ETV Bharat / city

شوپیاں فرضی انکاؤنٹر: آرمی کپتان سمیت تین افراد کے خلاف چالان

author img

By

Published : Dec 26, 2020, 10:49 PM IST

جموں وکشمیر پولیس نے ایمشی پورہ شوپیاں فرضی انکاؤنٹر معاملے میں ملوث تین افراد سمیت بھارتی فوج کے ایک کپتان کے خلاف پرنسپل اینڈ سیشن جج شوپیاں کے سامنے چالان پیش کیا۔

شوپیان فرضی انکاؤنٹر
شوپیان فرضی انکاؤنٹر

جموں وکشمیر پولیس نے سنیچر کے روز ایمشی پورہ شوپیاں انکاؤنٹر کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد اس کیس میں ملوث فوج کے کپتان سمیت تین افراد، جن کی شناخت 62 راشٹریہ رائفلز کے کپتان بھپندر، شوپیاں کے رہنے والے تابش احمد اور پلوامہ کے رہائشی بلال احمد کے طور پر ہوئی ہے، خلاف پرنسپل اینڈ سیشن جج شوپیاں کے سامنے چالان پیش کیا۔

واضح رہے کہ فوج اور پولیس نے 18 جولائی کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں تین عدم شناخت عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔اس مبینہ فرضی تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین 'بے گناہ بیٹوں' کے طور پر کی تھی۔

ہلاک شدہ نوجوانوں میں سے 25 سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے بتایا کہ 'فرضی' تصادم میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنی سالی اور اپنے سالے کے لڑکوں بالترتیب 16 سالہ محمد ابرار اور 21 سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ فوج نے رواں سال کے اوائل میں اس معاملے میں انکوائری کا حکم دیا تھا، جب سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آئی کہ اہلکاروں نے عسکریت پسندوں کے نام سے تین نوجوانوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس وجاحت حسین، جو تحقیقات کمیٹی کی سربراہی کر رہے تھے، نے اس مقدمے میں ملوث تین افراد کے خلاف 300 صفحات پر مشتمل چالان پرنسپل اور سیشن جج شوپیاں کے سامنے پیش کیا۔

یاد رہے کہ ڈی ایس پی وجاحت خود تینوں افراد کے کنبے کے ڈی این اے نمونے لینے کےلیے راجوری گئے تھے اور بعد میں ہلاک شدہ تینوں نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے تینوں کنمبوں کے ساتھ مل گئے تھے۔جسکے بعد اس یہ معلوم ہوا کہ یہ فرضی تصادم تھا اور پولیس نے ہیر پورہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر نمبر 142/2020درج کرکے اس معاملے میں تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

سرینگر میں تعینات دفاعی ترجمان کی جانب سے حالیہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ثبوتوں کو درج کرنے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ اس وقت تمام ثبوتوں کی جانچ قانونی مشیروں کے مشورے کے ساتھ متعلقہ حکام کی جانب سے ہو رہی ہے۔'انہوں نے بتایا کہ فوج نے اس فرضی تصادم میں ملوث اپنے دو اہلکاروں کے خلاف ثبوت کا اکٹھا کرنے کا مکمل کرلیا ہے، جس میں تین شہریوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔اس معاملے میں ملزموں کے خلاف ممکنہ طور پر عدالتی مارشل ہوسکتا ہے جو رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد ہوسکتا ہے۔

جموں وکشمیر پولیس نے سنیچر کے روز ایمشی پورہ شوپیاں انکاؤنٹر کی تحقیقات مکمل کرنے کے بعد اس کیس میں ملوث فوج کے کپتان سمیت تین افراد، جن کی شناخت 62 راشٹریہ رائفلز کے کپتان بھپندر، شوپیاں کے رہنے والے تابش احمد اور پلوامہ کے رہائشی بلال احمد کے طور پر ہوئی ہے، خلاف پرنسپل اینڈ سیشن جج شوپیاں کے سامنے چالان پیش کیا۔

واضح رہے کہ فوج اور پولیس نے 18 جولائی کو اپنے بیانات میں جنوبی ضلع شوپیان کے امشی پورہ میں تین عدم شناخت عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کا دعویٰ کیا تھا۔اس مبینہ فرضی تصادم کے تین ہفتے بعد شوپیاں میں لاپتہ ہونے والے راجوری کے تین نوجوان مزدوروں کے والدین نے لاشوں کی تصویریں دیکھ کر ان کی شناخت اپنے تین 'بے گناہ بیٹوں' کے طور پر کی تھی۔

ہلاک شدہ نوجوانوں میں سے 25 سالہ ابرار احمد کے والد محمد یوسف نے بتایا کہ 'فرضی' تصادم میں مارے گئے دیگر دو نوجوانوں کی شناخت اپنی سالی اور اپنے سالے کے لڑکوں بالترتیب 16 سالہ محمد ابرار اور 21 سالہ امتیاز احمد کے طور پر کی ہے۔


قابل ذکر ہے کہ فوج نے رواں سال کے اوائل میں اس معاملے میں انکوائری کا حکم دیا تھا، جب سوشل میڈیا پر ایسی اطلاعات سامنے آئی کہ اہلکاروں نے عسکریت پسندوں کے نام سے تین نوجوانوں کو فائرنگ کرکے ہلاک کردیا تھا۔

ڈپٹی سپرنٹنڈنٹ پولیس وجاحت حسین، جو تحقیقات کمیٹی کی سربراہی کر رہے تھے، نے اس مقدمے میں ملوث تین افراد کے خلاف 300 صفحات پر مشتمل چالان پرنسپل اور سیشن جج شوپیاں کے سامنے پیش کیا۔

یاد رہے کہ ڈی ایس پی وجاحت خود تینوں افراد کے کنبے کے ڈی این اے نمونے لینے کےلیے راجوری گئے تھے اور بعد میں ہلاک شدہ تینوں نوجوانوں کے ڈی این اے نمونے تینوں کنمبوں کے ساتھ مل گئے تھے۔جسکے بعد اس یہ معلوم ہوا کہ یہ فرضی تصادم تھا اور پولیس نے ہیر پورہ پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر نمبر 142/2020درج کرکے اس معاملے میں تحقیقات کا سلسلہ شروع کیا تھا۔

سرینگر میں تعینات دفاعی ترجمان کی جانب سے حالیہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ 'ثبوتوں کو درج کرنے کا عمل مکمل ہو چکا ہے۔ اس وقت تمام ثبوتوں کی جانچ قانونی مشیروں کے مشورے کے ساتھ متعلقہ حکام کی جانب سے ہو رہی ہے۔'انہوں نے بتایا کہ فوج نے اس فرضی تصادم میں ملوث اپنے دو اہلکاروں کے خلاف ثبوت کا اکٹھا کرنے کا مکمل کرلیا ہے، جس میں تین شہریوں کو ہلاک کردیا گیا تھا۔اس معاملے میں ملزموں کے خلاف ممکنہ طور پر عدالتی مارشل ہوسکتا ہے جو رسمی کارروائیوں کی تکمیل کے بعد ہوسکتا ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.