جموں و کشمیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے کہا کہ بے گناہ شہریوں اور اقلیتی برادری کے افراد کے قتل میں ملوث افراد کو بھاری قیمت چکانی پڑے گی اور انتظامیہ کے ساتھ سیکورٹی فورسز اُس وقت تک آرام نہیں کرے گی۔ جب تک کہ ہم جموں و کشمیر کی سرزمین سے عسکریت پسندی کا خاتمہ نہ کردیں۔
ایل جی نے اعلان کیا کہ سرینگر میں ہلاک ہونے والے پولیس اہلکاروں کے بچوں کے لیے جلد ہی ہاسٹل کم اسکول کی سہولیات موجود ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ جب جرائم بڑھ رہے ہیں، پولیس مختلف سماجی جرائم سے نمٹنے اور ان سے لڑنے کے لیے اپنی تکنیکی صلاحیتوں کو اپ گریڈ کر رہی ہے۔
ڈائریکٹر جنرل آف پولیس (ڈی جی پی) دلباغ سنگھ نے اس موقع پر کہا کہ جموں و کشمیر میں عام شہریوں اور اقلیتی برادری کا قتل عام، امن و امان میں خلل ڈالنے اور یو ٹی میں فرقہ وارانہ کشیدگی پیدا کرنے کے لیے پولیس ان افراد کو نہیں بخشے گی۔ انہوں نے کہاکہ پولیس اور سیکورٹی فورسز ایسے تمام منصوبوں کو ناکام بنادے گی اور عسکریت پسندوں کو کامیاب نہیں ہونے دے گی۔
سرینگر کے پولیس کمپلیکس زیوان میں یادگاری تقریب سے خطاب کرتے ہوئے ڈی جی پی نے کہا کہ کچھ عسکریت پسندوں نے ایل او سی کے پار شہریوں اور اقلیتی برادری کے افراد کو قتل کرکے امن میں خلل ڈالنے کی کوشش کی ہے۔ ڈی جی پی نے کہا کہ پولیس ودیگر فورسز نے شدت پسندوں تمام حربوں کا ناکام بنانے کے لیے تیزی سے کام کیا ہے، ہم کسی بھی قیمت پر جموں و کشمیر کے فرقہ وارانہ تانے بانے کو نقصان پہنچانے اور امن کو خراب کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
انہوں نے کہا کہ شہریوں کا قتل نہ صرف پرامن ماحول میں خلل ڈالنا ہے بلکہ یہ کشمیر کے عام لوگوں کے روزگار اور سیاحت کو بھی متاثر کرتا ہے۔ ڈی جی پی نے کہا کہ ہم نے امن کے دشمنوں کو منہ توڑ جواب دیا ہے اور آگے بھی دیتے رہیں گے۔
مزید پڑھیں: بغیرخوف کشمیر کے پر کیف نظاروں سے لطف اندوز ہوتے سیاح
انہوں نے کہا کہ اس سال اب تک پورے بھارت میں 370 پولیس اہلکار اور سیکورٹی فورسز کے اہلکار ڈیوٹی کے دوران مارے گئے ہیں۔ ڈی جی پی نے لائن آف کنٹرول پر ہلاک ہونے والے تمام پولیس اہلکاروں کو خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ پولیس ملک کی سالمیت کے تحفظ اور جموں و کشمیر میں امن کو برقرار رکھنے کے لیے پرعزم ہے۔