سرینگر : جموں کشمیر میں اپنی رہائش گاہ پر صحافیوں سے بات کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے کہا کہ جموں و کشمیر میں حالات دگرگوں ہیں اور بی جے پی حکومت کی جموں و کشمیر کے تئیں سخت گیر پالیسیوں کے خلاف نوجوان میں غصہ ہے جس کی وجہ سے وہ عسکریت پسندوں کی صفوں شامل ہو رہے ہیں۔ محبوبہ مفتی نے کہا کہ نوجوانوں کی پکڑ دھکڑ جاری ہے اور اب انہیں بیرونی ریاستوں کی جیلوں میں منتقل کیا جارہا ہے والدین کو ملاقات کے لیے سفر کرنا انتہائی مشکل ہے۔ انہوں نے کہا کہ ایل جی سے حالیہ ملاقات میں انہوں نے یہ مسائل منوج سنہا کے سامنے رکھے اور ان کو آگاہ کیا کہ سخت پالیسیوں کے بجائے وہ سیاسی اپروچ استعمال کریں جس سے حالات میں بہتری آسکتی ہے۔ Mehbooba Mufti
سابق وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ای ڈی اور دیگر ایجنسیوں کی جانب سے فاروق عبداللہ یا عمر عبداللہ یا ان کو پوچھ گچھ کے لیے طلب کرنا اصل میں پی اے جی ڈی کو کمزور کرنے کے ہتھکنڈے ہیں جن سے پی اے جی ڈی کے رہنما کمزور نہیں ہو سکتے۔ انہوں نے کہا کہ دفعہ 370 کی منسوخی کے بعد جو فرمان یا پالیسیاں نکالی جارہی ہیں ان کے خلاف مزاحمت کرنا لازم و ملزوم بن گیا ہے۔