پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے پیر کے روز دعویٰ کیا کہ مرکزی حکومت کی جانب سے جموں و کشمیر کی عوام کے درمیان نئی فالٹ لائنیں تیار کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے کیونکہ وہ یہاں کہ عوام کو تقسیم اور بے اختیار بنانا چاہتے ہیں۔ پارٹی نے مرکزی حکومت کی اس کوشش پر شدید تشویش کا اظہار کیا۔
پارٹی کی جانب سے جاری کیے گئے بیان میں کہا گیا ہے کہ 'پی ڈی پی کی صدر محبوبہ مفتی کی صدارت میں پارٹی کی پولیٹکل افئیرز کمیٹی (پی اے سی) نے مشاہدہ کیا کہ فرقہ واریت کا سہارا لیکر مذہب، ذات اور نسل کی بنیاد پر لوگوں کو ایک دوسرے کے خلاف کھڑا کرنا ہی بی جے پی حکومت کا واحد ہتھیار ہے۔
بی جے پی اپنی ناکامی کو چھپانے کے لیے تفرقہ انگیز پالیسیوں کو بلا روک ٹوک فروغ دے رہی ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ اقدامات لوگوں کو مزید تقسیم کرنے کے لیے اٹھائے جا رہے ہیں، تاکہ جموں و کشمیر کے لوگوں کو مکمل طور پر بے اختیار کر دیا جائے۔
میٹنگ کے دوران پارٹی رہنماؤں نے لوگوں کو خبردار کرتے ہوئے کہا کہ وہ ایسے منصوبوں کا شکار نہ ہوں۔ ایسے منصوبوں کو ناکام بنانے کے لیے اجتماعی طور پر متحد ہو کر اٹھنا چاہیے۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر کی صورتِحال کے حوالے سے میٹنگ کے دوران مشاہدہ کیا گیا کہ کاروبار، روزگار، قدرتی وسائل کا حق وغیرہ جیسے شعبوں میں بی جے پی، آر ایس ایس کے منصوبوں کے تباہ کن اثرات آہستہ آہستہ دیکھے جارہے ہیں۔ مرکزی حکومت 5 اگست 2019 سے جو کچھ کر رہی ہے اس سے اب یہ واضح ہو رہا ہے کہ جموں بھی بی جے پی سرکار کی غلط مہم جوئی اور مذموم کارروائیوں کی بھاری قیمت چکا رہا ہے۔ مجموعی طور پر، بی جے پی حکومت کی ناکامی نے جموں و کشمیر کو ملک میں سب سے زیادہ بے روزگاری کی جانب ڈھکیل دیا ہے۔
پارٹی کے اعلیٰ ترجمان سید سہیل بخاری نے کہا ہے کہ پی اے سی نے عزم کیا کہ پارٹی جموں و کشمیر کے لوگوں کو تقسیم کرنے اور انہیں کمزور کرنے کے عزائم سے لڑنے کے لیے اپنی کوششوں کو دوگنا کرے گی اور تمام لوگوں کے خدشات اور امنگوں کو آواز دے گی۔
حالیہ گرفتاریوں اور جموں و کشمیر کے باہر طلبا کے خلاف کارروائی کے آغاز پر غم و غصہ کا اظہار کرتے ہوئے، پی اے سی نے حکومتی کارروائی کو غیر ضروری قرار دیا اور یہ عزم کیا کہ پارٹی اس طرح کے متاثرین کی قانونی سمیت ہر ممکن مدد کی تلاش کرے گی۔ اجلاس میں پارٹی کے تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی اور حالیہ شہری ہلاکتوں کے معاملوں کی فوری اور غیر جانبدارانہ تحقیقات کے مطالبے کو بھی دہرایا گیا۔
مزید پڑھیں: 'بی جے پی سے سمجھوتہ کرنے کے بجائے مرنا منظور'
پی اے سی نے ملازمین کے خلاف حکومت کی من مانی کارروائیوں کی بھی مذمت کی جس میں حالیہ غیر قانونی برطرفیوں کا سلسلہ بھی شامل ہے۔ اجلاس میں سیکیورٹی کی بگڑتی ہوئی صورتحال اور تشدد کی سطح میں اضافے پر بھی گہری تشویش کا اظہار کیا۔