ETV Bharat / city

کشمیر میں منشیات کے استعمال میں اضافہ کیوں

وادی کشمیر میں ایک طرف جہاں منشیات کے خلاف سرکاری سطح پر بڑے پیمانے پر مہم جاری ہے تاہم دوسری طرف یہاں منشیات کی کے استمعال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے عوامی سطح پر بے چینی پائی جارہی ہے

کشمیر میں منشیات کے استعمال میں اضافہ کیوں
author img

By

Published : Jul 9, 2019, 12:08 AM IST

وادی میں نشے کی لت میں 16سے30 سال کے درمیانی عمر کے نوجوان زیادہ راغب ہورہے ہیں ۔ جس میں نہ صرف نوجوان لڑکے شامل ہیں بلکہ نوجوان لڑکیوں کی تعداد بھی اچھی خاصی دیکھی جارہی ہے ۔

کشمیر میں منشیات کے استعمال میں اضافہ کیوں

ایک طرف جہاں منشیات کے خلاف سرکاری سطح پر بڑے پیمانے پر مہم جاری ہے تاہم دوسری طرف یہاں منشیات کی کے استمعال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے عوامی سطح پر بے چینی پائی جارہی ہے

وادی کشمیر اب افیون،ہیروئن اور برونشوگر وغیرہ کا بین الاقوامی سطح کا ٹرانزٹ پوائنٹ بن رہا ہے اور منشیات کے اوور ڈوز کی۔وجہ سے اب آئے روز نوجوانوں کے مرنے کی خبریں بھی موصول ہورہی ہیں۔

2
کشمیر میں منشیات کے استعمال میں اضافہ کیوں

ریکارڈ کے مطابق 2016 میں 15 فیصد سے بڑھ کر رواں برس کے پہلے 6 مہینے تک 90فیصد تک پہچ گئی ہے۔


نشہ چھڑانے والے اس مرکز کے انچارج ڈاکٹر یاسر احمد راتھر نے وادی کشمیر میں منشیات کی اس تشویش ناک رجحان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس لت میں مبتلہ ہر ایک طبقہ سے وابستہ افراد ہورہے ہیں۔شادی شدہ سے لے کر غیر شاد ی شدہ اور ان پڑھ سے لےکر اعلی تعلیمی یافتہ ۔
انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں بڑھتی منشیات کی یہ بدعت وبائی صورتحال اختیار چکی ہے۔


ریاست خاص کر وادی کشمیرمیں منشیات کے پھیل رہے وبا کو ختم کرنے کے لیے ریاستی انتظامیہ کو ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے وہیں سماج کے ذی حس لوگوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی اس بدعت کا قلع قمع کرنے کے لئے آگے آکر اپنا مثبت رول ادا کریں۔تبھی جاکر قوم کے مستقبل یعنی نوجوان نسل کی زندگیوں کو ختم ہونےسے بچایا جا سکتا ہے ۔

وادی میں نشے کی لت میں 16سے30 سال کے درمیانی عمر کے نوجوان زیادہ راغب ہورہے ہیں ۔ جس میں نہ صرف نوجوان لڑکے شامل ہیں بلکہ نوجوان لڑکیوں کی تعداد بھی اچھی خاصی دیکھی جارہی ہے ۔

کشمیر میں منشیات کے استعمال میں اضافہ کیوں

ایک طرف جہاں منشیات کے خلاف سرکاری سطح پر بڑے پیمانے پر مہم جاری ہے تاہم دوسری طرف یہاں منشیات کی کے استمعال میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جس کی وجہ سے عوامی سطح پر بے چینی پائی جارہی ہے

وادی کشمیر اب افیون،ہیروئن اور برونشوگر وغیرہ کا بین الاقوامی سطح کا ٹرانزٹ پوائنٹ بن رہا ہے اور منشیات کے اوور ڈوز کی۔وجہ سے اب آئے روز نوجوانوں کے مرنے کی خبریں بھی موصول ہورہی ہیں۔

2
کشمیر میں منشیات کے استعمال میں اضافہ کیوں

ریکارڈ کے مطابق 2016 میں 15 فیصد سے بڑھ کر رواں برس کے پہلے 6 مہینے تک 90فیصد تک پہچ گئی ہے۔


نشہ چھڑانے والے اس مرکز کے انچارج ڈاکٹر یاسر احمد راتھر نے وادی کشمیر میں منشیات کی اس تشویش ناک رجحان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس لت میں مبتلہ ہر ایک طبقہ سے وابستہ افراد ہورہے ہیں۔شادی شدہ سے لے کر غیر شاد ی شدہ اور ان پڑھ سے لےکر اعلی تعلیمی یافتہ ۔
انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں بڑھتی منشیات کی یہ بدعت وبائی صورتحال اختیار چکی ہے۔


ریاست خاص کر وادی کشمیرمیں منشیات کے پھیل رہے وبا کو ختم کرنے کے لیے ریاستی انتظامیہ کو ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے وہیں سماج کے ذی حس لوگوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی اس بدعت کا قلع قمع کرنے کے لئے آگے آکر اپنا مثبت رول ادا کریں۔تبھی جاکر قوم کے مستقبل یعنی نوجوان نسل کی زندگیوں کو ختم ہونےسے بچایا جا سکتا ہے ۔

Intro:نشے کی وباکیوں پھیل رہی ہے وادی کشمیر میں







Body:
ہر گزرتے وقت کے ساتھ ساتھ کشمیر منشیات کے دلدل میں پھنستا ہی جارہاہے۔اور یہاں ہر گزرتے سال میں منشیات کے عادی افراد کی تعداد میں ہوش ربا اضافہ دیکھنے کو مل رہا ہے۔ وہیں نشے کی لت میں 16سے30 سال کے درمیانی عمر کے نوجوان زیادہ راغب ہورہے ہیں ۔ جس میں نہ صرف نوجوان لڑکے شامل ہیں بلکہ نوجوان لڑکیوں کی تعداد بھی اچھی خاصی دیکھی جارہی ہے ۔

وادی کشمیر اب افیون،ہیروئن اور برونشوگر وغیرہ کا بین الاقوامی سطح کا ٹرانزٹ پوائنٹ بن رہا ہے۔اور منشیات کی وبا طوفان کی رفتار سے بڑھ رہی ہے ۔ جس کے اوور ڈوز کی۔وجہ سے اب آئے روز نوجوانوں کے مرنے کی خبریں بھی موصول ہورہی ہیں۔
ایس ایم ایچ ایس اہسپتال میں قائم نشہ چھڑانے کے مرکز میں افیون کے عادی نشہ کرنے والوں کے تعداد میں چونکا دینے والا اضافہ ہورہا ہے ہر 10میں سے 9مریض اس خطرناک نشے کے عادی ہوتے ہیں۔ اعداد شمار کے مطابق
90 فیصد مریض ایک نہ دوسرے قسم کا افیون کا نشہ کرتے ہیں ۔ جس میں اکثر مریض ناک سے دھواں اندر لینے سے نشہ کرنے کے عادی ہوچکے ہیں جبکہ 28فیصدنشہ کے عادی افراد انجکشن کے ذریعے افیون جسم میں داخل کرتے ہیں۔
اس مرکز میں اپنا نشہ چھڑانے آئے کئی نوجوانوں نے ان کی شناخت ظاہر نہ کرنے کی شرط پر نمائندے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ افیون اور ہیرئین بآسانی انہیں دستیاب ہوتا تھا اور منشیات کی لت میں نہ صرف انہوں نے لاکھوں روپے اڑائے بلکہ نشہ نے ان کی زندگی کو مکمل طور تباہ کر کے رکھ دیا ہے ۔

بائٹ1:
بائٹ2:

گزشتہ چند سالوں سے افیون کا نشہ کرنے والوں کی تعداد میں بتدریج اضافہ ہورہا ہےجو اس نشہ چھڑانے والے مرکز کے
ریکارڈ کے مطابق 2016 میں 15 فیصد سے بڑھ کر رواں برس کے پہلے 6 مہینے تک 90فیصد تک پہچ گئی ہے۔

بائٹ3 :

نشہ چھڑانے والے اس مرکز کے انچارج ڈاکٹر یاسر احمد راتھر نے وادی کشمیر میں منشیات کی اس تشویش ناک رجحان پر افسوس کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس لت میں مبتلہ ہر ایک طبقہ سے وابستہ افراد ہورہے ہیں۔شادی شدہ سے لے کر غیر شاد ی شدہ اور ان پڑھ سے لےکر اعلی تعلیمی یافتہ ۔
انہوں نے کہا کہ وادی کشمیر میں بڑھتی منشیات کی یہ بدعت وبائی صورتحال اختیار چکی ہے۔

بائٹ4: ڈاکٹر یاسر احمد راتھر ۔انچارج ۔نشہ چھڑانے والا مرکز

ریاست خاص کر وادی کشمیرمیں منشیات کے پھیل رہے وبا کو ختم کرنے کے لیے ریاستی انتظامیہ کو ٹھوس اور کارگر اقدامات اٹھانے کی اشد ضرورت ہے وہیں سماج کے ذی حس لوگوں پر بھی ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ وہ بھی اس بدعت کا قلع قمع کرنے کے لئے آگے آکر اپنا مثبت رول ادا کریں۔تبھی جاکر قوم کے مستقبل یعنی نوجوان نسل کی زندگیوں کو ختم ہونےسے بچایا جا سکتا ہے ۔




Conclusion:ای ٹی وی بھارت کے لیے سرینگر سے پرویز الدین کیخاص رپورٹ
ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.