شہر سرینگر کے ٹیگور ہال میں منعقد کی گئی اس کانفرنس میں وادی کے نجی اور سرکاری اسکولوں کو ہورہی مشکلات پر روشنی ڈالی۔ پرائیویٹ اسکول ایسوسی ایشن کے صدر جی این وار نے کہا کہ تقریب کے انعقاد کا مقصد 2019 سے تعلیمی شعبے کو ہورہے نقصانات پر غور کرنا اور اس کا حل تلاش کرنا ہے۔
اُن کا مزید کہنا ہے کہ "وادی کے نجی اور سرکاری اسکولوں کے درمیان ایکسچینج پروگرام ہونا چاہیے، تاکہ طلبہ کا فائدہ ہو اور سب کو بہتر مواقعے مل سکیں۔
اس موقع پر کلسٹر یونیورسٹی کے وائس چانسلر پروفیسر قیوم حسین، ڈائریکٹر ایجوکیشن تصدیق حسین میر، اور ڈاکٹر قاضی اظہار مہمان خصوصی تھے۔ وہیں تقریب میں دو طالبہ کی کتابوں کی رسم اجرا بھی انجام دی گئی۔
پہلی کتاب دہلی پبلک اسکول کی 12ویں جماعت کی طالبہ توبہ نقیب کی تھی۔ اُن کا کہنا ہے کہ'میں بچوں کو تعلیم کی اور راغب کرنا چاہتی تھی۔ میں سماج کو کچھ دینا چاہتی تھی، اس لیے سنہ 2019 میں فیصلہ کیا کہ اس کتاب پر کام کروں۔ اب میں ایک ملٹی لنگول فرہنگ پر کام کر رہی ہوں۔"
دوسری کتاب کپواڑہ کی رہنے والی سائرہ رشید کی تھی۔ سائرہ اس وقت ایم بی بی ایس کی ڈگری کر رہی ہے ۔ ان کا کہنا ہے کہ'میری بنیادی تعلیم کپواڑہ میں ہی ہوئی۔ میرے پاس زیادہ سہولیات نہیں تھی،تاہم والدین ہمیشہ میگزین، جریدے اور دیگر کتابیں لایا کرتے تھے۔اُنہوں نے مزید کہا کہ "اس کتاب میں مختلف عنوان پر لکھا گیا ہیں ۔
مزید پڑھیں:سرینگر: 2019 کے بعد اب دیکھی جارہی ہیں بچوں میں تفریحی سرگرمیاں
واضع رہے کہ جموں وکشمیر میں دفعہ 370 اور 35 اے کی منسوخی اور پھر کورونا لاک ڈاؤن کی وجہ سے تعلیم کے شعبے میں کافی نقصان ہوا ہے۔