ETV Bharat / city

India Reacts on OHCHR: 'او ایچ سی ایچ آر کو انسانی حقوق پر دہشت گردی کے اثرات کو سمجھنا چاہیے'

اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمیشن UN High Commissioner for Human Rights (OHCHR) کی جانب سے جموں و کشمیر پر دییے گئے بیان کے بعد بھارت India Reacts on OHCHR Statement on J & K نے سخت ردعمل ظاہر کیا ہے۔ وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی MEA Spokesman Arindam Bagchi نے کہا کہ اقوام متحدہ کی طرف سے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو مسلح گروپ قرار دینا انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر کی سطح پر متعصبانہ رویے کی واضح عکاسی کرتا ہے۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی
وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی
author img

By

Published : Dec 2, 2021, 3:01 PM IST

بھارت نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمیشن ( او ایچ سی ایچ آر) UN High Commission for Human Rights (OHCHR) کے دفتر کی جانب سے جموں و کشمیر پر دیے گئے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس بیان کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے انہیں انسانی حقوق پر دہشت گردی کے اثرات کو صحیح طریقے سے سمجھنے کا مشورہ دیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی MEA Spokesman Arindam Bagchi نے میڈیا کے سوالات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کا دفتر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی تعریف کر رہا ہے۔

باگچی نے کہا کہ ہم نے جموں و کشمیر میں کچھ خاص واقعات کے بارے میں انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر کے ترجمان کا بیان دیکھا ہے۔ یہ بیان بھارتی سکیورٹی فورسز اور پولیس پر بے بنیاد الزامات سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے دفتر میں ہندوستان کے ذریعہ جھیلی جارہی سرحد پارسے دہشت گردی اور جموں و کشمیر سمیت ہمارے تمام شہریوں کے جینے کے حق جیسے انسانی حقوق پر دہشت گردی کے اثرات کے بارے میں پر مکمل ادراک کی کمی ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو مسلح گروپ قرار دینا انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر کی سطح پر متعصبانہ رویے کی واضح عکاسی کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک جمہوری ملک کے طور پر اور اپنے شہریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ و سلامتی کے لیے پرعزم ہے، ہندوستان سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہا ہے۔ بھارت کی خودمختاری اور ہمارے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے قومی سلامتی کے قوانین جیسے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا ایکٹ 1967 پارلیمنٹ نے نافذ کیا ہے۔

باگچی نے کہا کہ بیان میں جن افراد کا ذکر کیا گیا ہے ان کی گرفتاری اور تحویل کو قانون کی دفعات کے مطابق سختی سے نافذ کیا گیا ہے۔ حکومت ہند قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کرتی ہے نہ کہ حقوق کے قانونی استعمال پر کارروائی کرتی ہے۔ ایسی کارروائیاں قانون کے مطابق ہوتی ہیں۔

ترجمان نے کہا’’ ہم انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق پر دہشت گردی کے منفی اثرات کے بارے میں بہتر تفہیم پیدا کرے‘‘۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشن برائے انسانی حقوق ( او ایچ سیا ایچ آر) کے دفتر نے بدھ کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے 'کشمیری انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز Khurram Parvez کی یو اے پی اے کے تحت گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: کارکن خرم پرویز کی گرفتاری پر اقوام متحدہ کا رد عمل: Mary Lawlor UN Special Rapporteur HRD

اقوام متحدہ کے ادارے نے یہ بھی تجویز کیا کہ اس قانون میں ترمیم کی جانی چاہیے تاکہ اسے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور معیارات کے مطابق بنایا جا سکے۔

بیان میں کہا گیا ' ہم اپنے مطالبات کو دہراتے ہیں کہ یو اے پی اے میں ترمیم کی جائے تاکہ اسے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور معیارات کے مطابق بنایا جائے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ جموں و کشمیر اور بھارت کے دیگر حصوں میں انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور دیگر کے کام کو روکنے کے لیے بھی اس ایکٹ کو تیزی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔'

مزید پڑھیں: NIA arrests Khuram Parvez: انسانی حقوق کے کارکن کو این ائی نے گرفتار کیا ہے

واضح رہے کہ 23 نومبر کو این آئی اے نے کشمیری انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو کشمیر میں ان کے دفتر اور رہائش گاہ پر ایک دن کے چھاپے کے بعد دہشت گردی کے سخت قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

بھارت نے اقوام متحدہ کے انسانی حقوق کے ہائی کمیشن ( او ایچ سی ایچ آر) UN High Commission for Human Rights (OHCHR) کے دفتر کی جانب سے جموں و کشمیر پر دیے گئے بیان پر شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے اور اس بیان کو جانبدارانہ قرار دیتے ہوئے انہیں انسانی حقوق پر دہشت گردی کے اثرات کو صحیح طریقے سے سمجھنے کا مشورہ دیا۔

وزارت خارجہ کے ترجمان ارندم باگچی MEA Spokesman Arindam Bagchi نے میڈیا کے سوالات پر حیرت کا اظہار کیا کہ ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کا دفتر اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں کالعدم دہشت گرد تنظیموں کی تعریف کر رہا ہے۔

باگچی نے کہا کہ ہم نے جموں و کشمیر میں کچھ خاص واقعات کے بارے میں انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر کے ترجمان کا بیان دیکھا ہے۔ یہ بیان بھارتی سکیورٹی فورسز اور پولیس پر بے بنیاد الزامات سے بھرا ہوا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس بیان سے یہ بھی ظاہر ہوتا ہے کہ ہائی کمیشن برائے انسانی حقوق کے دفتر میں ہندوستان کے ذریعہ جھیلی جارہی سرحد پارسے دہشت گردی اور جموں و کشمیر سمیت ہمارے تمام شہریوں کے جینے کے حق جیسے انسانی حقوق پر دہشت گردی کے اثرات کے بارے میں پر مکمل ادراک کی کمی ہے۔ اقوام متحدہ کی طرف سے کالعدم دہشت گرد تنظیموں کو مسلح گروپ قرار دینا انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر کی سطح پر متعصبانہ رویے کی واضح عکاسی کرتا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ ایک جمہوری ملک کے طور پر اور اپنے شہریوں کے انسانی حقوق کے تحفظ و سلامتی کے لیے پرعزم ہے، ہندوستان سرحد پار دہشت گردی سے نمٹنے کے لیے تمام ضروری اقدامات کر رہا ہے۔ بھارت کی خودمختاری اور ہمارے شہریوں کی سلامتی کو یقینی بنانے کے لیے قومی سلامتی کے قوانین جیسے کہ غیر قانونی سرگرمیوں کی روک تھام کا ایکٹ 1967 پارلیمنٹ نے نافذ کیا ہے۔

باگچی نے کہا کہ بیان میں جن افراد کا ذکر کیا گیا ہے ان کی گرفتاری اور تحویل کو قانون کی دفعات کے مطابق سختی سے نافذ کیا گیا ہے۔ حکومت ہند قانون کی خلاف ورزی پر کارروائی کرتی ہے نہ کہ حقوق کے قانونی استعمال پر کارروائی کرتی ہے۔ ایسی کارروائیاں قانون کے مطابق ہوتی ہیں۔

ترجمان نے کہا’’ ہم انسانی حقوق کے ہائی کمیشن کے دفتر پر زور دیتے ہیں کہ وہ انسانی حقوق پر دہشت گردی کے منفی اثرات کے بارے میں بہتر تفہیم پیدا کرے‘‘۔

واضح رہے کہ اقوام متحدہ کے ہائی کمشن برائے انسانی حقوق ( او ایچ سیا ایچ آر) کے دفتر نے بدھ کے روز ایک بیان جاری کرتے ہوئے 'کشمیری انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز Khurram Parvez کی یو اے پی اے کے تحت گرفتاری پر گہری تشویش کا اظہار کیا ہے۔

مزید پڑھیں: کارکن خرم پرویز کی گرفتاری پر اقوام متحدہ کا رد عمل: Mary Lawlor UN Special Rapporteur HRD

اقوام متحدہ کے ادارے نے یہ بھی تجویز کیا کہ اس قانون میں ترمیم کی جانی چاہیے تاکہ اسے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور معیارات کے مطابق بنایا جا سکے۔

بیان میں کہا گیا ' ہم اپنے مطالبات کو دہراتے ہیں کہ یو اے پی اے میں ترمیم کی جائے تاکہ اسے بین الاقوامی انسانی حقوق کے قانون اور معیارات کے مطابق بنایا جائے۔ بیان میں یہ بھی کہا گیا کہ جموں و کشمیر اور بھارت کے دیگر حصوں میں انسانی حقوق کے محافظوں، صحافیوں اور دیگر کے کام کو روکنے کے لیے بھی اس ایکٹ کو تیزی سے استعمال کیا جا رہا ہے۔'

مزید پڑھیں: NIA arrests Khuram Parvez: انسانی حقوق کے کارکن کو این ائی نے گرفتار کیا ہے

واضح رہے کہ 23 نومبر کو این آئی اے نے کشمیری انسانی حقوق کے کارکن خرم پرویز کو کشمیر میں ان کے دفتر اور رہائش گاہ پر ایک دن کے چھاپے کے بعد دہشت گردی کے سخت قانون کے تحت گرفتار کیا گیا تھا۔

For All Latest Updates

TAGGED:

ETV Bharat Logo

Copyright © 2024 Ushodaya Enterprises Pvt. Ltd., All Rights Reserved.