ETV Bharat / city

سرینگر: کروشیا آرٹ نے نظر ناصر کو الگ پہچان دی

کروشیا ایک ایسا فن ہے جہاں مصنوعات کو تیار کرنے کے لیے ایک خاص آلے کا استعمال کیا جاتا ہے۔ ہر ڈیزائین کے لیے مختلف سائز کی کروشیا اورمختلف رنگین دھاگے استعمال میں لائے جاتے ہیں۔

سرینگر: کروشیا آرٹ نے نظر ناصر کو الگ پہچان دی
سرینگر: کروشیا آرٹ نے نظر ناصر کو الگ پہچان دی
author img

By

Published : Sep 13, 2021, 8:54 PM IST

دنیا میں ہر شخص اپنی لگن اور محنت کے دم پر کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ ہر کامیاب شخص کی جدو جہد کی کہانی مختلف اور دلچسپ ہے۔

سرینگر: کروشیا آرٹ نے نظر ناصر کو الگ پہچان دی

ایسی ہی کہانی سرینگر کے رہنے والے نظر ناصر کی ہے۔ نظر نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت کے واحد ایسے فنکار ہیں جو کروشیا آرٹ کے ذریعہ مختلف اور خوبصورت مصنوعات تیار کرتے ہیں۔

نظر ناصر محض 19 برس کی عمر میں اس فن میں ماہر ہوگئے تھے، لیکن تب تک ان کے اس فن کو عوامی مقبولیت حاصل نہیں تھی۔لیکن جب انہوں نےچاہا کہ اپنے اس فن کے ذریعے معاشرے میں اپنی پہچان بنائیں تو گھر والوں کی رضامندی اس میں شامل نہیں تھی، کیونکہ معاشرے میں کروشیا فن خواتین سے جڑا ہے۔گھروالوں کی رضامندی نہ ملنے کے باوجود بھی نظر نے ہمت نا ہاری اور اسی فن کو اپنی کامیابی کے لیے چنا۔

ای ٹی وی بھارت سے نظر ناصر نے بتایا کہ 'کشمیر میں لوگ کروشیا سے بخوبی واقف ہیں۔ تاہم اس فن کا استعمال بڑے پیمانے پر نہیں ہوتا، صرف میز پوش اور دیگر چھوٹی موٹی چیزیں بنانے کے لیے ہوتا ہے۔ان کے مطابق اس فن کو شروع کرنے کے بعد وہ کافی تنقید کا شکار بنے کیونکہ اس فن کو اکثر خواتین ہی کرتی ہے۔

اُن کا مزید کہنا ہے کہ "دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فن کا ایجاد مردوں نے ہے کیا تھا۔ تاہم بعد میں سماجی ذمہ داریوں کی وجہ سے مردوں نے گھر کے باہر کا کام سنبھالا وہیں خواتین نے گھر بیٹھ کر کروشیا اور دیگر فن پر کام کرنا شروع کیا۔

ان کے مطابق "بھارت اور کشمیر میں مرد کروشیا نہیں کرتے لیکن بیرون ممالک میں یہ عام بات ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں بھارت کا واحد کروشیا آرٹسٹ ہوں۔"

کروشیا ایک ایسا فن ہے جہاں مصنوعات تو تیار کرنے کے لیے ایک خاض آلے کا ستعمال کیا جاتا ہے۔ ہر ڈیزائین کے لیے مختلف سائز کی کروشیا اور مختلف رنگین کے دھاگے استعمال میں لائے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے سرینگر میں نمائش کا اہتمام

نظر ناصر اس وقت سوشل میڈیا پر اپنی بنی ہوئی مصنوعات فروخت کرتے ہیں اور ہر روز کافی آرڈر بھی آتے ہیں۔اپنے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فن کی شروعات سنہ 2016 میں وادی کی ناسازگار حالت کے بعد ہوئی۔

نظر ناصر کے مطابق ان کی بہن نے ماسی کے گھر پر کروشیا کی تربیت حاصل کی اور پھر وہ کروشیا کو گھر لے کر آئی۔ جب وہ گھر پر مشق کر رہی تھی تو میں اس فن کی جانب راغب ہوا اور پھر رفتہ رفتہ میرا رجحان اس فن کی جانب مزید بڑھتا گیا۔

اُن کا مزید کہنا ہے کہ "میں نے کسی سے تربیت حاصل نہیں کی۔ اپنی بہن کو دیکھ میں نے خود مشق کیا اور آج میں اپنی بہن اور ماسی کو بھی جدیدی طریقے سکھاتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر: دستکاروں کا یہ استحصال کیوں؟

انہوں نے کہا کہ یوٹیوب پر انہوں نے کافی کچھ سیکھا اور پھر اپنی بنائی ہوئی مصنوعات آن لائن بیجنے بھی لگا۔ نظر کے مطابق کام مقبول ہونے کے ساتھ ہی لوگوں نے ان کی خوب تعریفیں کی ہے۔

نظر کا کہنا ہے کہ "لوگ کیا کہتے ہیں، مجھے اس سے کبھی کوئی فرق نہیں پڑا۔ میں بس اپنے فن کے ساتھ تجربہ کرتا رہا اور اب کئی نوجوان ان کے پاس اس فن کی تربیت حاصل کرنے آرہے ہیں۔

دنیا میں ہر شخص اپنی لگن اور محنت کے دم پر کامیاب ہونا چاہتا ہے۔ ہر کامیاب شخص کی جدو جہد کی کہانی مختلف اور دلچسپ ہے۔

سرینگر: کروشیا آرٹ نے نظر ناصر کو الگ پہچان دی

ایسی ہی کہانی سرینگر کے رہنے والے نظر ناصر کی ہے۔ نظر نہ صرف کشمیر بلکہ بھارت کے واحد ایسے فنکار ہیں جو کروشیا آرٹ کے ذریعہ مختلف اور خوبصورت مصنوعات تیار کرتے ہیں۔

نظر ناصر محض 19 برس کی عمر میں اس فن میں ماہر ہوگئے تھے، لیکن تب تک ان کے اس فن کو عوامی مقبولیت حاصل نہیں تھی۔لیکن جب انہوں نےچاہا کہ اپنے اس فن کے ذریعے معاشرے میں اپنی پہچان بنائیں تو گھر والوں کی رضامندی اس میں شامل نہیں تھی، کیونکہ معاشرے میں کروشیا فن خواتین سے جڑا ہے۔گھروالوں کی رضامندی نہ ملنے کے باوجود بھی نظر نے ہمت نا ہاری اور اسی فن کو اپنی کامیابی کے لیے چنا۔

ای ٹی وی بھارت سے نظر ناصر نے بتایا کہ 'کشمیر میں لوگ کروشیا سے بخوبی واقف ہیں۔ تاہم اس فن کا استعمال بڑے پیمانے پر نہیں ہوتا، صرف میز پوش اور دیگر چھوٹی موٹی چیزیں بنانے کے لیے ہوتا ہے۔ان کے مطابق اس فن کو شروع کرنے کے بعد وہ کافی تنقید کا شکار بنے کیونکہ اس فن کو اکثر خواتین ہی کرتی ہے۔

اُن کا مزید کہنا ہے کہ "دلچسپ بات یہ ہے کہ اس فن کا ایجاد مردوں نے ہے کیا تھا۔ تاہم بعد میں سماجی ذمہ داریوں کی وجہ سے مردوں نے گھر کے باہر کا کام سنبھالا وہیں خواتین نے گھر بیٹھ کر کروشیا اور دیگر فن پر کام کرنا شروع کیا۔

ان کے مطابق "بھارت اور کشمیر میں مرد کروشیا نہیں کرتے لیکن بیرون ممالک میں یہ عام بات ہے۔ مجھے فخر ہے کہ میں بھارت کا واحد کروشیا آرٹسٹ ہوں۔"

کروشیا ایک ایسا فن ہے جہاں مصنوعات تو تیار کرنے کے لیے ایک خاض آلے کا ستعمال کیا جاتا ہے۔ ہر ڈیزائین کے لیے مختلف سائز کی کروشیا اور مختلف رنگین کے دھاگے استعمال میں لائے جاتے ہیں۔

مزید پڑھیں:خواتین کو بااختیار بنانے کے لئے سرینگر میں نمائش کا اہتمام

نظر ناصر اس وقت سوشل میڈیا پر اپنی بنی ہوئی مصنوعات فروخت کرتے ہیں اور ہر روز کافی آرڈر بھی آتے ہیں۔اپنے سفر کے بارے میں بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ اس فن کی شروعات سنہ 2016 میں وادی کی ناسازگار حالت کے بعد ہوئی۔

نظر ناصر کے مطابق ان کی بہن نے ماسی کے گھر پر کروشیا کی تربیت حاصل کی اور پھر وہ کروشیا کو گھر لے کر آئی۔ جب وہ گھر پر مشق کر رہی تھی تو میں اس فن کی جانب راغب ہوا اور پھر رفتہ رفتہ میرا رجحان اس فن کی جانب مزید بڑھتا گیا۔

اُن کا مزید کہنا ہے کہ "میں نے کسی سے تربیت حاصل نہیں کی۔ اپنی بہن کو دیکھ میں نے خود مشق کیا اور آج میں اپنی بہن اور ماسی کو بھی جدیدی طریقے سکھاتا ہوں۔

یہ بھی پڑھیں:کشمیر: دستکاروں کا یہ استحصال کیوں؟

انہوں نے کہا کہ یوٹیوب پر انہوں نے کافی کچھ سیکھا اور پھر اپنی بنائی ہوئی مصنوعات آن لائن بیجنے بھی لگا۔ نظر کے مطابق کام مقبول ہونے کے ساتھ ہی لوگوں نے ان کی خوب تعریفیں کی ہے۔

نظر کا کہنا ہے کہ "لوگ کیا کہتے ہیں، مجھے اس سے کبھی کوئی فرق نہیں پڑا۔ میں بس اپنے فن کے ساتھ تجربہ کرتا رہا اور اب کئی نوجوان ان کے پاس اس فن کی تربیت حاصل کرنے آرہے ہیں۔

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.