دراصل کشتواڑ کے دور دراز علاقہ دچھن سے ایک ڈلیوری کیس 12 نومبر کی رات ڈسٹرکٹ ہسپتال کشتواڑ میں بھرتی کیا گیا تھا۔ بھرتی ہونے کے باوجود ڈیوٹی پر تعینات ڈاکٹرز نے خاتون کو نہیں دیکھا۔ گائنی وارڈ میں تعینات نرسز نے رات کے بارہ بجے خاتون کو ڈلیوری کا انجیکشن دیا اور صبع پانچ بجے کے قریب ڈلیوری ہوئی، لیکن بچہ ڈلیوری کے وقت پھنسا ہی رہا، جس کے چلتے بچے کی موت واقع ہو گئی تھی۔
لواحقین کا کہنا ہے کہ پوری رات ڈاکٹرز کو بار بار بلانے کے باوجود ہماری نہیں سنی گئی جس کی وجہ بچے کی موت ہوگئی۔ کشتواڑ کے دور دراز سے لوگ جان بچانے کے لیے ہسپتال آتے ہیں لیکن یہاں پر تعینات ڈاکٹر لوگوں کی جان بچانے کے بجائے اپنی من معانی کرتے ہیں جس کی وجہ سے اس طرح کے واقعات پیش آتے ہیں۔
وہیں لوگوں نے ہسپتال منیجمنٹ کے خلاف جم کر احتجاج کرتے ہوئے لیفٹیننٹ گورنر جموں کشمیر سے مطالبہ کیا ہے کہ ہسپتال میں تعینات ڈاکٹروں کا تبادلہ کیا جائے اور قابل ڈاکٹروں کو تعینات کیا جائے، جس سے عام لوگوں کی جان بچ سکے۔
اس حوالے سے ڈسٹرکٹ ہسپتال کشتواڑ کے سپر انٹنڈنٹ ڈاکٹر پرویز اقبال وانی کا کہنا ہے کی ڈاکٹروں کی لاپرواہی کی وجہ سے کوئی بھی واقعہ نہیں ہوا ہے۔ پوری رات ڈاکٹر شفیقہ اور ڈاکٹر سلما باری باری سے گاینی وارڈ میں موجود تھیں۔
یہ بھی پڑھیں: Journalist's Murder: بہار کے مدھوبنی میں نوجوان صحافی کا زندہ جلاکر قتل
انہوں نے کہا کہ لوگوں کا جو الزام ہے وہ سراسر بے بنیاد ہے۔ اس بارے میں انکوائری کمیٹی تشکیل دی گئی ہے، جس میں ڈاکٹر رویندر منہاس سینیئر کنسلٹنٹ سرجن ڈاکٹرشیام لال، سینیئر کنسلٹنٹ ریڈیالوجسٹ ڈاکٹر سائمہ کو رکھا گیا ہے۔ انکوائری کمیٹی کی رپورٹ کے بعد مزید کارروائی کی جائےگی۔