پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی (پی ڈی پی) نے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا سے مستعفی ہونے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وادی کشمیر میں ہونے والی حالیہ شہری ہلاکتوں نے مرکزی حکومت کے نارملسی کے دعویٰ کو بے نقاب کر دیا ہے۔
پارٹی کا ماننا ہے کہ جموں و کشمیر میں حالات خراب سے خراب تر ہیں اور لوگ خواہ وہ اقلیتی فرقے کے ہیں یا اکثریتی فرقے کے، اپنے آپ کو غیرمحفوظ محسوس کررہے ہیں۔
پارٹی کا یہ بھی ماننا ہے کہ جموں وکشمیر کے موجودہ حالات کی ذمہ دار مرکزی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ ہے۔ یہ باتیں پی ڈی پی کے ترجمان سہیل بخاری نے جمعے کے روز یہاں پارٹی ہیڈکوارٹر پر منعقدہ ایک پریس کانفرنس سے اپنے خطاب کے دوران کیں۔
انہوں نے کہا 'حالیہ واقعات نے یہ بات صاف کر دی کہ یہاں حالات خراب سے خراب تر ہیں اور جموں و کشمیر کے لوگ خواہ وہ اقلیتی فرقے کے ہیں یا اکثریتی فرقے کے ہیں، اپنے آپ کو غیر محفوظ محسوس کر رہے ہیں۔'
ان کا کہنا تھا کہ 'یہ حالات ہمیں کسی بھی صورت میں قبول نہیں ہیں اور ہم ان کی پر زور مذمت کرتے ہیں۔ موصوف ترجمان نے کہا کہ حالیہ شہری ہلاکتوں نے حکومت کے نارمسلی کے دعوؤں کو بے نقاب کر دیا۔'
انہوں نے کہا 'جو مرکزی سرکار اور یہاں کی سرکار نے جھوٹ کا پلندا بنایا کہ جموں وکشمیر میں حالات ٹھیک ہوگئے ہیں، ملی ٹنسی ختم ہوگئی ہے، ان جھوٹے دعوؤں کو موجودہ حالات نے بے نقاب کر دیا۔'
سہیل بخاری نے کہا کہ 'جموں و کشمیر کے موجودہ حالات کی ذمہ دار مرکزی حکومت اور لیفٹیننٹ گورنر انتظامیہ ہے۔'
ان کا کہنا تھا 'دو سالوں سے مرکزی سرکار جموں وکشمیر پر براہ راست حکومت کرتی ہے اور آج کے حالات بتا رہے ہیں کہ اس حکومت کی کارکردگی کیا ہے۔ کشمیر کی سڑکوں اور گلیوں پر جو خون بہہ رہا ہے اس کی ذمہ دار حکومت ہے، سیکورٹی عملہ اور سیکورٹی ایجنسیاں کیا کر رہی ہیں۔'
پی ڈی پی کے ترجمان نے کہا کہ 'چند سال قبل سری نگر کے حالات ایسے نہیں تھے لیکن جب سے یہاں مرکز کی براہ راست حکومت شروع ہوئی تب سے حالات خراب ہونے لگے۔'
انہوں نے کہا کہ 'پانچ اگست 2019 کے بعد سیکورٹی کے نام پر لوگوں کو پریشان کیا جا رہا ہے۔ ان کا کہنا تھا 'تب سے پکڑ دھکڑ، نوجوانوں پر عتاب، صحافیوں پر مقدمے لگانے، پاسپورٹ ضبط کرنے کا سلسلہ جاری ہے اور یہ سب سیکورٹی کے نام پر کیا جا رہا ہے۔'
ان کا کہنا تھا 'حکومت کو جو کام کرنا تھا اس میں وہ ناکام ہوئی ہے لہذا لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا کو اپنے عہدے سے مستعفی ہونا چاہئے۔'
سہیل بخاری کا کہنا تھا کہ 'حکومت کی غیر سنجیدگی کا عالم یہ ہے کہ گزشتہ روز جب سری نگر میں دو عام شہریوں کو ہلاک کیا گیا تو ایک مرکزی وزیر وسطی کشمیر کے ضلع بڈگام کے سیاحتی مقام دودھ پتھری میں گھوڑ سواری کر رہے تھے جو شرم کی بات ہے۔'
یہ بھی پڑھیں: ہائی الرٹ گولی چلانی کا جواز نہیں: عمر عبداللہ
انہوں نے کہا کہ 'حالیہ شہری ہلاکتوں سے ہمارے سماج کا تانا بانا بکھر سکتا ہے اور ان حالات کو ہماری ملی روایت کو زک پہنچانے کے لیے استعمال کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے لوگوں سے بھائی چارے کی روایت کو قائم رکھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ 'ہمیں یک جٹ ہوکر ایسے حالات کا مقابلہ کرنا چاہئے۔'
بتادیں کہ اس پریس کانفرنس کے بعد پی ڈی پی کے لیڈروں اور کارکنوں نے احتجاج درج کرتے ہوئے سٹی سینٹر لالچوک کی طرف پیش قدمی کرنے کی کوشش کی لیکن وہاں تعینات سیکورٹی فورسز اہلکاروں نے ان کی اس کوشش کو ناکام بنا دیا اور انہیں اپنے پارٹی ہیڈ کوارٹر تک ہی محدود رکھا۔