وزارت داخلہ نے لوک سبھا میں ایک اور جواب میں کہا کہ گزشتہ 3 سال میں 400 عسکریت پسندوں نے دراندازی کرنے کی کوشش کی، جس کے ساتھ تصادم میں 27 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوگئے۔
حکومت نے جیسے ہی دہشت گردوں کی ہلاکت پر اعدادوشمار جاری کیے ویسے ہی عسکریت پسندوں کو بڑی تعداد میں مار گرانے کا سہرا لینے کی ہوڑ لگ گئی ۔
کچھ ایسے ہی اعداوشمار سنہ 2019 کے شروع میں جاری کیے گئے تھے، جس میں مودی حکومت اور منموہن حکومت کے دور اقتدار میں عسکریت پسندوں کی ہلاکتوں کی تعداد کے مابین موازنہ کیا گیا تھا۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ مودی حکومت کے ذریعے سب سے زیادہ عسکریت پسندوں کو ہلاک کرنے کے اعداد و شمار منموہن کے دور حکومت میں عسکریت پسندوں کے خلاف کاروائی کا مقابلہ نہیں کرتے۔
اگر خود وزارت داخلہ کے اعداوشمار دیکھیں تو پتہ چلتا ہے سنہ 2005 میں 917 عسکریت پسند اور 189 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے ہیں، 2006 میں 591 عسکریت پسند اور 151 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
سنہ 2007 میں 472 عسکریت پسند جبکہ 110 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے 2008 میں 339 عسکریت پسند، 75 سیکورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
سنہ 2009 میں 239 عسکریت پسند ہلاک جبکہ 78 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔2010 میں 232 عسکریت پسند ہلاک جبکہ 69 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔
سنہ 2011 میں 100 عسکریت پسند جبکہ 33 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے۔ 2012 میں 72 عسکریت پسند اور 15 سکیورٹی ہلاک ہوئے۔
اسی طرح سے 2013 میں 67 عسکریت پسند، جبکہ 53 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے جبکہ 2014 میں (31 مارچ تک) 24 عسکریت پسند ہلاک جبکہ 4 سکیورٹی اہلکار ہلاک ہوئے
یہ اعداد وشمار خود حکومت کے ہیں جس کے مطابق کانگریس کے دور اقتدار میں بڑی تعداد میں عسکریت پسند مارے گئے ۔
مرکزی وزیر مختار عباس نقوی نے کہا کہ جب سے جموں و کشمیر میں صدر راج نافذ ہوا ہے تب سے علیحدگی پسند اور انتہا پسند 'چوہے کے بل' میں گھس گئے ہیں۔ عسکریت پسندوں کے خلاف سخت کاروائی ہورہی ہے اور سخت قانون بن رہے ہیں۔
انہوں نے مزید کہا کہ پہلی بار ایسا ہوا ہے جب کشمیر میں سازش کرنے والوں اور جوانوں کو بھڑکانے والوں پر روک لگی ہے۔
دوسری طرف کانگریس کے ترجمان جیویر شیرگل نے بر سر اقتدار پارٹی کے ان دعووں کو خارج کر دیا جس کے مطابق این ڈی اے کی حکومت نے عسکریت پسند سے نمٹنے میں کانگریس کے مقابلے زیادہ سختی برتی۔
ای ٹی وی بھارت سے بات کرتے ہوئے کانگریس کے ترجمان جیویر شیرگل نے کہا کہ بی جے پی کے دور اقتدار میں سکیورٹی فورسز کے جوان بڑی تعداد میں ہلاک ہوئے۔ ان کے ہی دور میں جموں و کشمیر میں بڑے بڑے دہشتگردانہ حملے ہوئے۔
انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت کو دہشتگردی کے خاتمہ کے لیے جملہ بازی کے بجائے سرفروشی کا مظاہرہ کرنا چاہئے ۔