میڈیا واچ ڈاگ رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز (RSF) نے بدھ کے روز کہا کہ حکومت ہند کو کشمیر پریس کلب کو فوری طور پر دوبارہ کھولنا چاہیے، جسے جموں و کشمیر حکومت نے گزشتہ چار دنوں سے بند کر رکھا RSF on Kashmir Press Club Shut Down & Coup ہے۔
ایک سخت بیان میں، رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے خطے کے حکام کو صحافیوں کے ایک گروپ کی مدد کرنے کا ذمہ دار ٹھہرایا جسے بہت سے لوگوں نے "ریاست کا حمایت یافتہ قبضہ" قرار دیا جو بالآخر کلب کی بندش کا باعث بنا۔
آر ایس ایف کے ایشیا پیسیفک ڈیسک کے سربراہ ڈینیئل باسٹرڈ Daniel Bastard,Head RSF's Asia Pacific Desk نے بیان میں کہا، "ہم جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے کشمیر پریس کلب کا لائسنس Kashmir Press Club License فوری طور پر بحال کرنے اور اسے دوبارہ کھولنے کا حکم دینے کا مطالبہ کرتے ہیں۔"
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ "کے پی سی سوسائٹی کی بندش واضح طور پر مقامی انتظامیہ کی طرف سے بڑے پیمانے پر کیے گئے قبضے کا نتیجہ ہے، جو وزیر اعظم نریندر مودی کے احکامات پر عمل کرتی ہے۔
انہوں نے کہا یہ قبضہ بھارتی حکومت کی ان تمام صحافیوں کی توہین ہے جو وادی کشمیر میں اپنا کام کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو وادی مسلسل خبروں اور معلومات کے بلیک ہول میں تبدیل ہو رہی ہے۔"
رپورٹرز ودآؤٹ بارڈرز نے کلب کو فوری طور پر دوبارہ کھولنے کا مطالبہ کیا، جہاں کشمیری صحافی اپنے مسائل پر بات کرتے تھے اور آزادی صحافت کا دفاع کرتے تھے"۔
کے پی سی کے جنرل سکریٹری اشفاق تانترے کے حوالے سے بیان میں کہا گیا ہے کہ "منتخب ادارے نے صحافیوں کے مینڈیٹ کا احترام کیا۔منتخب ممبرآن نے ہمیشہ پیشہ ورانہ اور دیانتداری کے ساتھ کام کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ سب سے بہتر اور مثبت طریقہ یہ ہے کہ کلب اور اس کے احاطے کو صحافیوں کے لیے بحال کیا جائے اور منتخب ادارے کو جلد از جلد انتخابات کرانے کی اجازت دی جائے۔ "
فری لانس صحافی آکاش حسن Freelance journalist Akash Hassan نے آر ایف سی کو بتایا :"یہ کلب خطے میں صحافیوں کے حقوق کا تحفظ کرنے والا ایک ادارہ ہے جہاں میڈیا پر حملے اور حکام کی طرف سے صحافیوں کو دھمکانا غیر معمولی حد تک پہنچ رہا ہے
میڈیا واچ ڈاگ نے یہ بھی نشاندہی کی کہ جموں اور کشمیر میں آزادی صحافت کی خلاف ورزیوں میں اضافہ ہوا ہے جب سے بھارتی حکام نے اگست 2019 میں خطے کی خودمختاری کو ختم کیا تھا۔
کشمیر پریس کلب (KPC) میں ہونے والے واقعے کی علاقائی سیاسی جماعتوں بشمول جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ نے بھی بڑے پیمانے پر مذمت کی جنہوں نے دعویٰ کیا کہ "قبضہ" خطے میں میڈیا کو دبانے کے لیے ایک بڑے کریک ڈاؤن کا حصہ ہے۔
مزید پڑھیں:EGI on KPC Allotment Cancellation: کشمیر پریس کلب کی فوری بحالی کی اپیل
وہیں ایک تازہ بیان میں، علیحدگی پسند گروپ کُل جماعتی حریت کانفرنس (اے پی ایچ سی) نے بدھ کے روز بھی ریاستی حکام کی طرف سے کشمیر پریس کلب پر "زبردستی" قبضے اور بند کرنے کی مذمت کی۔
یہ بھی پڑھیں:Hurriyat Demands Release of Political Prisoners: حریت کا سیاسی قیدیوں کی رہائی کا مطالبہ
اے پی ایچ سی نے کہا کہ "جموں و کشمیر میں حکام کی طرف سے جبراً اداروں کو بند کرنے کی پالیسی حد درجہ افسوسناک ہے ۔