ایڈیٹرز گلڈ آف انڈیا نے ایک بیان جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں تمام مواصلاتی رابطے بند اور میڈیا کی آزادی پر دباؤ باعث تشویش ہے۔
بیان میں کہا گیا ہےکہ وادی سے باہر کے بعد ہی چند صحافی رپورٹس بھیج سکتے ہیں۔ پورے کشمیر میں سکیورٹی لاک ڈاؤن ہے۔ زمینی صورتحال پر مقامی میڈیا کی نظریں رہتی ہیں لیکن بندیشوں کی وجہ سے وہ رپورٹس نہیں بھیج سکتے ہیں۔ حکومت بھی اچھی طرح جانتی ہے انٹر نیٹ کے بغیر خبریں شائع نہیں کی جا سکتی ہیں۔ ایڈیٹرز نے بیان میں کہا ہے کہ پریس کو آزادانہ طور پر کام رنے کے لیے جموں و کشمیر سمیت ملک کی عوام کا ساتھ ہونا ضرروی ہے۔جموں و کشمیر کی موجودہ صورتحال میں آزاد میڈیا کا خاص کردار رہتا ہے کہ وہ ناظرین و سامعین کو زمینی صورتحال کے متعلق معلومات فراہم کرے مگر ایسے وقت میں اگر اس ادراے پر بندیش عائد کی جائیں گی تو لوگ حقائق جاننے سے محروم رہیں گے۔گلڈ نے بیان میں مزید کہا ہے کہ تمام صحافیوں اور بھارتی شہریوں کے لیے برابر کے حقوق ہیں لیکن وادی میں اس وقت دوسری جگہوں سے آنے والے صحافیوں اور مقامی صحافیوں کے مابین امتیازی سلوک بھی برتا جا رہا ہے۔ مقامی صحافیوں کو کرفیو پاس، مواصلات اور دیگر سہولیات آسانی سے فراہم نہیں کیا جا رہا ہے۔ایڈیٹر گلڈ نے حکومت سے اپیل کہ وہ مواصلاتی نظام نصب کرنے میں فوری اقدامات کریں۔ میڈیا کی شفافیت بھارت کی طاقت ہے اور ہمیشہ رہنی چاہئے۔بیان میں کہا گیا ہے :'ایڈیٹرز گلڈ نے کشمیر کے تمام صحافیوں سے اظہات یکجہتی اور ستائش کرتی ہے جو ان مشکل حالات میں گراؤنڈ سے رپورٹ بھیج رہے ہیں'۔