اطلاعات کے مطابق آج شام ڈھائی بجے فاروق عبداللہ اور عمر عبداللہ شیر کشمیر بھون میں پارٹی کارکنوں سے خطاب کریں گے۔
محبوبہ مفتی نے کہا کہ 'حکومت ہمیں لوٹ رہی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'حکومت کا یہ کہنا ہے کہ دفعہ 370 صرف مسلمانوں کے لئے ہے لیکن حقیقت میں یہ جموں و کشمیر اور لداخ کے لئے ہے۔ ہم اپنے حقوق کے لئے لڑیں گے۔'
انہوں نے کہا کہ 'مفتی صاحب نے ان سے کہا تھا کہ وہ جموں و کشمیر کے آئین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ نہ کریں، جب انہوں نے ہمارے ساتھ حکومت تشکیل دی تھی۔ اب وقت آگیا ہے جب ڈوگرا کی شناخت کو تسلیم نہیں کیا جائے گا۔ ہمیں اپنے حقوق کے حصول کے لئے لڑنا ہوگا۔'
انہوں نے عوام سے اپیل کی کہ 'جموں و کشمیر کو خوشحال ریاست بنانے کی ذمہ داری لیں۔'
انہوں نے عوام سے مزید کہا کہ 'یہ مذہب کی لڑائی نہیں ہے بلکہ ہندو ، مسلمان ، عیسائی اور سکھ کے حقوق کی لڑائی ہے۔'
انہوں نے کہا کہ 'مجھے بچین سے ہی جموں سے پیار ہے اور میں نے یہاں پر کافی وقت گزارا ہے۔ وہ ترنگا کے نام پر ہندوؤں اور مسلمانوں کو تقسیم کرنے کا مذموم ارادہ رکھتے ہیں۔'
انہوں نے کہا کہ 'فاروق عبد اللہ دنیا کے مقبول ترین سیکولر سیاستدانوں میں سے ایک ہیں لیکن لوگ ان کے خلاف نعرے لگا رہے ہیں اور بھارت مخالف ہونے کا سرٹیفکٹ دے رہے ہیں حالانکہ انہیں یہ جعلی بہادری ہمارے بجائے چین کو دکھانا چاہیے۔'