کوروناوائرس کے خطرات کے پیش نظر اگرچہ لوگ گھروں میں ہی محصور ہیں وہیں ٹرانسپورٹ کی آمدورفت محدود ہونے اور کاروباری سرگرمیاں ٹھپ ہونے کی وجہ سے سڑکیں سنسان اور بازار ویران ہیں۔
لیکن اس بیچ آوارہ کتوں نے بازاروں اور سڑکوں کے بیچوں بیچ بیٹھ کر اپنی سلطنت قائم کی ہے۔ جس طرف نظر پڑتی ہے آوارہ کتے دکانوں کے سامنے، کھڑی گاڑیوں کے نیچے اور سڑکوں کے کنارے اپنا ڈھیرہ جمائے ہوئے نظر آرہے ہیں۔وہیں ہر نکڑ، گلی کوچے اور ہر علاقے میں آوارہ کتوں کی بھر مار دیکھنے کو مل رہی ہے۔
جس کے باعث لوگوں کو اپنے گھروں کی دہلیز کے باہر بھی نکلنا مشکل ہوتا جارہا ہے۔ لوگ اب کسی ضروری کام یا ایمرجنسی کی صورت میں بھی گھروں سے باہر نکلنے میں کافی خوف وہراس محسوس کررہے ہیں۔
پائین شہر کے ساتھ ساتھ شہر سرینگر کے مضافاتی علاقوں میں بھی آوارہ کتوں کی تعداد اس قدر بڑھ گئی ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ ان کی تعداد انسانی آبادی کے برابر جلد ہو جائے گی۔
اگرچہ سرینگر میونسپل کارپوریشن کے اعلی حکام کی نوٹس میں یہ سنگین معاملہ ای ٹی وی بھارت نے کئی مرتبہ لایا ہے تاہم محکمہ آوارہ کتوں کی بڑھتی تعداد کو قابو کرنے میں ابھی تک ناکام ہی نظر آرہا ہے۔
آوارہ کتوں کے لیے بنائے گئے سینٹر میں آج کل کوئی بھی آوارہ کتا موجود نہیں ہے اور نہ ہی شہر ودیہات سے کسی آوارہ کتے کو لاکر سنٹر میں رکھا گیا ہے۔ لیکن سرکاری خزانے سےاس کام کے لیے ماہانہ لاکھوں روپے نکالے جاتے ہیں۔