سرینگر کے لال دید ہسپتال کے او پی ڈی کے باہر روزانہ درجنوں مریض قطار میں رہ کر اپنی باری کا انتظار کرتے ہیں۔
لل دید میں یومیہ تقریباً 900 مریض آتے ہیں اور کئی مرتبہ اس تعداد میں مزید اضافہ دیکھنے کو ملتا ہے۔
لل دید میں مریضوں کی اسی بڑھتی تعداد کو دیکھتےہوئے حکومت نے 4سال قبل بمنہ میں 500 بستروں والے میٹرنیٹی و پیڈیاٹریک ہسپتال کی تعمیر کا کام شروع کیا تھا، تاہم ابھی تک اسے مکمل نہیں کیا گیا، دور دراز علاقوں سے آنے والے مریضوں کو یہاں کافی دشتواریوں کا سامنا کرنا پڑتاہے۔
بمنہ میں 80ہزار کروڑ سے زائد کی لاگت سے ہسپتال تعمیر کیا جارہا ہے۔جس میں جدید طبی سہولیات میسر رہے گی۔
لل دید ہسپتال میں تقریبا 28ہزار زچگیاں ہر سال ہوتی ہیں جبکہ اس ہسپتال پر بڑھتے دباؤ کے سبب مریضوں کا بہتر اور صحیح علاج نہیں ہو پاتاہے، جسے حاملہ خواتین اور نوزائید بچوں کی موت کی خبریں اس بڑے میٹرنیٹی ہسپتال سے سننے کو ملتی ہیں۔
تاہم بمنہ زیر تعمیر ہسپتال کے تیار ہونے سے ایک تو لل دید میں مریضوں کا ہجوم کم کیا جاسکتا ہے، دوسرا دونوں زچہ و بچہ کی صحیح نہگداشت کو ممکن بنایا جاسکتا ہے جس کے لیے انتظامیہ کو ہسپتال کی جلد تعمیر کو یقینی بنانا ہوگا۔