حال ہی میں لوک سبھا انتخابات میں شاہ فیصل کی پیپلز مومنٹ نے انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی کی حمایت کی تھی اور اگرچہ انجینئر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی بارہمولہ پارلیمانی نشت میں تیسرے نمبر پر رہی
جس سے انجنئیر رشید کی عوامی اتحاد پارٹی اور شاہ فیصل کی پیپلز مومنٹ کو کافی حوصلہ ملا، اور آج یہ دونوں جماعتیں اسمبلی انتخابات میں یونائیٹڈ فرنٹ کی حکومت سازی کا دعوی کر رہے ہیں ۔
ادھر انجنئیر رشید اور ڈاکٹر شاہ فیصل کے اس نئے محاذ کے بننے سے شمالی کشمیر سے جنم پاچکی سجاد غنی لون کی پارٹی پیپلز کانفرنس کو نقصان ہونے کا خدشہ ظاہر کیا جاتا ہے ۔
تاہم پارٹی کے جنرل سیکرٹری عمران رضا انصاری اس نئے اتحاد پیپلز یونائیٹڈ فرنٹ سے کسی قسم کے چلینج سے سرے سے ہی انکار کر تے ہوئے کہتے ہیں کہ لوک سبھا انتخابات میں شمالی کشمیر میں جو بھی ہوا۔وہ تمام پارٹیوں کےان کے خلاف مہم کا نتیجہ تھا ۔
انہوں نے کہا بی جے پی کی بی پارٹی کا غلط پروپیگنڈا کرکے لوگوں کو ڈرایا گیا ۔تاہم اب اسمبلی انتخابات کے نتائج پارلیمانی انتخابات کے بالکل برعکس ہوں گے۔
پیپلز کانفرنس کےساتھ ساتھ ریاست کی بڑی جماعت نیشنل کانفرنس پہلے ہی کئی سیاسی پارٹیوں کے وجود میں آنے کو ایک سوچی سمجھی چال سے تعبیر کرتے ہوئےشاہ فیصل اور انجینئر رشید کے یونائیٹڈ فرنٹ کے اسمبلی انتخابات میں کسی بھی دعویداری کو بے سود قرار دے رہے ہیں ۔
بہرحال ریاست کی یہ مختلف سیاسی پارٹیاں اور محاذ آنےوالے اسمبلی انتخابات کے ساتھ ساتھ ریاست کے سیاسی منظر نامے پر اپنے اپنے انداز سے رائے زنی اور دعوے تو کرتے ہیں تاہم حقیقت میں کیا کچھ سامنے آئے گا یہ آئیندہ دیکھنے والی بات ہوگی۔