ممبئی پریس کلب Mumbai Press Club نے ایک تحریری بیان جاری کرتے ہوئے کہا کہ جموں و کشمیر انتظامیہ کو کشمیر پریس کلب کی رجسٹریشن بحال کرنی چاہیے اور منتخب انتظامیہ کو نئی منیجمنٹ کے لیے انتخاب کرانے کی اجازت دی جائے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ قانونی عمل خوف کے بغیر ہونی چاہئے۔ ممبئی پریس کلب نے تفصیلی بیان میں کشمیر پریس کلب میں ہفتہ کو ہوئے غیر قانونی قبضہ اور کلب کے مینجمنٹ کے دو برس قبل ہوئے انتخابات کی وضاحت کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سنہ 2019 میں کشمیر پریس کلب کے لیے قانونی اور جمہوری انتخابات عمل میں لائے گی اور گزشتہ دو برسوں سے یہ کشمیر میں آزاد صحافت کی نمائندگی کررہا ہے۔
ممبئی پریس کلب کا کہنا تھا کہ ان صحافیوں کو جو غیر جانبدارانہ طریقے سے رپورٹ کر رہے ہیں کو 'ملک مخالف' الزام دینا تشویش ناک ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ایک منتخب انتظامیہ کو انتخابات کے عمل سے روکنا آمریت ہے اور آئین میں آزادی پریس کی خلاف ورزی ہے۔
واضح رہے کہ ہفتہ کو سینئر صحافی سلیم پنڈت اور ان کے چند ساتھیوں نے ڈرامائی انداز اور سخت سکیورٹی حصار میں ایوان صحافت (کشمیر پریس کلب) کی انتظامیہ کو اپنی تحویل میں لیا ہے۔
دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد کشمیر پریس کلب کی قانونی تبدیلوں کے باعث اس کی رجسٹریشن زیر التوا تھی، جس سے اس میں انتخابات کرانا بھی ممکن نہیں ہو پایا۔
گزشتہ دنوں رجسٹرار آف سوسائٹیز جو محکمہ صنعت و حرفت کا ایک محکمہ ہے۔ اسی نے اس کی رجسٹریشن سند جاری کی۔ تاہم ڈرامائی انداز میں محکمے نے سی آئی ڈی کی جانب سے ویریفکیشن کا حوالہ دے کر ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سرینگر نے اس کی رجسٹریشن کو دوبارہ التوا میں رکھا۔
چند روز قبل کلب نے ایک بیان میں کہا تھا کہ تقریباً 6 ماہ کی تاخیر کے بعد کشمیر پریس کلب (کے پی سی) کے انتخابات 15 فروری کو منعقد کیے جائیں گے۔
ضلع انتظامیہ کے حکم نامے کے مطابق 'ایڈیشنل ڈسٹرکٹ مجسٹریٹ سرینگر کی جانب سے موصول ہونے والے ایک حکم کے مطابق کشمیر پریس کلب کی انتظامی باڈی کے ارکان کی ویریفیکیشن محکمہ پولیس کے پاس رکی پڑی ہے، جس کی وجہ سے پریس کلب کی دوبارہ رجسٹریشن کو اگلے احکامات تک منسوخ کیا گیا ہے۔