یوسف تاریگامی کے مطابق یہ الفاظ اگر حقیقیت پر منبی ہوتے تو یہاں کی مین اسٹریم جماعتوں کو 13 جولائی 1931 کے شہداء کو خراج تحسین پیش کرنے کے لیے مزار شہدا جانے کے اجازت دی گئی ہوتی اور گزشتہ ماہ 20 جون کو کُل جماعتی میٹنگ کے بعد اعتماد سازی کے اقدامات کی شروعات بھی ہوئی ہوتی۔
ان باتوں کا اظہار سی پی آئی ایم کے سینیئر رہنما اور عوامی اتحاد برائے گپکار اعلامیہ کے ترجمان محمد یوسف تاریگامی نے ای ٹی وی بھارت کے نمائندے پرویز الدین کے ساتھ ایک خاص بات چیت کے دوران کیا۔
انہوں نے کہا کہ دوسرے برس بھی یہاں کے مین اسٹریم جماعتوں کو مزار شہداء پر حاضری دینے کی اجازت نہ ملنا اس بات کا ثبوت ہے کہ 20جون کو کُل جماعتی میٹنگ کے دوران مرکز کی جانب سے جو اعتماد سازی کے اقدامات اٹھانے کی باتیں کہی گئی اور جو دل اور دلی کی دوری کو ختم کئے جانے کے بلند وبانگ دعوے کئے گئے وہ ابھی تک سراب ہی ثابت ہورہے ہیں ۔
سی پی آئی ایم کے سینیئر رہنما نے کہا کہ اعتماد سازی کے حوالے جو مطالبات اور تجاویز جموں وکشمیر کی مختلف سیاسی جماعتوں کے رہنماوں نے مرکز کے سامنے رکھیں ان پر ابھی زرا بھر عمل درآمد نہیں کیا گیا۔جس وجہ سے پیپلز الائنز فار گپکار ڈیکلریشن میں شامل جماعتوں کو مایوسی ہوئی ہے۔
انہوں نے کہا یہاں کے سبھی جماعتوں نے بہ اتفاق رائے سے کہا کہ انتخابات سے قبل جموں وکشمیر کو ریاستی درجے کی مکمل بحالی ہونی چائیے۔ لیکن اس پر بھی ابھی مرکز کی جانب سے کوئی پیش رفت دیکھنے کو نہیں مل رہی یے اور ریاستی درجے کے حوالے سے تعطل برابر جاری ہے۔
ایم وائی تاریگامی نے سوالیہ انداز میں پوچھا کہ اگر موسم اور وقت حدبندی کمیشن اور انتخابات کے لیے موزون ہے تو ریاستی درجے کی بحالی کے حوالے موسم کب ساز گار ہوگا؟
نمائندے کے ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ اگچہ 4اگست کے بعد مرکز کی بی جے پی حکومت نے پی اے جی ڈی کو کئی ناموں سے پکارا بھی ،لیکن پھر بھی ہم مرکز کی دعوت پر ملک کے وزیر اعظم سے ملنے گے تاکہ گلے شکوائے دور کیا جائے اور جو مسائل و معمالات ہیں ،انہیں حل کرنے کی راہ ہموار ہوسکے لیکن ابھی تک اس کلُ جماعتی بات چیت کے خاطر خواہ نتایج دیکھنے کو نہیں مل رہے ہیں۔
مزید پڑھیں:
ایم وآئی تاریگامی نے کہا کہ پیپلز الائنز فار گپکار ڈیکلریشن میں شامل جماعتوں کے رہنما دلی میں منعقدہ کلُ جماعتی میٹنگ میں دعوت کے مطابق اپنی اپنی پارٹی بنیاد پر شریک ہوۓ اور حد بندی کمیشن سے بھی اپنے اپنے طور ہی ملنے کا فیصلہ لیا گیا ۔جس میں پی ڈی پی کو چھوڑ ہر ایک جماعت نے اپنا اپنا میمورنڈم پیش کیا۔حد بندی کمیشن میں پائے جانے خدشات کے علاوہ کمیشن کو اس بات پر زور دیا گیا کہ دنوں خطوں کو برابر حق ملنا چائیے اور حد بندی سنہ 2011 کی مردم شماری کے حساب سے عمل میں لائی جانی چائیے۔
پی ڈی پی کی صدر محبوبہ کی والدہ کو انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ کی جانب سے طلب کئے جانے پر پوچھے گئے سوال کے جواب میں محد یوسف تاریگامی نے کہا کہ ملک کے وزیر داخلہ اور جموں وکشمیر کے وزیر اعلی رہ چکے مرحوم مفتی محمد سید کی اہلیہ جو کہ اب عمر رسیدہ بھی ہیں کو ای ڈی کی جانب سے طلب کرنا نہ صرف شرمناک ہے بلکہ مضحکہ خیز بھی جس کی جتنی بھی مذمت کی جائے کم ہے۔