وسطی کشمیر میں ضلع گاندربل کے عید گاہ میں آج ضلع سے وابستہ کئی سماجی کارکنان نے تیزاب حملے میں ملوث افراد کے خلاف خاموش احتجاج کیا Protest in Ganderbal Against Acid Attack ۔
احتجاج کی قیادت روحینہ شہزاد اور شیخ جاوید کر رہے تھے۔ ان سماجی کارکنوں نے اپنے ہاتھوں میں پلے کارڈ بھی اٹھا رکھے تھے جن پر لکھا گیا تھا کہ اس دردناک واقع میں ملوث افراد کو سخت سے سخت سزا دی جائے تاکہ دوسروں کے لئے سزا ایک سبق بن جائے۔
اس موقع پر شیخ جاوید نے بات کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس واقعے کی جتنی بھی مذمت کی جانی چاہیے وہ بالکل کم ہے۔
یہ بھی پڑھیں:Reaction Of Muslim Ulmas on Acid Attack: جرائم کی روک تھام کے لیے مذہبی تعلیمات کو عام کرنے کی ضرورت پر زور
انہوں نے ایل جی انتظامیہ سے متاثرہ لڈکی کو ہر ممکن مدد فراہم کرنے کا مطالبہ کہا ، تاکہ متاثرہ کا کنبہ اپنی بیٹی کا بہتر علاج کر سکیں۔
اس دوران روحینہ شہزاد نے کہا ہے کہ جب سے کشمیر میں یہ واقعہ پیش آیا ہے تب سے کشمیر کی ہر ایک لڑکی اپنے آپ کو غیر محفوظ تصور کر رہی ہیں۔
مزید پڑھیں:Outrage Over Acid Attack on Woman: تیزاب متاثرہ لڑکی کا قصور کیا تھا؟
انہوں نے کہا کہ اس سنگین معاملے میں ملوث افراد کو کڑی سے کڑی سزا ملنی چاہیے تاکہ وادی میں اسے واقعات پھر سے رونما نہ ہو۔
ہم آپ کو بتایں کہ یکم فروری کی شام شہر سرینگر کے پائین علاقے حول کی عثمانی کالونی وانٹہ پورہ کی جواں سال لڑکی پر نفرت انگیز ذہانت اور منفی سوچ کے حامل ایک لڑکے نے تیزاب سے حملہ کر دیا۔ تیزاب حملے میں لڑکی کا چہرہ بری طرح سے جھلس گیا ہے اور آنکھوں کے کارنیا کو بھی کافی نقصان پہنچا ہے ایسے میں ڈاکٹر ابھی یہ بتانے سے قاصر ہیں کہ متاثرہ دوبارہ دیکھ پائی گی یا نہیں۔