سرینگر کا مہاراج گنج جو کشمیر کا پرانا اور معروف تجارتی مرکز ہے اور جہاں کشمیر کے بادشاہ بڈشاہ کی والدہ دفن ہیں، اسی قبرستان سے متصل اس تاریخی کتب فروش کی دکان ہے۔ جو نور محمد غلام محمد تاجرانِ کتب Noor Mohammad Ghulam Mohammad Tajran-e-Kutub کے نام سے معروف ہے۔
نور محمد جنہیں مؤرخین کشمیر کا منشی نول کشور Kashmiri's Munshi Nawal Kishore کہتے ہیں، انہوں نے کشمیری زبان کے صوفی شعراء و ادباء کی کتابیں شائع کرنا شروع کی تھی۔ وہیں اس تعلق سے نور محمد کے فرزند محمد اقبال کا کہنا ہے کہ کشمیر میں علمی، ادبی و مذہبی لٹریچر اور کشمیری زبان کی اشاعت، تشہیر و ترغیب اور پھیلاؤ میں جو کردار ان کے والد نور محمد نے ادا کیا ہے وہ کشمیر کی تاریخ کا حصہ Part of the History of Kashmir ہے۔
نور محمد Preserver of Kashmiri Literature کی ادبی خدمات کو ان کے فرزند محمد اقبال نے ایک کتاب میں رقم کیا ہے، جس میں ان کی علمی و ادبی خدمات اور کردار پر کشمیر کے نامور مصنفین نے مضامین لکھے ہیں، جسے جموں وکشمیر کلچرل اکیڈمی Jammu and Kashmir Cultural Academy نے شائع کیا ہے۔ نور محمد کی خدمات کو کلچرل ایکیڈمی کی وساطت سے ہر برس پانچ مارچ کو ادباء، شعراء اور مصنفین تقریب میں یاد کرتے ہیں۔
مصنفین کے مطابق نور محمد کی ذاتی دلچسپی اور پُرخلوص نیت کے نتیجے میں کشمیری ادب کا وہ بیش بہا خزانہ محفوظ ہے۔ ان کی اس خدمت کا ہی نتیجہ ہے کہ' بیسویں صدی کے قدآور شعراء جن میں مہجور، آزاد، نادم اور فراق جیسے عظیم شعراء کے علاوہ چار سو سالہ پرانی کتابیں محفوظ ہیں۔
- مزید پڑھیں: لداخ کے عظیم مجاہد آزادی منشی عبدالستار کی برسی
کشمیر کے معروف مصنف غلام نبی خیال نور محمد کی خدمات پر تصنیف کردہ کتاب میں رقم طراز ہیں کہ' نور محمد نے کشمیر کے لاتعداد شعراء اور قلم کاروں سے رابطہ کرکے ان کی تخلیقات کو شائع کیا جس سے ہمارا ثقافتی سرمایہ اب تک موجود ہے، جوکہ ایک تاریخ ساز کارنامہ ہے، جس کی وجہ سے نور محمد کا نام ہمیشہ زندہ وجاوید رہے گا۔