ETV Bharat / city

'شجاعت بخاری کا دست شفقت چھینا گیا'

author img

By

Published : Jun 14, 2019, 3:03 PM IST

انگریزی روزنامہ رائزنگ کشمیر کے مدیر شجاعت بخاری کی گذشتہ برس ہلاکت کے بعد ان کے ادارے میں کام کرنے والے صحافی انکی بہت کمی محسوس کر رہے ہیں۔

'شجاعت بخاری کا دست شفقت چھینا گیا'

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے رائزنگ کشمیر کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ شجاعت بخاری کی ہلاکت سے ادارے میں خلاء جو پیدا ہوا ہے اسے کوئی دوسرا شخص پُر نہیں کرسکتا۔ یعنی ان کا کہنا تھا کہ کوئی دوسرا شخص شجاعت بخاری کی جگہ نہیں لے سکتا۔

'شجاعت بخاری کا دست شفقت چھینا گیا'


انہوں نے کہا کہ شجاعت بخاری ان کے لیے صرف مدیر ہی نہیں بلکہ استاد، رہنماء اور دوست بھی تھے۔

سنہ 2018 میں آج ہی کے دن بے باک صحافی شجاعت بخاری کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔

موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے شجاعت بخاری پر اُس وقت فائرنگ کی جب وہ اپنے اخبار کے دفتر سے نکل کر واپس گھر کی جانب روانہ ہو رہے تھے۔

پولیس کے مطابق بخاری عسکریت پسندوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔

رائزنگ کشمیر میں کام کر رہی خاتون صحافی رابعہ بشیر نے کہا کہ شجاعت بخاری ان کے لیے ایک مدیر، استاد اور ایک اچھے دوست تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس الفاظ ہی نہیں ہے جس سے وہ شجاعت بخاری کے بعد پیدا شدہ خلاء کو بیان کر سکتی ہیں۔

صحافی منصور پیر نے کہا کہ شجاعت بخاری کی ہلاکت نہ صرف رائزنگ کشمیر بلکہ پوری وادی کشمیر کے لیے بڑا دھچکا ہے۔

اردو روزنامہ 'بلند کشمیر' کے مدید راشد مقبول نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا شجاعت بخاری کی جو خوبیاں تھیں ان کو کسی دوسرے شخص میں پانا بہت مشکل ہے۔ شجاعت بخاری کا جو مشن تھا اس کو ہم جاری و ساری رکھیں گے'۔

راشد مقبول کا مزید کہنا ہے کہ اگر شجاعت بخاری کا قتل کیا گیا تو یہ محض ایک فرد اور جسم کا قتل تھا انکی فکر کو کوئی نہیں کچل سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انکی یاد بہت ستاتی ہے اور انکا دست شفقت 'ہم سے چھینا گیا'۔

ادارے میں کام کرنے والے فوٹو جرنلسٹ نثار الحق شجاعت بخاری کی موت کے ایک برس بعد بھی صدمے میں ہیں۔

شجاعت بخاری کے ساتھ گزارے ہوئے ایام کی جب بھی نثار یاد کرتے ہیں تو ان کی آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں۔

نثار کے مطابق شجاعت بخاری کی ہلاکت سے ان کا سب کچھ لٹُ گیا۔ ان کے مطابق وہ یتیم سے ہو گئے ہیں کیوںکہ وہ ان سے بہت زیادہ مانوس تھے۔

نثار کے مطابق وہ ملازمین کی ہر چھوٹی بڑی ضرورت کا بے حد خیال رکھتے تھے۔ اور وہ بہترین استاد تھے۔

ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے رائزنگ کشمیر کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ شجاعت بخاری کی ہلاکت سے ادارے میں خلاء جو پیدا ہوا ہے اسے کوئی دوسرا شخص پُر نہیں کرسکتا۔ یعنی ان کا کہنا تھا کہ کوئی دوسرا شخص شجاعت بخاری کی جگہ نہیں لے سکتا۔

'شجاعت بخاری کا دست شفقت چھینا گیا'


انہوں نے کہا کہ شجاعت بخاری ان کے لیے صرف مدیر ہی نہیں بلکہ استاد، رہنماء اور دوست بھی تھے۔

سنہ 2018 میں آج ہی کے دن بے باک صحافی شجاعت بخاری کو فائرنگ کر کے قتل کر دیا گیا۔

موٹر سائیکل پر سوار نامعلوم مسلح افراد نے شجاعت بخاری پر اُس وقت فائرنگ کی جب وہ اپنے اخبار کے دفتر سے نکل کر واپس گھر کی جانب روانہ ہو رہے تھے۔

پولیس کے مطابق بخاری عسکریت پسندوں کی فائرنگ کا نشانہ بنے۔

رائزنگ کشمیر میں کام کر رہی خاتون صحافی رابعہ بشیر نے کہا کہ شجاعت بخاری ان کے لیے ایک مدیر، استاد اور ایک اچھے دوست تھے۔

انہوں نے کہا کہ ان کے پاس الفاظ ہی نہیں ہے جس سے وہ شجاعت بخاری کے بعد پیدا شدہ خلاء کو بیان کر سکتی ہیں۔

صحافی منصور پیر نے کہا کہ شجاعت بخاری کی ہلاکت نہ صرف رائزنگ کشمیر بلکہ پوری وادی کشمیر کے لیے بڑا دھچکا ہے۔

اردو روزنامہ 'بلند کشمیر' کے مدید راشد مقبول نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا شجاعت بخاری کی جو خوبیاں تھیں ان کو کسی دوسرے شخص میں پانا بہت مشکل ہے۔ شجاعت بخاری کا جو مشن تھا اس کو ہم جاری و ساری رکھیں گے'۔

راشد مقبول کا مزید کہنا ہے کہ اگر شجاعت بخاری کا قتل کیا گیا تو یہ محض ایک فرد اور جسم کا قتل تھا انکی فکر کو کوئی نہیں کچل سکتا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انکی یاد بہت ستاتی ہے اور انکا دست شفقت 'ہم سے چھینا گیا'۔

ادارے میں کام کرنے والے فوٹو جرنلسٹ نثار الحق شجاعت بخاری کی موت کے ایک برس بعد بھی صدمے میں ہیں۔

شجاعت بخاری کے ساتھ گزارے ہوئے ایام کی جب بھی نثار یاد کرتے ہیں تو ان کی آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں۔

نثار کے مطابق شجاعت بخاری کی ہلاکت سے ان کا سب کچھ لٹُ گیا۔ ان کے مطابق وہ یتیم سے ہو گئے ہیں کیوںکہ وہ ان سے بہت زیادہ مانوس تھے۔

نثار کے مطابق وہ ملازمین کی ہر چھوٹی بڑی ضرورت کا بے حد خیال رکھتے تھے۔ اور وہ بہترین استاد تھے۔

Intro:روزنامہ انگلیش اخبار کے مدیر شجاعت بخاری کی ایک برس کے ہلاکت کے بعد انکے ادارے میں کام کرنے والے صحافی انکی بہت کمی محسوس کر رہے ہیں۔



Body:ای ٹی وی بھارت کے ساتھ بات کرتے ہوئے رایزنگ کشمیر کے صحافیوں کا کہنا ہے کہ شجاعت بخاری کی ہلاکت سے ادارے میں خلاء پیدا ہوئی ہے جس کو کوئی دوسرا شخص پر نہیں سکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ شجاعت بخاری انکے لئے صرف مدیر ہی نہیں تھے بلکہ استاد، رہنماء اور معاون بھی تھے۔

شجاعت بخاری کو گزشتہ برس اسی تاریخ کو سرینگر کی پریس کالونی میں نامعلوم بندوق برداروں نے ہلاک کیا تھا، اور ریاستی پولیس نے کہا تھا کہ ان کی ہلاکت عسکریت پسندوں کے یاتھوں واقع ہوئی تھی۔

رایزنگ کشمیر میں کام کر رہے نوعمر خاتون رابعہ بشیر نے کہا کہ شجاعت بخاری انکے لئے ایک مدیر، استاد، معاون تھے۔

انہوں نے کہا کہ جو معاونت انکو شجاعت بخاری کی رہنمائی میں حاصل ہوتی تھی وہ ان کی ہلاکت کے بعد پوری طرح ختم ہوگئی۔

شجاعت بخاری کی ہلاکت کو افسوسناک قرار دیتے ہوئے کہا کہ نوعمر خاتون صحافی انکی نگرانی میں کام کرنا پسند کرتی تھیں۔

انہوں نے کہا کہ انکے پاس الفاظ ہی نہیں ہے جس سے وہ شجاعت بخاری کی پیدا ہوئی خلاء کو بیان کر سکتی ہیں۔

نوعمر صحافی منصور پیر نے کہا کہ شجاعت بخاری کی ہلاکت پورے رایزنگ کشمیر کیلئے دردناک ثابت ہوا ہے۔

رایزنگ کشمیر کے اردو روزنامے 'بلند کشمیر' کے مدید راشد مقبول نے ای ٹی وی بھارت کو بتایا شجاعت بخاری کی خلاء کو پر کرنا ناممکن نظر آتا ہے۔

'انکی جو خوبیاں تھیں انکو کسی دوسرے شخص میں پانا بہت مشکل ہے۔ شجاعت بخاری نے جو سیکھ، فکر چھوڑی ہے وہ ہم بدستور روشن ہے'۔

راشد مقبول کا مزید کہنا ہے کہ اگر شجاعت بخاری کا قتل کیا گیا تو ایک فرد اور جسم کا قتل کیا گیا لیکن اسکی فکر کو انہوں نے مار نہیں دیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ انکی یاد بہت ستاتی ہے اور انکا دست شفقت 'ہم سے چھینا گیا'۔






Conclusion:bytes 1 Rabiya Bashir (woman journalist)

2 Mansoor Peer

3 Raashid Maqbool
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.