے گی جب تک صحافی انتقامی کارروائی کے خطرے سے خوفزدہ ہوئے بغیر اقتدار کے سامنے سچ بول سکتے ہیں۔ معاشرے میں متحرک پریس کے پنپنے کے لیے، حکام کو آزادی صحافت کے احترام کے کھوکھلے دعوؤں سے آگے بڑھ کر ایک ایسے سازگار ماحول کی جانب کام کرنا ہوگا جہاں ایک صحافی زمینی حقائق کو رپورٹ کر سکے، سوشل میڈیا پر بلا خوف و خطر رائے کا اظہار کر سکے اور بغیر کسی پابندی کے سفر کر سکے۔

سرینگر: جرنلسٹ فیڈریشن آف کشمیر (جے ایف کے) نے بدھ کو کشمیری صحافی آکاش حسن کو انتظامیہ کی جانب سے پڑوسی ملک سری لنکا کوریج کے لیے جانے نہیں دیے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ Journalist Federation of Kashmir

جے ایف کے کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ "کشمیر میں صحافیوں کو مسلسل ہراساں اور دھمکانے کی مذمت کی جانی چاہیے۔ انہوں نے تازہ ترین مثال آکاش حسن کا ہے، ایک صحافی جو برطانوی اخبار دی گارڈین کے لیے کام کرتے ہیں، انہیں 26 جولائی کو دہلی کے بین الاقوامی اندرا گاندھی ہوائی اڈے سے سری لنکا جانے سے روک دیا گیا۔ انہیں ہوائی اڈے پر حراست میں لے لیا گیا اور کچھ افسران نے ان سے پوچھ گچھ کی۔"

مذکورہ تنظیم کی سے جڑے عہدیداروں نے مزید کہا کہ "آکاش کے خلاف سفری پابندی اس دن لگائی گئی جب چیف جسٹس آف انڈیا این وی رمنا نے کہا، "صحافی عوام کی آنکھ اور کان ہیں اور آزاد صحافت جمہوریت کی ریڑھ کی ہڈی ہے۔" حالانکہ یہ پہلا موقع نہیں ہے جب کشمیر کے صحافیوں کو پیشہ ورانہ،اور ذاتی وجوہات کی بنا پر سفر کرنے کے ان کے بنیادی حق سے محروم کیا گیا ہو۔"

تنظیم کے مطابق "کشمیر میں صحافیوں کو ہراساں کرنے کا سلسلہ کئی سالوں سے جاری ہے، اور انہیں سفر سے روکنا حکام کی طرف سے صحافیوں کو زمینی حقائق کی رپورٹنگ نہ کرنے پر مجبور کرنے کے حربے کے طور پر دیکھا جاتا ہے، اقتدار میں رہنے والے لوگ اس سے مطمئن نہیں ہیں۔" جے ایف کے نے صحافیوں پر عائد قدغن کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا کہ "اس طرح کی سرگرمیوں کو کو کشمیر میں آزادی صحافت پر مسلسل حملوں کے طور پر دیکھے جائیں گے۔ کشمیر میں صحافیوں نے زندگی کی پرواہ نہ کرتے ہوئے صحافت کی اقدار کو برقرار رکھتے ہوئے ہمیشہ کام کیا ہے۔"

مزید پڑھیں:

'صحافتی اداروں اور صحافیوں کو ہراساں کرنا قابل مذمت'


انہوں نے کہا کہ "سپریم کورٹ نے 2020 میں ایک فیصلے میں کہا تھا کہ "بھارت کی آزادی اس وقت تک محفوظ رہے گی جب تک صحافی انتقامی کارروائی کے خطرے سے خوفزدہ ہوئے بغیر اقتدار کے سامنے سچ بول سکتے ہیں۔ معاشرے میں متحرک پریس کے پنپنے کے لیے، حکام کو آزادی صحافت کے احترام کے کھوکھلے دعوؤں سے آگے بڑھ کر ایک ایسے سازگار ماحول کی جانب کام کرنا ہوگا جہاں ایک صحافی زمینی حقائق کو رپورٹ کر سکے، سوشل میڈیا پر بلا خوف و خطر رائے کا اظہار کر سکے اور بغیر کسی پابندی کے سفر کر سکے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2025 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.