ETV Bharat / city

کشمیر میں ہزاروں افراد پاسپورٹ سے محروم

author img

By

Published : Jul 29, 2021, 9:58 PM IST

وادی کشمیر میں ہزاروں افراد ایسے ہیں جن کے لیے بیرون ممالک کا سفر کرنا بس ایک خواب ہے۔ سکیورٹی کا بہانے بناکر متعدد افراد کو پاسپورٹ اجرا نہیں کیا جارہا ہے۔ ایسے افراد میں بیشتر سابق عسکریت پسند یا ان کے رشتہ دار شامل ہیں۔

کشمیر میں ہزاروں افراد پاسپورٹ سے محروم
کشمیر میں ہزاروں افراد پاسپورٹ سے محروم

جموں و کشمیر میں سابق عسکریت پسند یا ان کے رشتہ داروں کے علاوہ انسانی حقوق کے کارکنوں کو سیکوریٹی کا بہانہ بناکر پاسپورٹ کی اجرائی نہیں کی جاتی تاہم اب دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اس لمبی فہرست میں سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے نام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

کشمیر میں ہزاروں افراد پاسپورٹ سے محروم

عدالت کی طرف رجوع کرنے کے بعد بھی ایسے افراد کی درخوساتوں کو مسترد کردیا جارہا ہے۔ جموں و کشمیر میں پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے پولیس کے سی آئی ڈی ونگ کی ویریفکیشن ضروری ہے جس کے بعد پاسپورٹ اجرا کیا جاتا ہے۔ سابق عسکریت پسند، ان کے رشتہ دار، علیحدگی پسند و دیگر افراد کو پولیس ویریفیکیشن میں نااہل قرار دیا جارہا ہے جس کے بعد وہ بیرون ممالک سفر نہیں کرسکتے۔

جموں کشمیر ہائی کورٹ کے وکیل شفقت نذیر نے بتایا کہ ایسے افراد جنہیں پاسپورٹ اجرا نہیں کیا جارہا ہیں وہ عدالت سے رجوع ہوکر سفری دستاویزات حاصل کرسکتے ہیں۔ شفقت نذیر کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ اتھارٹی وادی میں پولیس ویریفکیشن پر زیادہ انحصار ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد کو پاسپورٹ کی سہولت سے محروم ہورہے ہیں۔

پاسپورٹ حکام نے بتایا کہ وہ پاسپورٹ ویریفکیشن کے لیے پولیس پر ہی انحصار کرتے ہیں، وہیں متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ نہ ہونے کی وجہ انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی ڈی ویریفکیشن پاسپورٹ کی سہولت میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ ملکی آئین کے مطابق کسی بھی شخص کو ماضی کی غلطیوں کی بنا پر اس کے حقوق کو پامال نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: 'چھاپہ نہیں، انسپکشن تھا'

واضح رہے کہ 2010 میں "کیمپین فار رایٹ ٹو ٹراویل" نامی گروپ کو ایسے افراد نے بنایا تھا جنہیں پاسپورٹ فراہم نہیں کیا گیا۔ ان افراد کا کہنا تھا کہ کشمیر میں 60 ہزار ایسے افراد ہیں جنکی پاسپورٹ درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے تاہم ایک پولیس افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ یہ تعداد اتنی نہیں ہوسکتی ہے۔

جموں و کشمیر میں سابق عسکریت پسند یا ان کے رشتہ داروں کے علاوہ انسانی حقوق کے کارکنوں کو سیکوریٹی کا بہانہ بناکر پاسپورٹ کی اجرائی نہیں کی جاتی تاہم اب دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد اس لمبی فہرست میں سابق وزیراعلیٰ محبوبہ مفتی کے نام کو بھی شامل کیا گیا ہے۔

کشمیر میں ہزاروں افراد پاسپورٹ سے محروم

عدالت کی طرف رجوع کرنے کے بعد بھی ایسے افراد کی درخوساتوں کو مسترد کردیا جارہا ہے۔ جموں و کشمیر میں پاسپورٹ حاصل کرنے کے لیے پولیس کے سی آئی ڈی ونگ کی ویریفکیشن ضروری ہے جس کے بعد پاسپورٹ اجرا کیا جاتا ہے۔ سابق عسکریت پسند، ان کے رشتہ دار، علیحدگی پسند و دیگر افراد کو پولیس ویریفیکیشن میں نااہل قرار دیا جارہا ہے جس کے بعد وہ بیرون ممالک سفر نہیں کرسکتے۔

جموں کشمیر ہائی کورٹ کے وکیل شفقت نذیر نے بتایا کہ ایسے افراد جنہیں پاسپورٹ اجرا نہیں کیا جارہا ہیں وہ عدالت سے رجوع ہوکر سفری دستاویزات حاصل کرسکتے ہیں۔ شفقت نذیر کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ اتھارٹی وادی میں پولیس ویریفکیشن پر زیادہ انحصار ہے، جس کی وجہ سے ہزاروں افراد کو پاسپورٹ کی سہولت سے محروم ہورہے ہیں۔

پاسپورٹ حکام نے بتایا کہ وہ پاسپورٹ ویریفکیشن کے لیے پولیس پر ہی انحصار کرتے ہیں، وہیں متاثرہ افراد کا کہنا ہے کہ پاسپورٹ نہ ہونے کی وجہ انہیں کافی مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ سی آئی ڈی ویریفکیشن پاسپورٹ کی سہولت میں رکاوٹ بن رہی ہے۔ وکلاء کا کہنا ہے کہ ملکی آئین کے مطابق کسی بھی شخص کو ماضی کی غلطیوں کی بنا پر اس کے حقوق کو پامال نہیں کیا جاسکتا۔

یہ بھی پڑھیں: 'چھاپہ نہیں، انسپکشن تھا'

واضح رہے کہ 2010 میں "کیمپین فار رایٹ ٹو ٹراویل" نامی گروپ کو ایسے افراد نے بنایا تھا جنہیں پاسپورٹ فراہم نہیں کیا گیا۔ ان افراد کا کہنا تھا کہ کشمیر میں 60 ہزار ایسے افراد ہیں جنکی پاسپورٹ درخواستوں کو مسترد کر دیا گیا ہے تاہم ایک پولیس افسر نے نام مخفی رکھنے کی شرط پر کہا کہ یہ تعداد اتنی نہیں ہوسکتی ہے۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.