پاکستانی میڈیکل کالجز میں کشمیری طلبہ کو 'ایم بی بی ایس' کی سیٹیں دینے کے تعلق سے حالیہ سکیورٹی ایجنسیوں کی تحقیقات سے اس بات خلاصہ ہوا ہے کہ چند جماعتیں جو کہ علاحدگی پسند جماعتوں کا حصہ تھیں کشمیری طلبہ سے پاکستانی میڈیکل کالجز میں سیٹوں کے عوض رقم جمع کرکے ان پیسوں کو شدت پسندانہ عمل کے فروغ میں استعمال کررہی ہیں'۔
اس ضمن میں حریت کانفرنس کے دونوں دھڑوں پر 'یو اے پی اے 'ایکٹ کے سیکشن 3(1) کے تحت پابندی عائد کی جاسکتی ہے'۔ اس ایکٹ کی رو سے اس شخص، فرد یا جماعت کے خلاف قانونی کارروائی عمل میں لائی جاسکتی ہے جن پر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام ہے۔
سکیورٹی ایجنسیوں کے مطابق 'تحقیقات کے دوران حریت کانفرنس کے رکن و دیگر کارکنان پر مبینہ طور پر علاحدگی پسند رہنماؤں کے فنڈ جمع کرنے کا انکشاف ہوا ہے تاکہ ان پیسوں سے ممنوعہ عسکریت پسند جماعت جیسے حزب المجاہدین، لشکر طیبہ و دیگر عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کی جاسکے، جب کہ شدت پسندانہ سرگرمیوں میں ملوث جماعتوں کے لیے مختلف چینلز کے ذریعے فنڈز اکھٹا کیے جاتے ہیں'۔
خیال رہے کہ حریت کانفرنس سنہ 1993 میں متعدد چھوٹی حریت پسند جماعتوں کے ساتھ وجود میں لائی گئی تھی۔ جن میں کئی کالعدم جماعتیں شامل ہیں، جیسے جماعت اسلامی، جے کے ایل ایف اور دختر ملت۔ سنہ 2005 یہ حریت کانفرس دو دھڑوں میں تقسیم ہوئی۔ جس میں میر واعظ مولوی محمد عمر فاروق کا اعتدال پسند دھڑ اور سید علی گیلانی کی سربراہی میں سخت گیر موقف رکھنے والی حریت کا دوسرا دھڑ شامل ہے۔
خیال رہے کہ سنہ 2019 میں اب تک جماعت اسلامی اور جے کے ایل ایف پر یو اے پی اے کے تحت پابند عائد کی گئی ہے۔ بتادیں کہ جموں وکشمیر پولیس نے گزشتہ ہفتے 4 افراد کو گرفتار کیا ہے جن پر مبینہ طور سے یہ الزام ہے کہ وہ عسکریت پسندوں کی مالی معاونت کے لیے حریت کے ذریعے پاکستان میں ایم بی بی ایس کی سیٹوں کی خرید و فروخت کے ذریعہ فنڈز اکٹھا کررہے تھے'۔ پولیس کی جانب سے کی گئی اس اہم کارروائی کے دوران جن 4 افراد کی گرفتاری عمل میں لائی گئی ہے، ان میں محمد اکبر بٹ عرف ظفر بٹ، فاطمہ شاہ، محمد عبدللہ شاہ اور سبزار احمد شیخ شامل ہیں۔
مزید پڑھیں: بی جے پی نے ملک کے سبھی اداروں کو یرغمال بنالیا ہے: محبوبہ مفتی
محمد اکبربٹ سالویشن موومنٹ کے چیئرمین ہیں، جب کہ محمد عبداللہ شاہ کا بھائی 90 سے پاکستان میں ہے، جو کہ حریت کے سہولت کار کے طور پر کام کررہا ہے۔