ETV Bharat / city

NC on PM Claim on Democracy: 'وزیرا عظم کے دعوے جموں وکشمیر کی زمینی صورتحال سے میل نہیں کھاتے' - وزیر اعظم نریندر مودی

نیشنل کانفرنس کے اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے کہا کہ وزیرا عظم شاید جموں وکشمیر کے زمینی حقائق سے بے خبر ہیں، نہیں تو موصوف اس بات کا دعویٰ نہیں کرتے کہ کشمیر، لداخ ، جموں سے لیکر کنیا کماری تک لوگوں کو جمہوریت پر بھروسہ ہے۔NC on PM Claim on Democracy

pm-claims-on-democracy-do-not-match-with-ground-situation-in-jk-says-national-conference
وزیرا عظم کے دعوے جموں وکشمیر کے زمینی صورتحال سے میل نہیں کھاتے
author img

By

Published : Jul 15, 2022, 10:36 PM IST

سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے وزیر اعظم کے اُس بیان کو حوصلہ افزاء قرار دیا جس میں موصوف نے کہا ہے کہ بھارت کے عوام کو یکساں جمہوری حقوق حاصل ہیں، لیکن اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وزیرا عظم شاید جموں وکشمیر کے زمینی حقائق سے بے خبر ہیں، نہیں تو موصوف اس بات کا دعویٰ نہیں کرتے کہ کشمیر، لداخ ، جموں سے لیکر کنیا کماری تک لوگوں کو جمہوریت پر بھروسہ ہے۔NC on PM Claim on Democracy

پارٹی کے اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے وزیر اعظم کے حالیہ بیان پر اپنا مشترکہ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں جون 2018 میں جمہوریت کا قلع قمع کرکے گورنر رول مسلط کیا گیا اور گزشتہ 4 سال سے یہاں جمہوریت کا کوئی نام و نشان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے غیر آئینی، یکطرفہ اور غیر جمہوری فیصلے وزیر اعظم کے دعوﺅں کی نفی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں یکساں جمہوری حقوق کے دعوے صداقت پر مبنی ہیں تو پھر جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ ناانصافی کیوں؟ اس تاریخی ریاست کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا گیا ہے؟ اراکین پارلیمان نے کہا کہ جموں وکشمیر میں جمہوریت کی بحالی، اظہارِ رائے کی آزادی اور امن و امان کے قیام کے لیے بے شمار قربانی لگی تھیں لیکن نئی دہلی نے بہ ایک جنبش قلم سب کچھ تہس نہس کر ڈالا ہے اور تینوں کے عوام کا آئین اور جمہوریت پر سے بھروسہ ختم کردیا۔

مزید پڑھیں:


انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اس وقت جمہوریت اور اظہارِ رائے کی آزادی نام کی کوئی چیز نہیں، حکمرانوں کی نکتہ چینی اور سیاسی نقطہ نظر پیش کرنا تو دور کی بات ذرائع ابلاغ، سڑک، پانی اور بجلی جیسے انتظامی معاملات کی عدم فراہمی پر کچھ تحریر کرنے سے بھی کتراتے ہیں۔ لیڈران کا کہنا تھا کہ یاترا کی سکیورٹی کے نام پر یہاں کے عوام کا جیتنا دوبھر کردیا گیا ہے اور مقامی باشندوں کو کئی کئی گھنٹوں تک اُن سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے جہاں سے یاترا کا گزر ہوتا ہے۔ کیا لوگوں کو ہر روز چار، پانچ گھنٹے سڑکوں پر روکے رکھنا اور بازاروں میں کرفیو جیسا ماحول پیدا کرنا ایک جمہوری نظام کا حصہ ہوسکتا ہے؟
اراکین پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ 'ہر گلی، ہر نکڑ، ہر سڑک، ہر چوراہے اور ہر موڑ پر بنکروں کا قیام اور فورسز کی موجودگی جموں و کشمیر میں جمہوریت اور امن و امان کی صورتحال کی داستان خود بیان کرتی ہے۔
پارٹی لیڈران نے وزیر اعظم ہند پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال کے اصل حقائق کی جانکاری حاصل کریں کیونکہ یکساں جمہوری حقوق سے متعلق اُن کے دعوے یہاں کی زمینی صورتحال سے میل نہیں کھاتے۔

(یو این آئی)

سرینگر: جموں و کشمیر نیشنل کانفرنس نے وزیر اعظم کے اُس بیان کو حوصلہ افزاء قرار دیا جس میں موصوف نے کہا ہے کہ بھارت کے عوام کو یکساں جمہوری حقوق حاصل ہیں، لیکن اس بات پر تشویش کا اظہار کیا ہے کہ وزیرا عظم شاید جموں وکشمیر کے زمینی حقائق سے بے خبر ہیں، نہیں تو موصوف اس بات کا دعویٰ نہیں کرتے کہ کشمیر، لداخ ، جموں سے لیکر کنیا کماری تک لوگوں کو جمہوریت پر بھروسہ ہے۔NC on PM Claim on Democracy

پارٹی کے اراکین پارلیمان ایڈوکیٹ محمد اکبر لون اور جسٹس (ر) حسنین مسعودی نے وزیر اعظم کے حالیہ بیان پر اپنا مشترکہ ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر میں جون 2018 میں جمہوریت کا قلع قمع کرکے گورنر رول مسلط کیا گیا اور گزشتہ 4 سال سے یہاں جمہوریت کا کوئی نام و نشان نہیں۔ انہوں نے کہا کہ 5 اگست 2019 کے غیر آئینی، یکطرفہ اور غیر جمہوری فیصلے وزیر اعظم کے دعوﺅں کی نفی کرتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ اگر ملک میں یکساں جمہوری حقوق کے دعوے صداقت پر مبنی ہیں تو پھر جموں و کشمیر کے عوام کے ساتھ ناانصافی کیوں؟ اس تاریخی ریاست کو جمہوریت سے کیوں محروم رکھا گیا ہے؟ اراکین پارلیمان نے کہا کہ جموں وکشمیر میں جمہوریت کی بحالی، اظہارِ رائے کی آزادی اور امن و امان کے قیام کے لیے بے شمار قربانی لگی تھیں لیکن نئی دہلی نے بہ ایک جنبش قلم سب کچھ تہس نہس کر ڈالا ہے اور تینوں کے عوام کا آئین اور جمہوریت پر سے بھروسہ ختم کردیا۔

مزید پڑھیں:


انہوں نے کہا کہ جموں و کشمیر میں اس وقت جمہوریت اور اظہارِ رائے کی آزادی نام کی کوئی چیز نہیں، حکمرانوں کی نکتہ چینی اور سیاسی نقطہ نظر پیش کرنا تو دور کی بات ذرائع ابلاغ، سڑک، پانی اور بجلی جیسے انتظامی معاملات کی عدم فراہمی پر کچھ تحریر کرنے سے بھی کتراتے ہیں۔ لیڈران کا کہنا تھا کہ یاترا کی سکیورٹی کے نام پر یہاں کے عوام کا جیتنا دوبھر کردیا گیا ہے اور مقامی باشندوں کو کئی کئی گھنٹوں تک اُن سڑکوں پر چلنے کی اجازت نہیں دی جاتی ہے جہاں سے یاترا کا گزر ہوتا ہے۔ کیا لوگوں کو ہر روز چار، پانچ گھنٹے سڑکوں پر روکے رکھنا اور بازاروں میں کرفیو جیسا ماحول پیدا کرنا ایک جمہوری نظام کا حصہ ہوسکتا ہے؟
اراکین پارلیمنٹ نے مزید کہا کہ 'ہر گلی، ہر نکڑ، ہر سڑک، ہر چوراہے اور ہر موڑ پر بنکروں کا قیام اور فورسز کی موجودگی جموں و کشمیر میں جمہوریت اور امن و امان کی صورتحال کی داستان خود بیان کرتی ہے۔
پارٹی لیڈران نے وزیر اعظم ہند پر زور دیا کہ وہ جموں و کشمیر کی زمینی صورتحال کے اصل حقائق کی جانکاری حاصل کریں کیونکہ یکساں جمہوری حقوق سے متعلق اُن کے دعوے یہاں کی زمینی صورتحال سے میل نہیں کھاتے۔

(یو این آئی)

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.