ملک کےمختلف شہروں اور ریاستوں میں وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد کو واپس لانے کے لئے حکومت نے اقدامات اٹھائے ہیں۔ تاہم مختلف جگہوں پر پھنسے افراد شدید پریشانی اور مشکلات میں ہیں۔ مختلف ریاستوں اور شہروں میں وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کی تعداد میں لوگ جن میں طلبہ، تاجر، مزدور اور دیگر افراد شامل ہیں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہیں لاک ڈاؤن کے باعث انہیں کھانے پینے کی اشیاء بھی میسر نہیں ہوپا رہی ہےاور یہ لوگو سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔
اگرچہ جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے درجنوں افراد کو اب تک واپس لیا گیا ہے لیکن ابھی بھی کولکتہ، پنجاب، ممبئی، دلی، چنئی اور دیگر مقامات میں کشمیریوں کی خاصی تعداد درماندہ ہوکر رہ گئیں ہیں اور وہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اپنے کمروں میں پھنس گئے ہیں۔
درماندہ افراد کا کہنا ہے کہ انہیں جلد واپس لانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائے ورنہ ان کے مشکلات و مسائل میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ اکثر لوگوں کے پاس نقدی ختم ہوچکی ہے۔ بہت سے افراد کے پاس ادویات میسر نہیں ہیں اور کئی سارے کنبوں کو کھانے پینے کی اشیاء نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے میں ملک کی کئی جگہوں سے کشمیریوں کو اپنے اپنے گھر جانے کی اجازت دی گئی ہے اور انہیں سرکاری گاڑیوں کے ذریعے وادی واپس لانے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا یے۔ تاہم اس کے باوجود بھی سینکڑوں افراد جو دلی اور دیگر جگہوں سے وادی کشمیر آنے کے لیے سفر پر نکلے تھے انہیں لکھن پور میں روکا گیا یے۔ حالانکہ وہ باضابطہ سفری پاس حاصل کر چکے ہیں۔
ادھر صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے کہا جو غیر مقامی مزدور اپنی اپنی ریاستوں میں واپس جانا چائتے ہوں وہ محکمہ لیبر کے ساتھ 11 مئی کےبعد رجوع کرسکتے۔ انہیں مقرر تاریخ پر سفری پاس فراہم کر کے اپنے اپنے آبائی ریاستوں کی جانب روانہ کیا جائے گا۔
'گھر واپسی کے اقدامات تیز کیے جائیں'
ابھی بھی کولکاتہ، پنجاب، ممبئی، دلی، چنئی اور دیگر مقامات میں کشمیریوں کی خاصی تعداد درماندہ ہوکر رہ گئیں ہیں اور وہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اپنے کمروں میں پھنس گئے ہیں۔
ملک کےمختلف شہروں اور ریاستوں میں وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے افراد کو واپس لانے کے لئے حکومت نے اقدامات اٹھائے ہیں۔ تاہم مختلف جگہوں پر پھنسے افراد شدید پریشانی اور مشکلات میں ہیں۔ مختلف ریاستوں اور شہروں میں وادی کشمیر سے تعلق رکھنے والے ہزاروں کی تعداد میں لوگ جن میں طلبہ، تاجر، مزدور اور دیگر افراد شامل ہیں پھنسے ہوئے ہیں۔ وہیں لاک ڈاؤن کے باعث انہیں کھانے پینے کی اشیاء بھی میسر نہیں ہوپا رہی ہےاور یہ لوگو سخت مشکلات سے دوچار ہیں۔
اگرچہ جموں وکشمیر انتظامیہ کی جانب سے درجنوں افراد کو اب تک واپس لیا گیا ہے لیکن ابھی بھی کولکتہ، پنجاب، ممبئی، دلی، چنئی اور دیگر مقامات میں کشمیریوں کی خاصی تعداد درماندہ ہوکر رہ گئیں ہیں اور وہ گزشتہ ڈیڑھ ماہ سے اپنے کمروں میں پھنس گئے ہیں۔
درماندہ افراد کا کہنا ہے کہ انہیں جلد واپس لانے کے لئے اقدامات اٹھائے جائے ورنہ ان کے مشکلات و مسائل میں مزید اضافہ ہوگا کیونکہ اکثر لوگوں کے پاس نقدی ختم ہوچکی ہے۔ بہت سے افراد کے پاس ادویات میسر نہیں ہیں اور کئی سارے کنبوں کو کھانے پینے کی اشیاء نہ ہونے کی وجہ سے پریشانی کا سامنا ہے۔
دوسری جانب لاک ڈاؤن کے تیسرے مرحلے میں ملک کی کئی جگہوں سے کشمیریوں کو اپنے اپنے گھر جانے کی اجازت دی گئی ہے اور انہیں سرکاری گاڑیوں کے ذریعے وادی واپس لانے کا سلسلہ بھی شروع کیا گیا یے۔ تاہم اس کے باوجود بھی سینکڑوں افراد جو دلی اور دیگر جگہوں سے وادی کشمیر آنے کے لیے سفر پر نکلے تھے انہیں لکھن پور میں روکا گیا یے۔ حالانکہ وہ باضابطہ سفری پاس حاصل کر چکے ہیں۔
ادھر صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولے نے کہا جو غیر مقامی مزدور اپنی اپنی ریاستوں میں واپس جانا چائتے ہوں وہ محکمہ لیبر کے ساتھ 11 مئی کےبعد رجوع کرسکتے۔ انہیں مقرر تاریخ پر سفری پاس فراہم کر کے اپنے اپنے آبائی ریاستوں کی جانب روانہ کیا جائے گا۔